مکرمی!میں بہت دنوں سے سوچ رہا تھا کہ قارئین سے پوچھوں کہ کتنے لوگ اس کے متعلق کچھ جانتے ہیں۔ آج مورخہ 31 اکتوبر 2013ءکے بعد مجھے محسوس ہوا کہ میں جتنا کچھ جانتا ہوں لکھوں۔ میں نے کالم ”میں نے پاکستان بنتے دیکھا“ جو نوائے وقت میں 12اور 24 اگست کو شائع ہوئے ان کو بھی پڑھیں۔ جون 47ءمیں جو یہ ڈیکلریشن ہوا تھا۔ اس وقت ہم لوگوں نے امرتسر میں اتنی خوشیاں منائی کہ بیان سے باہر۔ کیونکہ اس میں امرتسر پاکستان میں شامل تھا، جونہی باﺅنڈری کمیشن سرحد بندی کیلئے بیٹھا اس وقت سر ظفر اللہ خان نے لارڈ ماﺅنٹ بیٹن کو کہا کہ ”قادیاں تحصیل بٹالہ ضلع گورداسپور ان کو دے دیں کیونکہ وہ مسلمان نہیں ہیں اس پر ماﺅنٹ بیٹن نے کہا۔
"We are dealin with two Nations one is Muslim and other is non Muslims` if your are not Muslim go with India"
وہ انڈیا تو نہ گئے اور لیز پر سستے داموں زمین لیکر ربوہ میں بیٹھ گئے۔ ہم لوگ صرف کہتے ہیں کہ کیسے بتا ﺅں کیوں تیار یہ سب فضول باتیں ہیں۔ ا ب ملک تاجروں کے ہتھے چڑھا ہوا ہے ان کا کیا پتہ کہ ہم لوگ مشرقی پنجاب سے آئے ہیں کتنی تکلیف اٹھائیں۔ آج شاید ہی کوئی سیاستدان ہو جس نے عملی تحریک پاکستان میں حصہ لیا ہو۔ (میجر ایم اے واحد خان (ر) تمغہ امتیاز لاہور کینٹ)