لاہور (وقائع نگار خصوصی) بجلی کے بلوں مےں 20 فیصد یو اوا یف سرچارج، ڈی ایس سرچارج اور نےلم جہلم سرچارج کو ہائیکورٹ مےں چےلنج کردےا گیا۔ محمد اظہر صدیق ایڈووکیٹ کے توسط سے دائر آئےنی درخواست مےں موقف اختےار کےا گےا ہے کہ بجلی لازمی جز بن چکی ہے، اسکے بغےر زندگی گزارنا مشکل ہے۔ آرٹےکل 9،14،18،37 اور 38 کے تحت بجلی کا حصول بنےادی حق ہے نومبر2014 ءکے بجلی کے بلوں مےں 20 فیصد مختلف سرچارجز ہےں۔محکمے نے بجلی کی قےمت سے زےادہ مختلف ڈےوٹےاں شامل کر رکھی ہیں۔ نےپرا اےکٹ1997کے تحت بجلی کی قےمت تعےن کرنے کا اختےار نےپرا کے پاس ہے مگر فنانس ایکٹ کے تحت یہ اختیار وفاقی حکومت کو دے دےا۔ نیپرا ایکٹ کے مطابق حکومت کی طرف سے سرچارج نہےں لگاےا جاسکتا۔ البتہ حکومت ٹیکس عائد کر سکتی ہے۔ اسلئے تےنوں سرچارج نےپرا اےکٹ 1997 کے سےکشن 31(5) اورآئےن کی خلاف ورزی ہے لہٰذا سےکشن 31(5)کو عدالت کالعدم قرار دے اور اس سےکشن کے تحت جتنے بھی سرچارج لگائے گئے ہےں وہ عوام کو واپس کرنے کا حکم دیا جائے۔ نےپرا نے 2012-13ءاور 2013-14ءکے ٹےرف کے فےصلے مےں اس طرح کے سرچارجز لگانے کی اجازت نہیں دی تھی ےہ تمام سرچارجز ڈسٹری بےوشن کمپنےوں کی نااہلی کے باعث پیدا صورتحال سے نمٹنے کےلئے عوام پر عائد کر دئیے گئے۔ دراصل جو بجلی چوری ہوتی ہے اس کا بوجھ عوام پر ڈالاجارہا ہے۔ درخواست کی سماعت کل پیر کو ہونے کا امکان ہے۔
سرچارج چیلنج
بجلی بلوں میں 20 فیصد یو او ایف، ڈی ایس نیلم، جہلم سرچارج ہائیکورٹ میں چیلنج
Dec 07, 2014