سیکرٹری ایوی ایشن عرفان الٰہی نے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر یہی کہہ سکتا ہوں کہ طیارے کا ایک انجن خراب تھا۔ اسلام آباد ائرپورٹ پر حادثے کی معلومات کیلئے ہیلپ ڈیسک قائم کردیا ہے اور اطلاعات آرہی ہیں۔ بلیک باکس ملنے کے بعد مزید باتیں سامنے آئیں گی۔ حادثے کا شکار ہونے والے بد قسمت طیارے کے بائیں انجن میں خرابی تھی۔ حویلیاں کے ایک سرکاری عہدے دار تاج محمد خان نے بتایا کہ عینی شاہدین نے انہیں یہ بتایا کہ طیارہ پہاڑی علاقے میں گر کر تباہ ہوا اور گرنے سے قبل ہی طیارے میں آگ لگی ہوئی تھی تاہم طیارہ گرنے کی کوئی حتمی وجہ سامنے نہیں آسکی اور اس حوالے سے تحقیقات شروع کر دی گئیں طیارہ کا بلیک باکس ملنے کے بعد معلوم ہوسکے گا کہ پائلٹ نے طیارہ تباہ ہونے سے قبل کنٹرول ٹاور سے کوئی رابطہ یا پیغام دیا تھا یا نہیں۔پی آئی اے کے ترجمان دانیال گیلانی نے بتایا کہ کنٹرول ٹاور کو خطرے کا سگنل بھیجا گیا تھا جس کے فوری بعد طیارے کے تباہ ہونے کی اطلاع آگئی۔انہوں نے بتایا کہ تباہ ہونے والا طیارہ اے ٹی آر 42 ایئرکرافٹ تھا اور تقریباً 10 برس پرانا اور اچھی حالت میں تھا۔ عینی شاہدین کے مطابق طیارہ پہاڑ سے ٹکرانے کے بعد گہری کھائی میں جا گرا جس کے بعد طیارے سے شعلے بلند ہوتے ہوئے دیکھے گئے، ہم جب جائے وقوعہ پر پہنچے تو طیارہ مکمل طور پر جل چکا تھا۔کاشف خان نامی عینی شاہد کے مطابق حادثے کے بعد 3 سے 4 دیہات کے لوگ جائے وقوعہ پر پہنچ گئے۔ آگ کو بجھانے کی کوشش کی گئی تاہم آگ کی شدت بہت زیادہ تھی۔ حادثے میں کسی شخص کے بچنے کا کوئی امکان نہیں۔ ڈی جی سول ایوی ایشن نے پی آئی اے طیارہ حادثہ کی تحقیقات کا حکم دیدیا۔ سول ایوی ایشن کا سیفٹی انویسٹی گیشن بورڈ حادثے کی تحقیقات کرے گا۔ جس جگہ طیارہ گرا، دشوار گزار علاقہ ہونے کے باعث ایمبولینس لے جانا مشکل ہے۔ ڈی آئی جی ہزارہ سعید خان نے کہا ہے کہ طیارہ آبادی پر نہیں گرا۔ طیارہ گرنے کے باعث آگ لگ گئی۔