اسلام آباد(عمران مختار / نیشن رپورٹ) چیئرمین سینٹ رضا ربانی نے کہا ہے کہ سیکرٹریٹ اور وزارت سیفران فاٹا میں اصلاحات نہیں چاہتی۔ وزارت سیفران کے فاٹا میں حالیہ نظام سے مفادات وابستہ ہیں۔ رضا ربانی نے سینٹ ہول کمیٹی کے اجلاس کے دوران بتایا کہ اس نظام سے اربوں کا کالا دھن وابستہ ہے۔ سینٹ میں جمعیت علماء اسلام (ف) نے فاٹا کو صوبہ خیبر پی کے میں شامل کرنے کی مخالفت کر دی ہے۔ پاکستان پیپلزپارٹی نے بلدیاتی انتخابات کے بعد ان منتخب کونسلوں کے ذریعے ریفرنڈم کے تحت فاٹا کے مستقبل کے تعین کی تجویز دے دی ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی نے فوری طور پر حکومتی فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پر عملدرآمد کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کو اس میں تاخیر کو ایک گھنٹہ بھی نہ دیا جائے۔ فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ سے باغی اور بغاوت کے الفاظ بھی حذف کر دیئے گئے ہیں‘ ان الفاظ کی تصحیح کر دی گئی ہے۔ منگل کو سینٹ ہول کمیٹی کے اجلاس کے دوران چیئرمین سینٹ میاں رضا ربانی نے نے واضح کیا ہے کہ فاٹا سیکریٹریٹ، پولیٹیکل ایجنٹس اور وزارت سیفران کے قبائلی علاقوں میں کروڑوں روپے کی بلیک اکانومی سے مفادات وابستہ ہیں جب تک اس گٹھ جوڑ کو نہیں توڑا جائے گا قبائلی علاقوں کے سماجی اور معاشی حالات تبدیل نہیں ہوسکیں گے۔ سینیٹر لیفٹیننٹ جنرل(ر) عبدالقیوم خان نے فاٹا سے فاٹا کے روایتی سٹیٹس کو کو توڑنے کی تجویز دی اور کہا کہ جامع اور مفصل رپورٹ تیار ہوچکی ہے اب ہمیں آگے بڑھنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ فاٹا کو قومی دھارے میں نہ لا کر مجرمانہ غفلت برتی گئی ہے اب اسکا ازالہ کرنا ہے عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما سینیٹر شاہی سید نے کہا کہ منظم سازش کے تحت قبائل کا تاثر جنگجو کے طور پر ابھارا گیا جان بوجھ کر علاقہ غیر کا نام دیا گیا اور کوشش کی گئی کہ اس پر چرس، اسلحہ کے الفاظ مسلط رہے ۔ سی پیک کی طرح دیر سے وزیر ستان تک وسیع شاہراہ تعمیر کی جائے۔ ستارہ ایاز نے کہا کہ فاٹا اصلاحات پر غیر ملکی امداد کیوں مانگی جا رہی ہے اگر ہم لاہور کو 200ارب روپے دے سکتے ہیں تو کیا ہم فاٹا کی ترقی کے لیے پچاس ارب روپے بھی نہیں دے سکتے۔ جمعیت علماء اسلام (ف) کے رہنما حافظ حمد اللہ نے کہا کہ یہ بتایا جائے کہ مشران اور ملکان کو فاٹا کی کتنی آبادی کی نمائندگی حاصل ہے اور جس پڑھے لکھے طبقے کی بات کی گئی وہ قبائل کی کتنی نمائندگی کرتے ہیں۔ سینیٹر خالدہ پروین نے کہا کہ نان اسٹیٹ ایکٹر کا رپورٹ میں ذکر نہیں کیا گیا فاٹا کی بیوائوں اور یتیموں کی سرپرستی کا بھی ذکرنہیں ہے سینیٹر روبینہ خالد کو ایف سی آر کو بدترین قانون قرار دیا اور کہا کہ رواج ایکٹ اور صوبے میں شمولیت دونوں متصادم ہیں فاٹا کی عوام مظلوم ہے اور آج تک انہیں اپنی قسمت کا فیصلہ نہیں کرنے دیا گیا۔ سینیٹر ہلال الرحمان نے انہیں تجویز دی کہ مجوزہ قانون کے مسودے سے ہمیں آگاہ کیا جائے۔