برطانیہ نے منی لانڈرنگ اور منظم جرائم کے خلاف کریک ڈاﺅن کی مہم کے تحت 20 لاکھ پاﺅنڈ کی سرمایا کاری پرٹائر- 1 (گولڈن) ویزوں کا اجراءروک دیا ہے۔ برطانوی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ترجمان وزارت داخلہ کے مطابق7 دسمبر کے بعد برطانیہ میں سرمایہ کاری کرنے کے خواہشمند غیر ملکیوں کے لئے اپنے سرمائے اور بزنس کا برطانیہ میں رجسٹرڈ آڈٹ فرموں سے آڈٹ کروانا ضروری ہو گا، منی لانڈرنگ اور منظم جرائم کے خلاف کریک ڈاﺅن کی مہم کے تحت 20 لاکھ پاﺅنڈ) 2.55 ملین ڈالر)کی سرمایا کاری پر ٹائر۔1 (گولڈن) ویزوں کا اجراءجمعہ کی نصف شب کو مکمل طور روک دیا گیا ۔برطانوی وزارت داخلہ کے مطابق گزشتہ سال برطانیہ کو ٹائر۔ ون ویزوں کی 1,000 کے قریب درخواستیں موصول ہوئیں تاہم اب صرف گورنمنٹ بانڈ کی خریداری سے ویزا حاصل نہیں کیا جا سکے گا۔گذشتہ دوعشروںکے دوران روسی امراءسے لے کر مشرق وسطی کے آئل برون اور دولت مند چینیوں سمیت ایشیائی افراد نے برطانوی ویزوں کے حصول کے لئے ٹائر- 1ویزوں کے ذریعے برطانوی بانڈز،سٹاک اور لون کیپٹل مارکیٹس میں کروڑوں اربوں پاﺅنڈ کی سرمایہ کاری کی اور برطانوی دارالحکومت لندن کو دنیا کی دوسری بڑی مالیاتی منڈی بنا دیا لیکن اب برطانوی وزیر برائے امیگریشن کیرولین نوکس کے مطابق حکومت کو بعض غیر ملکی سرمائے کے بہاﺅ پر تشویش ہونے لگی ہے جس کے لئے یہ اہم فیصلہ کیا گیا۔ اور اب صرف جینوئن سرمایہ کار ہی برطانیہ میں سرمایہ لگائے گا۔انھوں نے کہاکہ کرپٹ اشرافیہ کی گندی دولت کی برطانیہ میں اب کوئی جگہ نہیںبلکہ ہم ”ان ایکسپلین ویلتھ آرڈرز“(یو ڈبلیو اوز)کے استعمال کو وسیع کریں گے جس کا مطلب ہے کہ بدعنوان سیاسی افراد اور منظم جرائم کرنے والے غیر ملکیوںکو گرفتار بھی کیا جا سکے گا۔رواں سال اکتوبر میں یو ڈبلیو اوز کا پہلا ہدف جیل میں موجود ایک بینکر کی بیوی تھی جس کی 22 ملین پاﺅنڈ کی جائداد برطانیہ نے ضبط کر لی۔