لاہور (سلمان ابڑو/ نیشن رپورٹ) بھارت نے پاکستانی تاجروں کے وفد کے ویزوں کی حدود صرف امرتسر تک جانے کیلئے محدود کردی ہے جس کی وجہ سے نئی دہلی میں پاکستانی بزنس مینوں کے سینکڑوں اہم بزنس اجلاس منسوخ ہوجائیں گے اور تاجروں کو بھاری نقصان کا سامنا کرنا ہوگا۔ ایوان صنعت و تجارت لاہور کے صدر اعجاز اے ممتاز نے ’’دی نیشن‘‘ کو بتایا کہ دہلی اور کئی دیگر شہروں میں بزنس مینوں کے کئی اہم اجلاس منسوخ ہوجائیں گے کیونکہ بھارتی ہائی کمشن نے امرتسر کے علاوہ دیگر تمام علاقوں کے سفر پر پابندی عائد کردی ہے۔ ایوان صنعت و تجارت کو تاجروں کے وفد کے دورے کو محدود کرنے پر مجبور کیا گیا تاہم کچھ تاجروں نے انفرادی حیثیت میں اپنے طور پر بھارت کے دیگر شہروں کا دورہ کیا ہے۔ یہ پابندی بھارتی حکام کی جانب سے متعدد بار دوطرفہ تجارت کیلئے ویزوں کی فراہمی میں آسانی کی یقین دہانی کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے قائمہ کمیٹی برائے پاکستان بھارت تجارت کے چیئرمین آفتاب ووہرہ نے کہا کہ مودی کی حکومت آنے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تجارتی تعلقات کشیدہ ہوئے مگر ویزا پالیسی میں کوئی بڑی تبدیلی نہیں کی گئی۔ ویزوں پر پابندی دونوں حکومتیں لگاتی رہتی ہیں۔ دراصل چیمبر کے وفد کو امرتسر تک محدود کیا گیا ہے کیونکہ وفد کو امرتسر کے تاجروں نے ہی دعوت دی تھی اور انکے پاس دہلی سے آنیوالا کوئی دعوت نامہ نہیں تھا۔ وفد نئی دہلی جانا چاہتا تھا مگر اسے اس کی اجازت نہیں دی گئی۔ وفد کے دورے کو امرتسر تک محدود کرنا غیر اخلاقی ہے۔ پاکستان بھارت ایوان صنعت و تجارت کے چیئرمین ایس ایم منیر نے اعتراف کیا کہ حالات کو معمول پر لانے کی کوششوں کا دھچکا لگا ہے۔ انہوں نے بزنس دوروں کیلئے مزید ٹرانزٹ روٹس کے ویزے دینے پر زور دیا۔ سارک چیمبر کے پاکستانی امور کے شعبے کے نائب صدر افتخار علی ملک نے کہا پاکستان بھارت کو دوطرفہ تجارت بڑھانے کیلئے اقدامات کرنا ہوں گے۔