فوجی ترجمان کی طویل عرصہ بعد پریس کانفرنس، بیشتر سوالات دفاع ، گورننس سیاست اور خدمت کے بارے میں تھے

اسلام آباد (سہیل عبدالناصر) فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ”آئی ایس پی آر“ کے سربراہ میجر جنرل آصف غفور نے خاصے طویل وقفہ کے بعد جمعرات کی سہ پہر پریس کانفرنس سے خطاب کیا۔ پریس کانفرنس کا وقت تین بجے تھا جس سے پہلے، دو بجے صحافیوں کیلئے پرتکلف ظہرانے کا اہتمام کیا گیا۔ کئی ماہ کے بعد پریس کانفرنس منعقد ہونے کی وجہ سے آئی ایس پی آر کا آڈیٹوریم کچھا کھچ بھرا ہوا تھا۔ پریس کانفرنس ختم ہونے کے باوجود سوالات بدستور موجود تھے جس کے بعد سوال و جواب کی دوسری نشست منعقد ہوئی۔ دونوں ادوار کے دوران پوچھے گئے بیش تر سوالات، دفاع و سلامتی، گورننس، سیاست اور حکومت کے بارے میں تھے۔ کسی پر الزام دھرے بغیر انہوں نے کہا کہ بھارت جیسے دشمن کی طرف سے خطرات تو لاحق ہیں ہی لیکن ملک کے اندر، گورننس، تعلیم کی کمی، معیشت، مذھب اور فرقوں کے اشتعال انگیز استعمال سمیت ایسے داخلی رخنے موجود ہیں جن سے دشمن بہت فائدہ اٹھا رہے ہیں۔ پی ٹی ایم کو پہلی بار انہوں نے کھلے الفاظ میں وارننگ دی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ پچھے پندرہ برس کے دوران افواج پاکستان بھی بہت مشکل دور سے گزری ہیں اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں جوانوں نے ایک دوسرے کی گود میں دم توڑا۔ ان کا یہ دلچسب موازنہ بھی انکشاف کی ذیل میں آئے گا کہ فاٹا پاکستان کے کل رقبے کا محض تین فیصد ہے لیکن یہاں امن و امان کی وجہ سے دو لاکھ فوج متعین کی گئی تھی۔ اس کے برعکس بلوچستان ملکی رقبے کا 43 فیصد ہے تو یہاں قیام امن کیلئے کتنے زیادہ وسائل درکار ہوں گے۔ انہوں نے بتایا کہ بلوچستان میں سیکورٹی کا محور بدل گیا ہے جس کے باعث فوج کی تعیناتی کی طرز میں تبدیلی کی گئی ہے اور اب زیادہ توجہ پاک چین معاشی راہداری منصوبوں کے تحفظ پر ہے۔
پریس کانفرنس سوالات

ای پیپر دی نیشن