کورٹ روم میں تل دھرنے کو جگہ نہ تھی ”آپ کورٹ کیلئے ناگزیر نہیں‘ باہر چلے جائیں“ کوئی میلہ لگا ہے‘ 5 ہزار کرسیاں لگوا دیں؟

اسلام آباد( محمدصلاح الدین خان )عدالت عظمیٰ کے کورٹ روم نمبر ایک میں پانامہ لیکس کیس کی سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نعیم بخاری کے ٹھنڈے اور بارباردہرائے جانے والے طویل دلائل 35 منٹ کی کمٹمنٹ کے برعکس ایک گھنٹہ 35 منٹ میں ختم ہوئے ،ان کے زےادہ تر دلائل ٹیکس اور آرٹیکل باسٹھ تریسٹھ،مریم نواز کی کفالت کے ارد گرد گھومتے رہے جس پر مجبوراً عدالت کو کہنا پڑا کہ ٹیکس معاملات کو دیکھنا ایف بی آر اور اہلیت کے تعین کے لئے متعلقہ فورم الیکشن کمیشن موجود ہے ، کورٹ روم کا ماحول انتہائی گرم رہا جس کے باعث سےاسی شخصےات زےادہ تر سوتی رہیں یاگرم ماحول میں گرم کپڑوں کے باعث بے چینی کا شکار رہیں ، جس کی وجہ کورٹ روم میں بڑی تعداد میں لوگوں کی موجودگی اور فل سپیڈ میں چلتا ”ہیٹنگ سسٹم “ تھا۔ کورٹ روم میں تل دھرنے کی جگہ نہ تھی ججز ڈیسک کے نیچے تک وکلائ، سےاسی جماعتوں اور سیکورٹی اہلکار کھڑے تھے، دوران سماعت ایسے ہی صبح سے کھڑے ایک وکیل نے احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ وہ صبح سے کھڑے ہیں ان کی ٹانگیں درد کررہی ہیں عدالت کورٹ میں سیٹنگ کپسٹی (بیٹھنے کے انتظامات) بڑھائے اتنا اہم کیس ہے چیف جسٹس کو خود اس کا خےال ہونا چاہئے، جس پر چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر آپ نے کیس میں اپنی رپورٹ جمع کروادی ہے تو آپ کورٹ سے باہر تشریف لے جائیں آپ کورٹ کے لئے ناگزیر نہیں عدالت آپ کے بغیر بھی چل سکتی ہے یہاں کوئی میلہ لگا ہوا ہے؟کےا یہاں پانچ ہزار کرسےاں لگوا دیں؟ دیگر لوگ بھی کھڑے ہیں جب آپ کا کیس لگے تشریف لے آئیں۔

ای پیپر دی نیشن