جوہا نسبرگ (آن لائن) نسلی امتیاز کے خلاف فتح نے نیلسن منڈیلا کو اْمید کی علامت اور دنیا میں ایک پہچان دی لیکن سیاسی مصروفیات کی وجہ سے ان کی ذاتی زندگی بہت متاثر ہوئی۔ نیلسن منڈیلا کی پہلی بیوی ’ایویلن‘ ایک نرس تھیں جو منڈیلا کے سیاسی دور اور بعد میں جیل کے ساتھی والٹر سیسولو کی رشتہ دار تھیں۔ منڈیلا نے ایویلن کے بارے میں بتایا کہ ’وہ قصبے کے رہنے والی ایک خاموش طبیعت اور اچھی لڑکی ہے‘۔ اس جوڑے نے 1944ء میں شادی کی۔ ان کے چار بچے تھے لیکن ان کی سیاسی ذمہ داریوں اور رومانوی تعلقات نے ان کی ازدواجی زندگی کو شدید متاثر کیا۔ ایک موقع پر ایویلن نے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ اگر ان کے شوہر نے ان کی خانگی زندگی میں انہیں مسلسل دھوکہ دینا بند نہ کیا تو وہ ان پر اْبلتا ہوا پانی پھینک دیں گی۔ ایویلن کا مذہب سے جو لگاؤ تھا، منڈیلا کے لئے اسے برداشت کرنا مشکل تھا اس لئے پچاس کی دہائی میں یہ شادی اپنے انجام کو پہنچ گئی۔ ایویلن 2004ء میں انتقال کر گئیں۔ سماجی کارکن ونی منڈیلا چالیس سال تک نیلسن منڈیلا کی شریکِ سفر رہیں۔ ان سے منڈیلا نے 1958ء میں شادی کی۔ دونوں کے درمیان ایک جذباتی تعلق تھا لیکن روایتی ازدواجی زندگی مختصر ثابت ہوئی۔ شادی کے فوری بعد ہونے والے واقعات میں مسٹر منڈیلا پہلے روپوش ہوئے، پھر پکڑے گئے، ان پر مقدمہ چلا اور پھر انہیں قید ہوگئی۔چونکہ جدائی کے دوران ان کے شوہر نے شہرت پائی تھی، اس لئے ونی منڈیلا بھی ان کے ساتھ منسلک ہونے اور نسلی تفریق کے خلاف جدوجہد میں حصہ لینے کی وجہ سے ایک علامت بن گئیں اور ’مادرِ ملت‘ کے لقب سے مشہور ہوئیں۔ فروری 1991ء میں ان کے خلاف ایک ایسے طالبعلم کے قتل کا مقدمہ چلایا گیا جو 1988ء میں مارا گیا تھا۔ مسٹر منڈیلا اس دوران اپنی بیوی کا ساتھ دیتے رہے اور جب وہ اس مقدمے سے بری ہوگئیں تو اس کے فوراً بعد انہوں نے ایک دوسرے سے 1996ء میں علیحدگی کا اعلان کر دیا۔ نیلسن منڈیلا نے 1998ء میں اپنی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر تیسری شادی کی۔ اس مرتبہ ان کی پسند موزمبیق کے سابق صدر کی بیوہ،گریکا مشیل، تھیں۔
سیاسی جدوجہد میں کامیاب منڈیلا کی ازدواجی زندگی ناکام رہی 3شادیاں کیں 2بیویوں کو طلاق دی
Dec 07, 2013