خیبر پی کے : تعلیمی اصلاحات کیلئے تین بل لانے کا فیصلہ‘ کالج بورڈز کو بااختیار بنایا جائے : عمران

Dec 07, 2015

اسلام آباد (بیورو رپورٹ) خیبر پی کے حکومت صوبے کے ہر بچے کیلئے تعلیم کو لازمی قرار دینے، نجی تعلیمی اداروں کو ریگولرائز کرنے اور آئندہ ہر سرکاری سکول کی سطح پر ٹیچرز بھرتی کرکے انکی خدمات کو ناقابل تبادلہ بنانے کیلئے قانون سازی کے تین بل متعارف کرائے گی سرکاری شعبے کی یونیورسٹیوں کو موثر انداز میں چلانے کیلئے مجوزہ یونیورسٹیز ماڈل ایکٹ جو فی الوقت ان یونیورسٹیوں کے وائس چانسلروں کے زیرغور ہے پر عمل درآمد مارچ 2016 تک شروع کر دیا جائیگا۔ مردان میں نئی وومن یونیورسٹی میں تعلیمی سال کا آغاز بھی آئندہ سال مارچ میں کیا جائیگا جس سے پورے صوبے خصوصاً مردان، نوشہرہ، چارسدہ اور ملاکنڈ کی طالبات کو فائدہ پہنچے گا۔ یہ فیصلے ایلمنٹری و ہائرایجوکیشن کے شعبوں سے متعلق اعلیٰ سطحی اجلاس میں کئے گئے جو تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک کی مشترکہ صدارت میں منعقد ہوا۔ عمران خان نے صوبے میں تعلیم کے فروغ کیلئے پارٹی کے ویژن کو اُجاگر کرتے ہوئے کالج اور یونیورسٹیوں کی سطح کی تعلیم کو معیاری اور جدید بنانے کی ضرورت پرزور دیا اور صوبائی حکومت سے کہا وہ کالج سطح کے تعلیمی اداروں کو بورڈ آف گورنرز کے قیام کے ذریعے بااختیار اور ذمہ دار و جوابدہ بنانے کیلئے ضروری اور فوری اقدامات کرے۔ انہوں نے کہا یونیورسٹی گریجویٹس کے معیار کو ملازمت کے قابل بنانے کیلئے محکمہ ہائر تعلیم کو اعلیٰ تعلیم کے اداروں کا معیار بھی بہت بہتر بنانے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا خیبر پی کے میں پی ٹی آئی کی موجودہ حکومت کو، جو صوبے میں پہلی بار اقتدار میں آئی، اپنی کارکردگی سے دوسری پارٹیوں کی سابقہ حکومتوں کے مقابلے میں فرق واضح کرنا ہوگا جو چھ مرتبہ اقتدار میںرہنے کے باوجود عوام کے مسائل حل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے بتایا صوبائی حکومت تعلیم کے شعبے میں اصلاحات کے لئے تمام ضروری وسائل مہیا کر رہی ہے اور سالانہ بجٹ کا 29 فیصد تعلیم کیلئے خرچ کیا جارہا ہے اور ایک پیسہ بھی قرض حاصل نہیں کیا گیا۔ وزیر اعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے پلوسئی بالا، سپین کانے اور زیادرت میں بڑے جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا صوبے کی سابقہ حکومتوں نے کرپشن کے سارے ریکارڈ توڑ دئیے وہ جو کرپشن نہیں بلکہ ڈکیتی کرکے اقتدار سے اتری ہیں اب احتساب اداروں نے ان کے گرد گھیرا تنگ کر دیا ہے تو وہ واویلا کررہے ہیں صوبائی احتساب کمشن سے کوئی چور بچ نہیں سکتا۔ اے اےن پی کے رہنما صوبائی احتساب کمشن کے خلاف شور مچا رہے ہیں۔ میرے خلاف الزام لگانے والے ذرا سوچےں نہ میرا اپنا گھر ہے اور نہ پلاٹ نہ لینڈ کروزر ہے۔ مےرے تمام اثاثے تےس سال قبل کے ہےں۔ میرے گھر میں حرام کا ایک نوالہ بھی داخل نہیں ہوسکتا میں ان کو چیلنج کرتا ہوں زبانی کلامی تقریروںکے بجائے میرے خلاف صوبائی احتساب کمشن اور نیب میں ثبوت پیش کریں مجھ پر ایک پائی کی کرپشن ثابت ہوئی تو میں اور میرا خاندان سیاست چھوڑ دیگا۔
خیبر پی کے حکومت

مزیدخبریں