بھارتی ریاست راجستھان میں ہندو انتہا پسندوں نے ہندو لڑکی سے محبت کے الزام میں کلہاڑیوں کے وار کرکے ایک مسلمان مزدور کی پہلے جان لی پھر اس کی نعش کو آگ لگا دی جب کہ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے پر انتظامیہ نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کردی۔ راجستھان کے ضلع راج سمند میں ہندو انتہا پسندوں نے مسلمان مزدور پہلے کو تشدد کا نشانہ بنایا جس کے بعد اس کی نعش کو آگ لگادی جب کہ ایک اور شخص اس تمام واقعے کی ویڈیو بناتا رہا۔ویڈیو وائرل ہونے پر ریاستی حکومت نے علاقے میں انٹرنیٹ سروس معطل کر دی تاہم اس کے باوجود ویڈیو عام ہونے اور میڈیا پر چلنے کے بعد ریاستی وزیراعلی ٰگلام چاند کٹاریا نے یقین دہانی کرائی کہ ملزم کو گرفتار کرلیا جائے گا۔ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ہندو انتہا پسندوں نے راہ چلتے مزدور پر پیچھے سے کلہاڑی کا وار کرتا ہے پھر اس کے بعد مسلسل وار کر کے اس کی جان لینے کے بعد اس کی لاش کو آگ لگا دیتا ہے۔پولیس کے مطابق راجستھان کے ضلع راج سمند میں سڑک کنارے سے ایک سوختہ نعش برآمد کی ہے جسے ایک ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد برآمد کیا گیا۔پولیس کے مطابق ویڈیو کی مدد سے قاتل کی شناخت شمبو لال کے نام سے ہوئی ہے جس نے روزانہ اجرت پر کام کرنے والے افضل نامی شخص کو قتل کیا۔پولیس کا کہنا تھا متاثرہ شخص کا قتل کسی کام کی بنیاد پر ہوسکتا ہے جب کہ ویڈیو میں ملزم قتل کرنے کے بعد کہہ رہا ہے کہ اس نے ہندو خواتین کو ”لوجہاد“سے بچا لیا۔پولیس کے مطابق قتل میں تیسرا شخص بھی ملوث ہے جو واقعے کی ویڈیو بنا رہا تھا تاہم مرکزی ملزم کو گرفتار کرلیا گیا ہے جب کہ واقعے کی تحقیقات کے لئے سپیشل انویسٹی گیشن ٹیم بنا دی گئی ہے۔