رواں سال گواہان کے منحرف ہونے پر 67 ملزمان کو بری کر دیا گیا

لاہور (شہزادہ خالد) سال 2014ء میں گواہان کے منحرف ہونے پر 67 ملزمان کو بری کردیا گیا۔ لاہور کی سیشن عدالتوں میں زیرسماعت قتل جیسے درجنوں سنگین نوعیت کے مقدمات میں گواہ منحرف ہوئے جس کے باعث فاضل عدالتوں کو قانونی تقاضوں کے باعث ملزمان کو بری کرنا پڑا۔ ایڈیشنل سیشن جج شازب سعید نے قتل کے مقدمہ میں گواہان کے منحرف ہونے پر 3 ملزمان کو بری کرنے کا حکم دیا۔ استغاثہ کے مطابق ملزمان لقمان، کاشف علی اور عرفان پر الزام تھا کہ انہوںنے 8 اگست 2014ء کو معمولی تلخ کلامی کے بعد طیش میں آکر محلے دار فیض علی کو فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج چودھری منیر نے قتل کے مقدمہ میں گواہان کے منحرف ہونے پر خاتون سمیت 2 افراد کو بری کردیا۔ منشاء اور نورجہاں پر الزام تھا کہ انہوں نے 2013ء میں لین دین کے تنازع پر نثار خان کو قتل کردیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج اعجاز احمد بٹر نے دوران ڈکیتی ایک ملازم کو قتل کرنے کے مقدمہ میں ملوث 2 ملزمان کو گواہان کے منحرف ہونے پر بری کر دیا۔ ملزمان آصف اور یاسر پر الزام تھا کہ انہوںنے 2010ء میں چودھری اختر علی کے ڈیرے میں گھس کر ملازم طالب کو مزاحمت کرنے پر تشدد کا نشانہ بناتے ہوئے قتل کردیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج عبدالقیوم خان نے گھریلو ملازمہ ارم بی بی کو تشدد کرکے قتل کرنے میں ملوث ملزمان کو گواہان کے منحرف ہونے پر بری کردیا۔ گھر کے مالکان پر الزام تھا کہ انہوں نے گھریلو ملازمہ کو تشدد کر کے قتل کیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج ملک علی ذوالقرنین اعوان نے قتل کے مقدمہ میں ملوث ملزم رانا خورشید انور کو گواہان کے منحرف ہونے پر بری کردیا۔ رانا خورشید پر الزام تھا کہ اس نے معمولی تلخ کلامی پرعلی نامی شخص کو قتل کیا تھا۔ ایڈیشنل سیشن جج قمر الزمان نے قتل کے مقدمہ میں ملوث تین ملزمان کوگواہان کے منحرف ہونے پر بری کردیا۔ ملزمان حافظ نوید، شہباز خان اور بابر خان نے 17مئی 2010ء کو کیبل کی ماہانہ فیس لینے کیلئے آئے خرم کو تلخ کلامی ہونے پر فائرنگ کر کے قتل کردیا تھا۔

ای پیپر دی نیشن

آج کی شخصیت۔۔۔۔ جبار مرزا 

جب آپ کبھی کسی کے لیے بہت کچھ کہنا چاہ رہے ہوتے ہیں لفظ کہیں بھاگ جاتے ہیں ہمیں کوئی ایسے الفظ ملتے ہی نہیں جو اس شخصیت پر کہہ ...