لاہور (ندیم بسرا) مقبوضہ کشمیر میں 73 سیٹوںکے نام پربھارت کا نام نہاد الیکشن ڈرامہ جاری ہے۔ بھارت کے زیر تسلط کشمیر میں الیکشن 23 دسمبر تک جاری رہیں گے۔ اس الیکشن کوکشمیری رہنمائوں نے بھارتی حکومت کی کشمیریوں کے خلاف ایک اور سازش قرار دیتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت 7 لاکھ مسلح فوج کی نگرانی میں نام نہاد الیکشن کا ڈرامہ رچا کر کشمیروںکو انکے حق خود ارادیت سے دور نہیںکرسکتی۔ کشمیرمیں جاری جدوجہد آزادی کوانڈیاکی بندوقیں یا کشمیری کٹھ پتلی حکومت سے روکا نہیں جاسکتا۔ آل جموں کشمیر مسلم کانفرنس کے مرکزی نائب صدر مرزا صادق جرال نے بتایا کشمیر میں الیکشن کے نام پر بھارتی حکومت نے اپنی انا کی تسکین کیلئے ایک مصنوعی سی رسم بنا رکھی ہے جس کا مقصد عالم اقوام کی نظروں سے کشمیر جیسے اہم مسئلے کو دبانا ہے۔ انکا کہنا تھا نام نہاد الیکشن کا ڈھونگ تو کشمیر میں رچایا جاتا ہے مگر حیرانی کی بات ہے اس الیکشن کے نتائج سرینگر یا کشمیر میں مرتب ہونے کی بجائے دہلی میںمرتب کئے جاتے ہیں۔ سابق وزیر آزاد جموں کشمیر غلام محی الدین دیوان نے کہا الیکشن تو کشمیر میں بے شمار ہوئے مگر دنیا جانتی ہے کشمیر کا مسئلہ بھارتی الیکشن نہیں بلکہ کشیمریوں کا مسئلہ استصواب رائے اور انکا حق خودارادیت ہے جس کو بھارت ماننے اور بات کرنے کو تیار نہیں، کشمیریوں کوان کاحق دیئے بغیر خطے میں پائیدار امن ممکن نہیں ہوگا۔ کشمیری رہنما مولانا شفیع محمد جوش نے کہا کہ کشمیریوں کا حق سلب کیا جارہا ہے پر امن کشمیری اپنے لئے آزادی کی جدوجہدجاری رکھے ہوئے ہیں، ہماری حکومتیں عالمی دبائو میں آکرکشمیر پر کھل کر بات نہیں کرتیں، اگر ہماری حکومتوں نے کسی بھی مصلحت پسندی کے تحت خاموشی اختیار کی تو آنیوالی نسلیں ہماری ان کوتاہیوں کو معاف نہیں کریگی۔کشمیری رہنما اعجاز کیانی نے کہا دنیا کو کشمیر میں ہونیوالے ظلم و ستم نظر کیوں نہیں آتے، کیا بھارت کے کالے قوانین اور کشمیریوں کی اجتماعی قبروں کے بعد ایسا الیکشن ڈرامہ رچایا جا سکتا ہے۔ کشمیر میں الیکشن کی بجائے کشمیریوں کو انکے جائز حقو ق دئے جائیں اوراقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیا جائے۔