’’منڈیلا پاکستانیوں کے دلوں میں زندہ رہیں گے‘‘ پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں تعزیتی قراردادیں منظور

اسلام آباد (وقائع نگار + خبر نگار خصوصی + ثناء نیوز) پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں جمہوریت و انسانی حقوق کے علمبردار نیلسن منڈیلا کے انتقال پر تعزیتی قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کر لی گئیں۔ سینٹ، قومی اسمبلی کے اجلاس نیلسن منڈیلا کے انتقال کے سوگ میں بغیر کسی کارروائی کے ملتوی کر دیئے گئے، سینٹ میں ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی گئی۔ پارلیمنٹ میں کہا گیا کہ نیلسن منڈیلا نسلی امتیاز اور تعصبات کے خلاف جدوجہد کی علامت تھے پوری دنیا ان کی عظیم خدمات کی معترف ہے۔ قومی اسمبلی میں تعزیتی قرارداد وزیراعظم کے مشیر خارجہ اور قومی سلامتی سرتاج عزیز نے پیش کی۔ سید خورشید شاہ، محمود خان اچکزئی نے نیلسن منڈیلا کی خدمات پر روشنی ڈالی۔ اجلاس نیلسن میڈیلا کے انتقال میں پیر تک ملتوی کر دیا گیا۔ سینٹ میں چیئرمین سینٹ نیئر حسین بخاری، قائد ایوان راجہ ظفرالحق، افراسیاب خٹک، لالہ رئوف، رضا ربانی، اعتزاز احسن، طاہر حسین مشہدی، حاصل بزنجو، مولانا عبدالغفور حیدری، مشاہد حسین سید، کلثوم پروین نے نیلسن منڈیلا کی موت پر تعزیت کا اظہار کیا۔ ارکان سینٹ نے کہا کہ سیاست میں مصالحت، مفاہمت کی بنیاد نیلسن منڈیلا نے ہی رکھی تھی، سچائی کا کمشن قائم کیا جائے جس میں سب قائدین سچ بولیں اور آگے بڑھنے کا عزم کریں۔ تعزیتی قراردادوں میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان نیلسن منڈیلا کے انتقال پر اظہار تعزیت کرتا ہے۔ پاکستان کے عوام جنوبی افریقہ کے عوام کے ساتھ دلی دکھ اور تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔ نیلسن منڈیلا کی جمہوریت اور انسانی حقوق کی کاوشوں کو سراہتے ہیں۔ دکھی اور مظلوم انسانیت کیلئے نیلسن منڈیلا کی خدمات قابل قدر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان بھی نسلی امتیاز کے خاتمے کیلئے پیش پیش رہا ہے جن کا اعتراف نیلسن منڈیلا نے بھی کیا۔ نیلسن منڈیلا نے دومرتبہ پاکستان کا دورہ کیا اور پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکہ اجلاس سے خطاب بھی کیا۔ قراردادوں میں کہا گیا کہ نیلسن منڈیلا ہمیشہ پاکستانی عوام کے دلوں میں زندہ رہیں گے۔ سینٹ میں ارکان نے کہا کہ حکومت اعلیٰ سطح وفد ان کی آخری رسومات میں شرکت کے لئے بھیجے۔ سینیٹر رضا ربانی نے کہا کہ نیلسن منڈیلا کی وفات پر آج افسوسناک دن ہے، وہ دنیا کے لئے مشعل راہ تھے۔ بابر اعوان نے کہا کہ نیلسن منڈیلا کی یادیں کبھی ختم نہیں ہو سکتیں۔ سینیٹر عبدالرؤف نے کہا کہ نیلسن منڈیلا اپنی کوششوں سے اپنی قوم کو آزادی دلانے میں کامیاب ہوئے۔ افراسیاب خٹک نے کہا کہ نیلسن منڈیلا نے عدم تشدد کا انقلاب برپا کیا۔ مشاہد حسین نے کہا کہ مفاہمت کی بات کرتے ہیں مگر اس کی مثال نیلسن منڈیلا نے پیش کی۔ جب وہ صدر بنے تو انہوں نے کہا کہ ان کی کوئی پارٹی، خاندان اور دوست نہیں ہے اور خود ہی صدارت چھوڑ دی لیکن پاکستان میں یہ روایت نہیں ہے۔

ای پیپر دی نیشن

میں نہ مانوں! 

خالدہ نازش میری سکول کی ایک دوست کو ڈائجسٹ پڑھنے کا بہت شوق تھا ، بلکہ نشہ تھا - نصاب کی کوئی کتاب وہ بے شک سکول بستے میں رکھنا ...