اسلام آباد (نامہ نگار) فلیگ شپ ریفرنس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کا بیان مکمل ہو گیا ہے، نواز شریف نے ایون فیلڈ،العزیزیہ کے بعد فلیگ شپ ریفرنس میں بھی اپنا دفاع پیش نہیں کیا،اپنے دفاع میں کچھ بھی پیش کرنے سے انکار کرتے ہوئے کہا استغاثہ اپنا کیس ثابت کرنے میں ناکام رہا اس لیے اپنے دفاع میں کچھ پیش کرنے کی ضرورت نہیں، نوازشریف نے کہا کہ میں سرزمین پاکستان کا بیٹا ہوں اور مجھے اس کے ذرے ذرے سے پیار ہے،مجھے فخر ہے کہ تین دفعہ پاکستان کا وزیر اعظم بنا ہو،پاکستانی عوام کا مشکور ہوں جنہوں مجھ پر اعتماد کیا، میرا کسی قسم کے کاروبار سے کوئی تعلق نہیں، استغاثہ کو ثابت کرنا تھا کہ بیرون ملک جائیداد کا کنٹرول میرے پاس تھا یا جائیداد میرے قبضے اور استعمال میں تھی،استغاثہ کو ثابت کرنا تھا کہ جائیداد کے ملکیتی کاغذات میری تحویل سے برآمد ہوئے ،بتایا جانا تھا کہ بے نامی کا مقصد کیا تھا اور اگر بے نامی الزام ہے تو بھی بار ثبوت نیب پر تھا ، میرے لیے باعث اطمینان ہے کہ نسلیں کھنگالنے کے کے بعد میرے خلاف کسی بدعنوانی کا ثبوت تو دور کوئی الزام بھی نہیں، 1972ءمیں اتفاق فاﺅنڈری میں ہزاروں ملازم موجود تھے،میں یہ ریکارڈ پیش کرتا لیکن 1999میں پرویز مشرف نے یہ سارا ریکارڈ ضبط کر لیا،ان ساری صنعتی سرگرمیوں کا تعلق اسی وقت سے ہے جب میں سیاست میں نہیں تھاسیاست میں آنے کے بعد میں کاروباری سرگرمیوں سے الگ ہوگیا،ہم 1972میں انڈیا کا ٹاٹا گروپ کا مقابلہ کر رہے تھے، افسوس کی بات ہے سچائی پر مبنی معاملے کو بد عنوانی کا رنگ دینے کی کوشش کی گئی، نواز شریف نے اپنے بیان میں کہا کہ میں چند سوالات پوچھنا چاہتا ہوں، استغاثہ بتائے کہ کیا جائیداد کے لئے رقم ملزم نے دی؟ استغاثہ بتائے کہ بے نامی دار کا مقصد کیا ہے، سمندر پار 80لاکھ پاکستانیوں کا کاروبار ہے، کیا بیرون ملک سارے پاکستانیوں کا کاروبار غلط ہے؟ کیا ان سب پر مقدمہ کرنا چاہیے، کیا ان سارے کاروباری لوگوں کو کٹہرے میں لایا جائے؟ اگر نہیں تو پھر دو بیٹوں کے والد کو کیوں کٹہرے میں کھڑا کیا،نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے تیسرے روز العزیزیہ سٹیل ملز ریفرنس میں دلائل کا آغاز کیااور کہا نیب نواز شریف کو طلب کرنے میں سنجیدہ نہیں تھی کیونکہ سمن صرف فارمیلٹی پوری کرنے کے لیے بھجوائے گئے،تفتیشی افسر نے سمن کی تعمیل کرنے والے سکیورٹی افسر کو شامل تفتیش نہیں کیا، عدالت نے ریمارکس دیئے کہ قطری شہزادہ بھی پریشان ہو گیا ہو گا کہ میں تو خط دے کر پھنس گیا، سوچتا ہو گا کہ یہ لوگ تو چمٹ ہی گئے ،جس پر خواجہ حارث نے کہاکہ قطری شہزادے نے سوچا ہو گا میں وزیراعظم رہ چکا ہوں دوسرے ملک کے قانون کے سامنے کیوں پیش ہوں۔ صحافیوں سے گفتگو میں نواز شریف نے کہاہے کہ مسلم لیگ (ن) قبل از وقت انتخابات کے لیے ہر وقت تیار ہے، عمران خان نے قبل ازوقت انتخابات کی بات کی اس کو سن کرعوام کو خوشی ہوئی ہوگی، عوام سوچ رہے ہوں گے کہ اچھا ہے ان سے جتنی جلدی جان چھوٹ جائے۔ ہم نے بجلی کے چار منصوبوں میں 160ارب روپے بچائے کسی نے شاباش نہیں دی، عمران خان کی بات کیا کروں جو کچھ وہ کررہے ہیں دنیا دیکھ رہی ہے۔ صحافی نے نوازشریف سے سوال کیا کہ اگر اب مڈٹرم الیکشن ہوتے ہیں تو کیا آپ تیارہیں جس پرنواز شریف نے کہا کہ کیا آپ کو ہماری تیاری پچھلے الیکشن میں نظرنہیں آئی۔ ہم سنجیدہ سیاست کے قائل ہیں اور مسلم لیگ (ن)قبل از وقت انتخابات کے لیے ہر وقت تیار ہے ۔نوازشریف نے کہا کہ فافن کے مطابق 53 حلقوں میں مستردووٹوں کی تعداد لیڈ سے زیادہ ہے، نوازشریف نے آصف علی زرداری کے کرپشن کیسز پر بات کرنے سے گریز کرتے ہوئے کہا کہ یہ تو اپنے اوپر عدم اعتماد کرنے والی بات ہے، ہم سنجیدہ سیاست کے قائل ہیں۔
نواز شریف