چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ نے قراردیاہے کہ عدالتی فیصلوں پر عمل نہ کرنا ملک کے آئین کی بنیادیں ہلانے کے مترادف ہے، لارجربینچ نے صدر زراری کے دوعہدوں کے کیس کی سماعت دس دسمبر تک ملتوی کردی

چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ کی سربراہی میں پانج رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت شروع کی تو عدالت کے روبرو درخواست گزار کے وکیل اے کے ڈوگر اور اظہر صدیق نے موقف اختیارکیاکہ ملک کسی بھی سرکاری عہدیدار سمیت ہر شحض کیخلاف توہین عدالت کی کارروائی ہوسکتی ہے اگر صدر سمیت کسی بھی اعلی شحض کو توہین عدالت کی سزا نہ دی گئی تو آزاد عدلیہ کا تصورختم ہو جائے گا جسٹس سید منصور علی شاہ نے اے کے ڈوگر سے استفسار کیاکہ فرض کریں صدرکسی کوقتل کردے تو کیا فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوسکتی ہے؟ اکے ڈوگر نے جواب دیا کہ کوئی قاتل صدرنہیں بن سکتا۔ جسٹس اعجازالحسن نے استفسار کیاکہ صدر سے اپنے فرائض کی انجام دہی کے دوران کوئی جرم سرزد ہوجائے تو پھر کیا صورتحال ہوگئی؟ اے کے ڈوگرنے جواب دیاکہ جرم ذاتی حیثیت میں ہوتا ہے اس کا سرکاری عہدے سے کوئی تعلق نہیں۔ دوران سماعت چیف جسٹس لاہورہائیکورٹ عمرعطابندیال نے قراردیاکہ آئین پرچلیں گے توملک میں سکون اورترقی ہوگی، انخراف کریں گے تو سب کچھ بگڑجائے گا۔ عدالتی فیصلوں پر عمل نہ کرنا ملک کے آئین کی بنیادی ہلانے کے مترادف ہے۔ فاضل بینچ نے کیس کی مزید سماعت دس دسمبر تک ملتوی کرتے ہوئے درخواست گزار کے وکلا، صدارتی استثنیٰ اور توہین عدالت کی درخواست قابل سماعت ہونے سے متعلق کو دلائل جاری رکھنے کی ہدایت کردی۔

ای پیپر دی نیشن