اسلام آباد (سپیشل رپورٹ) بھارت برصغیر میں تصادم کو روایتی جنگ سے نچلی سطح پر اتر آیا ہے۔ وہ پاکستان کے خلاف روایتی جنگ لڑنے کی پوزیشن میں نہیں اس لئے اب اس نے پاکستان کے خلاف دہشت گردی اور پراکسی وار کے حربے آزمانا شروع کر دیئے ہیں۔ اس رائے کا اظہار پاکستان کی نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) خالد قدوائی نے ڈیفنس ڈیٹرینس اور جنوبی ایشیاءمیں استحکام“ کے موضوع پر ایک سیمینار میں اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔ سیمینار کا اہتمام مشترکہ طور پر ”سنٹر فار انٹر نیشنل سٹریٹجک سٹڈیز“ اور انٹر نیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز“ لندن نے کیا تھا۔ خالد قدوائی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان باہمی طور پر تباہی کے یقینی ہونے کے باعث روایتی جنگ سرد یا گرم‘ کے امکانات بہت کم ہیں اس لئے اب ”سب کنونشنل“ سطح کی جنگ کا آغاز ہو گیا ہے۔ اس جنگ میں دہشت گرد عناصر اور پراکسی وار سے کام لیا جاتا ہے۔ جنرل قدوائی نے کہا کہ اس جنگ کا بھرپور مظاہرہ ہم مغربی سرحد پر دیکھ رہے ہیں۔ بھارت دہشت گردی کے ذریعہ پاکستان کو غیرمستحکم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ نیشنل کمانڈ اتھارٹی کے مشیر نے کہا کہ برصغیر میں اب بالادستی کے لئے ایک نئی سردجنگ کا آغاز ہو چکا ہے۔ خالد قدوائی نے کہا کہ بھارت لائن آف کنٹرول پر اس جنگ کا مظاہرہ کر رہا ہے۔ پاکستان کی ”طاقتور ایٹمی صلاحیت“ نے برصغیر میں روایتی جنگ کے امکانات کو معدوم کر دیا ہے۔ پاکستان کے ”فل سپیکٹرم ڈیٹرینس“ کے باعث روایتی جنگ اب ماضی کا حصہ بن گئی ہے۔ پاکستان کے پاس ”فل سپیکٹرم ڈیٹرینس“ کے تحت ایسے ایٹمی ہتھیار ہیں جو بھارت کے ہر کونے کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور وہ دشمن کے جوابی وار کی صلاحیت کو بھی محدود کر رہی ہے۔ خالد قدوائی نے کہا کہ پاکستان ایٹمی ہتھیاروں میں خود کفیل ہے اور اس کا ایٹمی پروگرام دنیا کا تیز ترین ترقی کرنے والا پروگرام ہے۔
خالد قدوائی
;;;برصغیر میں بالادستی کیلئے نئی سردجنگ کا آغاز ہو چکا: خالد قدوائی
Dec 07, 2017