حج کرپشن کیس میں ملوث سیاستدانوں ‘ بیورو کریٹس کے خلاف کارروائی کی جائے: سپریم کورٹ ‘ٹورآپریٹرز سے 42 کروڑ روپے وصول کر کے ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کا حکم

اسلام آباد (نمائندہ نوائے وقت) سپریم کورٹ نے 2010ء کے حج کرپشن کیس کا فیصلہ سناتے ہوئے کرپشن میں ملوث سیاستدانوں بیورو کریٹس جنہوں نے اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی ان کے خلاف کارروائی کا حکم دیا ہے۔ فاضل عدالت نے قرار دیا ہے کہ کرپشن سے نہ صرف حاجیوں کو لوٹا گیا بلکہ ملک کا نام بھی بدنام ہوا۔ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے 20 نومبر کو سماعت مکمل ہونے کے بعد کیس کا فیصلہ کیا تھا جو سنا دیا گیا۔ چیف جسٹس کا تحریر کردہ یہ فیصلہ 36 صفحات پر مشتمل ہے، جس میں حکم دیا گیا ہے کہ ایف آئی اے معاملے کی تحقیقات کرے کہ پانچ ہزار روپے کی جو اضافی رقم حجاج سے وصول کی گئی تھی وہ واپس کرائے۔ حکومت مستقبل میں حج انتظامات میں اس طرح کی کرپشن کو روکنے کے لئے سنجیدہ اقدامات کرے کیونکہ کرپشن کے اس کیس میں نہ صرف حجاج کرام کو لوٹا گیا بلکہ اس سے ملک کی بھی بدنامی ہوئی۔ حکومت آئندہ کیلئے حج انتظامات کیلئے گائیڈ لائن جاری کرے جن میں حجاج کو رہائش کی فراہمی کیلئے عمارتوں کے حصول، ٹرانسپورٹیشن اور دیگر سہولیات کی فراہمی کو آسان بنایا جائے۔ سیکرٹری وزارت مذہبی امور کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ حاجیوں سے پانچ ہزار روپے اضافی وصول کرنے والے ٹور آپریٹرز کے مقدمات ایف آئی اے کو بھیجیں جو ان ٹور آپریٹرز کو نوٹس جاری کرکے ان کا موقف سنے اگر وہ ایف آئی اے کو مطمئن نہ کر سکیں تو ان کی خلاف سخت کارروائی کی جائے۔ سیکرٹری مذہبی امور یقینی بنائیں کہ مستقبل میں سکیورٹی کے نام پر ایسی کوئی رقم وصول نہ کی جائے۔ عدالت نے حکم نامہ میں کہا ہے کہ اس بات کی بھی تحقیقات کی جائے کہ حجاج سے اضافی رقم کس کے حکم پروصول کی گئی تھی؟ واضح رہے کہ چیف جسٹس افتخار محمد چودھری نے سعودی شہزادے کے خط پر 2010ء میں حج انتظامات میں بدانتظامی پر ازخود نوٹس لیا تھا۔ عدالت نے حکم دیا کہ حجاج سے زائد وصول کئے گئے پیسے واپس کئے جائیں ہر حاجی سے پانچ ہزار اضافی وصول کرنے والے ٹور آپریٹرز سے رقم واپس لی جائے۔ عدالت نے یہ بھی حکم دیاکہ ایف آئی اے تحقیقات کرے کہ حجاج سے اضافی رقم وصول کی گئی کہ نہیں۔ عدالت نے حکم میں لکھا ہے کہ حسین اصغر کا عدالتی حکم کے باوجود گلگت بلتستان تبادلہ کر دیا گیا۔ نہ صرف حاجیوں کو کرپشن کے ذریعہ لوٹا گیا بلکہ ملک کا نام بھی بدنام ہوا۔ حج ٹور آپریٹرز نے حاجیوں سے قریباً 42 کروڑ روپے زائد وصول کئے۔ ایف آئی اے کیس کی جامع تحقیقات کر کے کیس کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے والوں کے خلاف کارروائی کرے۔ ایف آئی اے کیس کی تحقیقات کر کے رجسٹرار سپریم کورٹ میں جمع کرائے گی۔ عدالت نے کیس کا مختصر فیصلہ سنایا ہے جبکہ تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔ عدالت نے حکومت کو حکم دیا کہ وہ آئندہ کے لئے حجاج کی رہائش گاہوں اور دیگر انتظامات کے لیے پالیسی وضع کرے تاکہ آئندہ ایسی صورت حال کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ مستقبل میں حجاج کو بہتر سہولتیں فراہم کی جائیں۔ عدالت نے مرکزی ملزم احمد فیض جو کہ سعودی عرب میں موجود ہے کو گرفتار کرنے کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ صرف رقم کی واپسی سے جرم ختم نہیں ہوتا اضافی رقم وصول کرنے والوں کے خلاف کارروائی بھی کی جائے۔ عدالت نے حج کرپشن کیس نمٹا دیا۔ تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے والوں میں ایف آئی اے کے سابق سربراہان ملک اقبال، وسیم احمد اور تحسین انور شاہ کا نام آتا ہے سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کے صاحب زادے عبد القادر گیلانی پر بھی کرپشن میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ حج سکینڈل کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد ایف آئی اے نے حج کرپشن کیس میں ملوث افراد کیخلاف دستاویزات کارروائی کیلئے اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کردیں‘ حج سکینڈل میں درج 7میں سے 3مقدمات کا چالان متعلقہ عدالت میں بھی جمع کرایا جاچکا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق سپریم کورٹ کے حج سکینڈل کیس میں فیصلے کے بعد کارروائی کے لئے حج کرپشن سکینڈل میں ملوث افراد کی دستاویزات اینٹی کرپشن پنجاب کے حوالے کردیں۔ حج کرپشن سکینڈل میں سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کے صاحبزادے عبدالقادر گیلانی‘ سابق وفاقی وزیر برائے مذہبی امور حامد سعید کاظمی’‘ سابق ڈائریکٹر حج رائو شکیل سمیت دیگر سیاستدانوں اور بااثر افراد سے متعلق مکمل دستاویزات حوالے کی گئیں۔

ای پیپر دی نیشن