اعضاءکی پیوند کاری حساس معاملہ ہے، قانون سازی کیلئے جامع بل تیار کیا جائے ،قائمہ کمیٹی برائے صحت

Dec 07, 2016

 اسلام آباد(خصوصی نمائندہ)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے قومی صحت نے کہا ہے کہ پی ایم ڈی سی اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کے آپس میں مل بیٹھ کر فیسوں کے معاملات کو حل کریں ۔ مجلس قائمہ اس حوالے سے ان پر اپنی مرضی مسلط نہیں کرنا چاہتی ہے ۔ اجلاس میں انسانی اعضاءکی پیوند کا ری ایک حساس اور سنجیدہ معاملہ ہے اس لئے ایک جامع بل تیا کیا جائے،کمیٹی نے ہدا یت کہ ایچ آئی وی /ایڈز کی لعنت کی روک تھام کے لئے میڈیا میں عوام کے لئے آگاہی مہم چلائی جا ئے اور اس مقصد کے لئے سول سو سائٹی کو بھی متحرک کیا جائے،کمیٹی نے ہدایت کی کہ پرائیویٹ میڈیکل اور ڈینٹل کالجز کے میں داخلہ کے حوالے سے پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کو نسل کے قواعد و ضوابط اور طلباءکے مفادات کو مد نظر رکھتے ہوئے ایڈمیشن پالیسی تشکیل دی جائے۔صدر پی ایم ڈی سی ڈاکٹر شبیر لہڑی اور ڈاکٹر عامربندیشہ نے کمیٹی کو بریفننگ دی ۔ڈاکٹر لہڑی نے کہا کہ حالت یہ ہے کہ غیر معیاری تعلیم کی وجہ سے لگتا ہے کہ پاکستانی ڈاکٹروں پر دنیا بھر میں پابندی لگ جائے گی۔تناسب کے حساب سے دنیا میں سب سے زیادہ میڈیکل کالجز پاکستان میں ہیں ۔پبلک سیکٹر میں پانچ سال میں ایک ڈاکٹر بننے کا خرچہ ایک کروڑ سے زائد لگتا ہے ۔پرائیویٹ میڈیکل کالجز والے کہتے ہیں چھ لاکھ چالیس ہزار سالانہ فیس میں ہمارا گزارا نہیں ۔یا تو کرپشن لیگل کریں یا کریک ڈاو¿ن کرنا پڑے گا ۔ایسے کالجوں کے طالب علموں کی رجسٹریشن سے انکار کر دیا ہے جو میکینزم ماننے کو تیار نہیں ۔ جی جی جمال نے کہا کہ پی ایم ڈی سی ایک منیجمنٹ کمیٹی بنائی گئی جس میں فرشتے تھے وہ بھی جاتے جاتے بند کئے کالجز کھول گئے ۔ چیئرمین کمیٹی نے معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرنے کیلئے پی ایم ڈی سی اور پرائیویٹ میڈیکل کالجز کو مل بیٹھ کر اس کا حل نکالنے کی ہدایت کی۔اس سے قبل سیکرٹری ہیلتھ شیخ ایوب نے کہا کہ ڈریپ کے پالیسی بورڈ نے مینیفکچر کے لیے ایک کروڑ سے دس کروڑ ¾ڈسٹری بیوٹر کے لیے دس لاکھ سے ایک کروڑ ¾ریٹیلر کے لیے ایک لاکھ سے دس لاکھ روپے جرمانہ کی منظور دے دی گئی ہے ۔ وزیر اعظم کی منظوری کے بعد یہ جرمانے لاگو ہو جائیں گے ۔ اٹھارویں ترمیم کے بعد پنجاب اور سندھ میں عرب ممالک سے آکر کڈنی ٹرانسپلانٹ کروانے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا ہے ۔ ڈاکٹر اعجاز جاکھرانی نے کہاکہ پابندی نہ ہونے کی وجہ سے بچے اغوا کر کے گردے نکالے جا رہے ہیں۔اس موقع پر چیرمین کمیٹی اور عذرا پچیو نے اپنے گردے عطیہ کرنے کا اعلان کر دیا ۔ڈی ہیلتھ ڈاکٹر اسد نے کمیٹی کو بتایا کہ اعضاءکی پیوند کاری کے85 فیصد کیسز میں اعضاء عطیہ کرنے کے بجائے خرید کر آپریشن کروائے جا رہے ہیں ۔پنجاب اور سندھ میں عرب ممالک سے لوگ آتے اور ٹرانسپلانٹ کرواتے ہیں ۔اعضاء کی غیر قانونی پیوند کاری کو روکنے کے لیے وزارت خارجہ غیر ملکیوں کو ویزہ جاری نہ کرے ۔حکومت ایسا سسٹم بنانے میں مدد کرے کہ ٹرانسپلانٹ کے خواہشمند رجسٹریشن کے زریعے ڈیٹا سسٹم میں شامل ہو کر اعضاء کی پیوند کاری کروا سکیں ۔عذرا فضل پیجیو نے کہا کہ غیر قانونی پیوند کاری کو روکنے کے لیے پارلیمنٹرین اپنے اعضائ عطیہ کرنے کے کلیے آگے بڑھیں ۔ڈاکٹر رمیش کمار نے کہاکہ لوگ غربت سے مر رہے ہیں اور اپنے اعضاء بیچ رہے ہیں ۔لوگ اعضاء فروخت کرنے میں اپنی جان سے ہاتھ دھو رہے ہیں ۔ ایڈز کے ملازمین کو چھ ماہ سے تنخواہیں نہیں مل رہیں سیکرٹری ہیلتھ کوئی جواب نہ دے سکے۔

مزیدخبریں