کراچی (وقائع نگار+ نیٹ نیوز+ نوائے وقت نیوز) سندھ اسمبلی میں کالاباغ ڈیم کے خلاف قرارداد پیپلز پارٹی کے عمران لغاری نے پیش کی۔ اپوزیشن ارکان نے کرسیوں پر چڑھ کر احتجاج کیا۔ اس موقع پر شور شرابہ، ہنگامہ آرائی ہوئی۔ فنکشنل لیگ کی نصرت سحر عباس نے کہا کہ کالاباغ ڈیم کی تعمیر سے سندھ کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔ ارکان نے کہا کہ کالاباغ ڈیم بم ہے۔ صوبائی وزیر رفیق انجینئر نے کہا کہ دو اسمبلیاں قرارداد منظور کریں تو وہ آئین کا حصہ بن جاتی ہیں۔ ڈیم کی مخالفت میں حکومت اور اپوزیشن کے ارکان ایک ہو گئے۔ سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر شہلا رضا نے کہا کہ کالاباغ ڈیم تین صوبوں کیلئے موت کا پیغام ہے۔ حکومتی ارکان نے سوال کیا کہ لاہور ہائیکورٹ نے کالاباغ ڈیم بنانے کا فیصلہ دیا حکومت پنجاب نے اس کی حمایت کیوں کی۔ اجلاس میں اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا اور ایک دوسرے کے خلاف نعرہ بازی کی۔ بی بی سی کے مطابق قرارداد میں سندھ کے عوام کے ’مینڈیٹ‘ کا احترام نہ کرنے کی مذمت کی گئی اور یہ منصوبہ ہمیشہ کیلئے بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ بدین سے منتخب رکن ڈاکٹر سکندر مندھرو نے کہا کہ کالاباغ ڈیم منصوبے کے فنی، معاشی، معاشرتی، سیاسی، ماحولیاتی اور ارضیاتی تمام پہلوﺅں پر بحث ہو چکی ہے اور اسے ہر لحاظ سے نامناسب منصوبہ قرار دیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ سندھ صوبے کی موت اور زندگی کا سوال ہے اور آخر وہ کون سی قوتیں ہیں جو اس مردے کو زندہ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ پی پی کے عمران ظفر لغاری نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ کالا باغ ڈیم ہماری لاشوں پر بنے گا۔ رکن اسمبلی سکندر میندرو نے کہا کہ کالا باغ ڈیم کی حمایت کرنیوالوں کی مذمت کرتے ہیں۔ سندھ کے ساتھ زیادتی ہوتی رہی ہے۔ کالا باغ ڈیم ہمارے لئے زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اجلاس میں کالا باغ ڈیم کی تعمیر کے خلاف پیپلز پارٹی کی جانب سے قرار داد پیش کرنے کے دوران شدید ہنگامہ آرائی ہوئی جس پر سپیکر نے برہمی کا اظہار کیا۔ اجلاس سے قبل منظور وسان نے میڈیا سے گفتگو میں کہا پنجاب بڑا بھائی ہونے کا ثبوت دے۔ کالا باغ ڈیم کی باتیں پنجاب سے ہوتی ہیں تو دکھ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کالا باغ ڈیم کے خلاف تین صوبے قرار داد منظور کرچکے ہیں۔ منظور وسان نے کہا کہ وہ ووٹوں کی تصدیق کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کا احترام کرتے ہیں۔ عمران ظفر لغاری نے کہا میں اس سازش کا ذمہ دار وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سمجھتا ہوں، بڑا بھائی کہلانے والے ایسے فیصلے نہ کریں جو ملک توڑنے کا سبب بنیں، ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی سید خالد احمد نے کہا ایک ایسے ایشو کو کھڑا کیا گیا ہے جسے تین اسمبلیاں مسترد کرچکی ہیں، کالا باغ ڈیم ایسی گاڑی ہے جس میں نہ انجن ہے نہ پٹرول اور نہ ٹائر، کالا باغ ڈیم ایک ایسا معاملہ ہے جس کے خلاف سندھ کی تمام سیاسی جماعتیں متفق ہیں۔ سندھ اسمبلی میں کالا باغ ڈیم کے معاملے پر ایوان مچھلی منڈی بن گیا۔ شور شرابے کے دوران ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ بعدازاں سندھ اسمبلی کا اجلاس آج تک ملتوی کردیا گیا۔
سندھ اسمبلی میں ہنگامہ‘ کالاباغ ڈیم کیخلاف قرارداد منظور نہ ہو سکی
Dec 07, 2012