فیصل آباد(آن لائن)سیلز ٹیکس اور ویلیوایڈڈ ٹیکس مقامی مینوفیکچررز کیلئے مستقل بوجھ بن گیا ہے کیونکہ یہ ٹیکس ویلیو ایڈیشن کے حوالے سے درجہ بدرجہ وصول کرنے کی بجائے یکمشت مینوفیکچررز سے ہی وصول کرلیا جاتا ہے جس کی وجہ سے پیداوار لاگت میں غیر معمولی اضافہ ہو جاتا ہے جبکہ نچلی سطح کے تمام افراد بغیر ٹیکس ادا کئے مراعات حاصل کر رہے ہیں ۔ یہ بات فیصل آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شبیر حسین چاولہ نے پاکستان بزنس کونسل کی جانب سے مقامی صنعتکاروں کو درپیش ٹیکس سے متعلقہ مشکلات کے بارے بیان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 4 ماہ کے دوران پاکستان کی ایکسپورٹ میں معمولی اضافہ ہوا ۔ ایکسپورٹ بڑھنے کی وجہ سے ٹیکسٹائل پیکیج کے تحت ری فنڈ اور مراعات کی ادائیگی ہے لیکن یہ اصل مسٔلے کا حل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ٹیکسیشن کے پورے سسٹم کو از سر نو تربیت دینے کی ضرورت ہے۔ ایکسپورٹ پراڈکٹس پر ٹیکس لگانے سے مقامی برآمدکنندگان براہ راست متاثر ہو تے ہیں اور اس سے ان کے کاروبار کے ساتھ ساتھ ایکسپورٹ سے متعلقہ مسائل میںبھی اضافہ ہوتا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیئے کہ ان تمام مسائل کو حل کرے تا کہ مینوفیکچررز آزادانہ اور مسابقتی سطح پر کام کر سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ایکسپورٹ بڑھانے کیلئے حکومت کو مالیاتی ڈسپلن کو برقرار رکھنا ہوگاتا کہ 100 فیصد ری فنڈ کی ادائیگی کو یقینی بنایا جا سکے ۔
سیلز ٹیکس اور ویلیوایڈڈ ٹیکس مقامی مینوفیکچررز کیلئے مستقل بوجھ بن گیا
Dec 07, 2017