واشنگٹن/ اسلام آباد (صباح نیوز+ آن لائن+ آئی این پی+ سٹاف رپورٹر) پاکستان اور امریکہ نے اتفاق کیا ہے کہ خطے اور عالمی امن کے لیے دونوں ملکوں کے تعلقات اہم ہیں جن کی مضبوطی کے لیے کام نئی امریکی انتظامیہ میں بھی جاری رہنا چاہیے۔ واشنگٹن میں پاکستانی سفارتخانے کی طرف سے جاری کیے گئے بیان کے مطابق یہ بات وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے امور خارجہ طارق فاطمی اور امریکہ کے نائب وزیر خارجہ انٹونی بلنکن کے درمیان ملاقات میں کہی گئی۔ طارق فاطمی ایک وفد کے ہمراہ ان دنوں امریکہ کے دورے پر ہیں جہاں وہ نومبر میں ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں صدر منتخب ہونے والے ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹیم سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ ملاقات میں دوطرفہ تعلقات کا جائزہ لیتے ہوئے امن و سلامتی، دفاع، انسداد دہشت گردی اور اقتصادی تعاون کے شعبوں میں حاصل ہونے والی کامیابیوں پر اطمینان کا اظہار کیا گیا۔ بیان میں کہا گیا نائب وزیرخارجہ بلنکن نے خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی کوششوں کو سراہتے ہوئے تقریبا چار دہائیوں تک افغان پناہ گزینوں کی میزبانی کرنے اور ان کے قیام میں توسیع کی حالیہ اجازت دینے پر اس کی تعریف کی۔ پاکستانی عہدیدار نے حالیہ ہفتوں میں بھارت کی طرف سے فائربندی کی خلاف ورزیوںاور لائن آف کنٹرول پر عام شہریوں کو نشانہ بنانے کے واقعات پر امریکی نائب وزیرخارجہ کو آگاہ کیا۔ بلنکن نے اس ضمن میں امریکہ کے موقف کو دوہراتے ہوئے کہا جنوبی ایشیا میں کشیدگی میں کمی اور خطے کے دو بڑے ملکوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت ہے۔ بعد ازاں صحافیوں سے گفتگو میں پاکستانی معاون خصوصی طارق فاطمی کا کہنا تھا پاکستان بین الاقوامی برداری کے ایک سرگرم رکن کے طور پر علاقائی اور عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کرنا چاہتا ہے اور وہ افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کے لیے فعال کردار ادا کر رہا ہے۔ ان کے بقول ان کے دورہ واشنگٹن کا مقصد نئی امریکی انتظامیہ کے ساتھ روابط مضبوط بنانا ہے تاکہ دو طرفہ تعلقات کو مزید آگے بڑھایا جائے۔ طارق فاطمی نے کہا امن کے لیے پاکستان قدم بڑھانے کے لئے تیار ہے۔ شہریوں پر حملہ توجنگ میں بھی نہیں کیا جاتا۔ بھارت کشمیر میں انسانی حقوق کی بھی خلاف ورزی کررہا ہے۔ پاکستان اور امریکہ کے تعلقات سات دہائیوں پر مشتمل ہیں۔ ٹرمپ کے صدارتی ذمہ داریاں سنبھالنے کے بعد دوطرفہ بامعنی تعلقات کا فروغ چاہتے ہیں۔ پاکستان افغانستان سمیت خطے میں قیام امن کیلئے کردار ادا کررہا ہے۔ افغانستان میں امن پاکستان، بھارت تعلقات میں بہتری کیلئے نئی امریکی حکومت سے تعاون پر تیار ہیں۔ ٹرمپ انتظامیہ کو خطے کے چیلنجز کے بارے میں آگاہ کردیا ہے۔ بھارت کی جانب سے ایل او سی کی مسلسل خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف جنگ کامیابی سے جاری ہے۔ پاکستانی فوج کے5 ہزار جوان شہید ہوچکے ہیں۔ پاکستان کے قبائلی اور سرحدی علاقوں میں 2لاکھ فوجی آپریشن میں مصروف ہیں۔ پاکستان نیشنل ایکشن پلان پر عمل پیرا ہے اور پوری پاکستانی قوم دہشت گردی سے نجات کے لیے متحد ہے۔ دریں اثنا پاکستان نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکی ثالثی کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر کا حل صرف اقوام متحدہ کی قراردادیں ہیں۔ مسئلہ کشمیر کے حل سے ہی جنوبی ایشیا میں امن و استحکام ممکن ہے۔ نومنتخب امریکی نائب صدر مائیک پنس کی پیشکش کے جواب میں ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے اپنے جاری بیان میں کہا پاکستان مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے امریکی ثالثی کا خیرمقدم کرتا ہے ہم نو منتخب امریکی انتظامیہ کی جانب سے ثالثی کے کردار کو تسلیم کرتے ہیں۔ اگر امریکہ قدم بڑھائے تو مسئلے کے حل میں پیشرفت ہو سکتی ہے ۔ نفیس زکریا کا مزید کہنا تھا پاکستان ہمیشہ مذاکرات کا حامی رہا ہے اور تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات چاہتا ہے۔ دریں اثناء دفتر خارجہ نے کہا ہے ہماری جوہری سیکیورٹی بین الاقوامی معیار کے عین مطابق ہے اور جوہری سلامتی کے بارے میں پاکستان کے انتظام کی افادیت کو عالمی سطح پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ دفتر خارجہ کے ایک بیان میں بتایا گیا ہے کہ ویانا میں عالمی ایٹمی توانائی ایجنسی کے دو روزہ وزارتی اجلاس کے دوران پاکستان کی وزارت خارجہ نے ایٹمی سیکیورٹی کے خاکہ پر مبنی بروشر شائع کیا ہے، اس میں قومی سطح پر جوہری سلامتی کو مستحکم کرنے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کے بارے میں آگاہی فراہم کی گئی ہے، یہ پاکستان کی شفافیت فراہم کرنے کی پالیسی کا حصہ ہے۔ اس بروشر کی کاپیاں نیوکلیئر سیکیورٹی کانفرنس کے شرکاء میں تقسیم کی گئیں، بروشر دفتر خارجہ کی ویب سائیٹ پر آن لائن بھی حاصل کیا جاسکتا ہے۔ پاکستان نے ایک جامع اور موثر قومی جوہری سلامتی حکمت عملی اپنائی ہے جو تازہ ترین بین الاقوامی معیارات اور گائیڈ لائنز کے عین مطابق ہے۔ پاکستان نے وسیع ریگولیٹری اور مشاہداتی مینڈیٹ کے ساتھ ایک آزاد ایٹمی ریگولیٹری اتھارٹی قائم کی ہے۔ ویانا میں منعقدہ دو روزہ سیکیورٹی کانفرنس کے افتتاحی سیشن میں آئی اے ای اے کے ڈی جی یوکیا امانو نے پاکستان کے ’’نیوکلیئر سیکیورٹی پر بنائے گئے سنٹر آف ایکسیلینس‘‘ کو سراہا ہے۔