بھارتی فوج زخمی کشمیریوں کے علاج میں رکاوٹیں ڈالنے لگی، ادویا ت تک سے محروم کر دیا: فزیشن فار ہیومن رائٹس

سرینگر (نیٹ نیوز+ ایجنسیاں) مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم کے خلاف کئی شہروں میں زبردست مظاہرے کئے گئے۔ تفصیلات کے مطابق وادی میں جاری ہڑتال اور احتجاج کو 150 روز پورے ہو گئے گزشتہ 5ماہ کے دوران قریباً 110 بے گناہ کشمیری شہید جبکہ 16ہزار شہری زخمی ہوئے اور 10 ہزار کے قریب نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا۔ سفاک بھارتی فوجیوں نے لاٹھی چارج شیلنگ اور فائرنگ سے زخمی ہونے والے کشمیریوں کو علاج اور طبی امداد کی فراہمی سے بھی دور رکھا۔ زخمیوں کو لیجانے والی ایمبولینسوں پر لاٹھی چارج اور فائرنگ کر کے انکے شیشے توڑے گئے، ڈرائیوروں اور زخمیوں کے لواحقین کو اتار کر مارا پیٹا گیا، انسانی حقوق کی علمبردار تنظیم فریشنز فار ہیومن رائٹس کی جاری کردہ رپورٹ کے مطابق پولیس ہسپتالوں میں گھس کر توڑ پھوڑ اور زخمی کشمیری نوجوانوں کے ورثاءکو ہراساں کرتی رہی ڈاکٹروں اور دیگر میڈیکل عملے کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا۔ پی ایچ آر کے ڈائریکٹر پروگرامز وائیڈنی برا¶ن نے نیویارک سے جاری رپورٹ میں کہا کہ مریضوں کو طبی امداد اور ادویات سے محروم کرنا اور ڈاکٹروں کو ہراساں کرنا عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ دوسری طرف کل جماعتی حرےت کانفرنس کے چےئرمےن سےد علی گےلانی نے مشترکہ حرےت قےادت کو لالچوک مارچ کی قےادت سے زبردستی روکنے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ کٹھ پتلی حکومت بندوق کے زور پر کشمےرکی آزادی پسند عوام کو روکنا چاہتی ہے۔ سرےنگر سے جاری اےک بےان مےں انہوں نے کہا کہ ہم اپنے عوام سے بات کرنا چاہتے ہےں لےکن جموں وکشمیر کو پولیس سٹیٹ مےں تبدےل کےا گےا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جلد یا بدیر بھارت کو جموں و کشمیر سے جانا ہو گا۔ کشمیری عوام نے بھارت کے غیر جمہوری، غیر آئینی غیر انسانی تسلط کو تسلیم نہ کرنے کا عہد کر رکھا ہے۔ دوسری طرف ضلع جموں میں بھارتی بارڈر سکیورٹی فورس کے حوالدار بدری پرشاد نے نوکری کے سخت حالات اور افسروں کی بے جا سختی سے تنگ آ کر گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کر لی۔ جنوری 2007ءسے اب تک کشمیر میں 371 فوجی افسر اور سپاہی خودکشی کر چکے۔ علاوہ ازیں نیشنل کانفرنس کے سربراہ اور مقبوضہ کشمیر کے سابق کٹھ پتلی وزیراعلیٰ فاروق عبداللہ کی طرف کشمیر کی جدوجہد آزادی کی حمایت کرنے پر نئی دہلی میں مودی سرکار کو ہلا کر رکھ دیا۔ بھارتی وزارت داخلہ کے ذرائع نے بتایا کہ مودی سرکار کے اہم عہدیداروں نے فاروق عبداللہ کے ریمارکس پر خاصی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انتظامیہ سے رپورٹ طلب کر لی جس کی بنیاد پر لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...