گلگت (ثناء نیوز) تحریک طالبان پاکستان کے سابق سربراہ حکیم اللہ محسود نانگا پربت کے بیس کیمپ واقعہ میں دراصل غیر ملکی کوہ پیماؤں کو ساتھی کی رہائی اور تاوان کے لیے اغوا کرنے کا منصوبہ رکھتے تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق یہ انکشاف واقعہ کی تحقیقات سے آگاہ ایک انتہائی باخبر عہدیدار نے کیا ہے۔ انہوں نے اپنا نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا کہ آخری گھڑیوں میں ایک دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی کو اس منصوبے کی اطلاع مل گئی جس کی وجہ سے اس پر عمل درآمد نہ ہو سکا۔ انہوں نے بتایا کہ ایک مڈل مین نے حملہ آوروں اور عصمت اللہ معاویہ کے درمیان سودا کرایا تھا اور معاویہ نے ہی حکیم اللہ محسود کے ساتھ مشاورت کے بعد اس منصوبے کو حتمی شکل دی۔ سرکاری عہدیدار کے مطابق، حملہ آور غیر ملکیوں کے اغواء سے دو مقاصد اپنے ساتھی کی رہائی اور تاوان حاصل کرنا چاہتے تھے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ ٹی ٹی پی کے سابق سربراہ نے 'مغویوں' کو چھپانے کے لیے ایک خفیہ جگہ کی بھی منظوری دے دی تھی۔ عہدیدار نے دعوی کیا کہ ایک دشمن ملک کی خفیہ ایجنسی کو آخری لمحات میں اس منصوبے کا پتہ چل گیا تو اس نے حملہ آوروں میں سے دو کو خریدنے کے بعد انہیں کسی بھی طرح غیر ملکیوں کو ہلاک کرنے کا ہدف دے دیا۔ ذرائع نے بتایا کہ ملزمان نے کوہ پیماؤں میں شامل چینیوں کو علیحدہ بھی کر لیا تھا جو اغواء کے منصوبے میں مزکزی ہدف تھے۔