واشنگٹن (نمائندہ خصوصی) امریکہ نے کہا ہے کشمیر میں ہر قسم کی پرتشدد کارروائیوں پر تشویش ہے مگرفوری طور پر کوئی نتیجہ اخذ نہیں کرینگے۔ محکمہ خارجہ کی ترجمان میری ہارف نے ہفتہ وار پریس بریفنگ میں کہاکہ کشمیر کے معاملے پر امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کا تعین پاکستان اور بھارت خود کر سکتے ہیں تاہم انہوں نے کہا کہ مسئلہ کے حل کیلئے پاکستان اور بھارت کی حوصلہ افزائی کرتے رہیں گے۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت کے ذریعے نکالاجائے۔ امریکہ دونوں ممالک کو تشدد روکنے کیلئے ملکر کام کرنے پر زور دیتا رہا ہے۔ پاکستان اور بھارت میں امریکی سفارتخانے اس طرح کے معاملات پر دونوں حکومتوں سے بات کرتے رہتے ہیں۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز پر تازہ حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے الزام کے بارے میں کہا کہ محض الزامات پر کوئی قیاس آرائی نہیں کر سکتے، ترجمان نے کہاکہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور امریکی وزیر خارجہ جان کیری کی ملاقات میں سکیورٹی سے متعلق بامقصد بات چیت ہوئی۔ کشمیر کے معاملے پر امریکی پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ مسئلہ کشمیر پر مذاکرات کا تعین پاکستان اور بھارت خود کر سکتے ہیں۔ انہوں نے پاکستان اور بھارت پر زور دیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل بات چیت کے ذریعے نکالاجائے۔ انہوں نے مقبوضہ کشمیر میں حملہ آوروں کے پاکستان سے ممکنہ تعلق کے بارے میں پوچھا گیا سوال مسترد کر دیا۔ بھارتی صحافی نے بار بار اس حملے میں پاکستان کے ملوث ہونے کے بارے میں سوال کیا جس پر میری ہارف نے کہا کہ وہ اس حوالے سے کوئی قیاس آرائی نہیں کر سکتیں۔ انہوں نے اس حوالے سے پاکستان کو ملوث کرنے کی کوششوں کو مسترد کر دیا۔