لاہور (خصوصی رپورٹر+ نوائے وقت رپورٹ) بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ وہ 27 دسمبر کے بعد یہاں بلاول ہاﺅس میں آ کر ہی رہیںگے اور یہی میرا گھر اور آفس ہوگا۔ 27 دسمبر تک ہمارے چار مطالبات تسلیم نہ کئے گئے تو لانگ مارچ ہوگا۔ وسطی پنجاب کے کارکنوں سے خطاب میں بلاول نے کہا کہ اب شوباز شریف اور ناکام شریفوں کا حساب ہوگا۔ میں پوچھتا ہوں کہ کہاں ہیں دانش سکول اور کہاں ہے سستی روٹی والے تندور۔ ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو آئین دیا جمہوریت دی۔ شہید بے نظیر بھٹو آصف زرداری نے جمہوریت دی۔ انہوں نے کارکنوں کو مخاطب ہو کر کہا کہ آپ نے شریفوں کو بتا دیا ہے کہ پیپلزپارٹی زندہ ہے۔ 2018ءمیں مسلم لیگ (ن) کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔ انہوں نے وزیراعظم نوازشریف سے مخاطب ہو کر کہا کہ میاں صاحب یہ آپ کی آخری باری ہے۔ خورشید شاہ نے کہا کہ شریفوں نے اقتدار اور مفادات کی خاطر عوام سے جھوٹ بولا۔ میں ان سے پوچھتا ہوں کہ لوڈشیڈنگ 6 ماہ میں ختم کرنے کا وعدہ کہاں گیا؟ تندور کدھر گئے اور کہاں ہے سستی روٹی۔ سینٹ میں قائد حزب اختلاف چودھری اعتزاز احسن نے کہا کہ حکمران ذاتی مفادات کی خاطر بین الاقوامی خاندانوں کے ساتھ گٹھ جوڑ بناتے ہیں۔ نوازشریف پر بھی یوسف رضا گیلانی کیس جیسا پیمانہ ہونا چاہیے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ رائیونڈ کی خارجہ پالیسی نے ہمیں دنیا میں تنہا کر دیا ہے۔ شریفوں کو سمجھانا ہے کہ یہ ان کی آخری باری ہے، اس کے بعد ان کی شکل نہیں دیکھنی۔ بلاول نے پنجابی میں بھی خطاب کیا اور نعرے بھی لگائے۔ انہوں نے کہا کہ جیالوں نے ناکام شوباز شریفوں کو بتا دیا کہ پیپلزپارٹی ابھی زندہ ہے۔ سندھ، بلوچستان، جنوبی پنجاب، وسطی پنجاب، خیبر پختونخواہ، آزاد کشمیر نے ساتھ دیا تو 2018ءمیں نوازشریف کو خدا حافظ کہہ دیں گے۔ خدا حافظ میاں صاحب خدا حافظ میاں صاحب، اب وہ جیل میں ہوں گے یا سعودیہ میں، یہ پتا نہیں کہاں ہو گے۔ بلاول بھٹو زرداری نے پیپلزپارٹی کے چھ ماہ کے شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے بتایا کہ چھ ماہ میں سے پہلے تین ماہ گو نواز گو کی تحریک اور باقی کے تین ماہ الیکشن مہم چلائیںگے۔ پنجاب میں تخت رائیونڈ، ضیاءالحق کی باقیامت اب تک چل رہی ہیں۔ کیا میرے آنے سے سندھ میں اور پارٹی میں تبدیلی آئی ہے۔ مطالبات نہ مانے تو 27 دسمبر کو لانگ مارچ کا اعلان کرینگے۔ 27 دسمبر کے بعد دمادم مست قلندر ہوگا۔ یہ آواز سندھ کے کسی چھوٹے شہر یا بلوچستان سے آواز نہیں اٹھ رہی گو نواز گو کا نعرہ کسی گلی یا سندھ کے شہر سے نہیں میاں صاحب آپکے گھر سے شروع ہوا ہے۔ سٹیل سے میٹرو بنانے کے شوقین خاندان نے اپنی حکومت میں نہ سکولوں کو چھت دی نہ استاد، تخت رائیونڈ کی شاہ خرچیاں ختم نہیں ہو رہیں۔