ڈیل نہ نظریہ ضرورت، تمام بدعنوانوں کی باری آئیگی: عمران

اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزیراعظم عمران خان سے سندھ اسمبلی میں تحریک انصاف اور دیگراپوزیشن جماعتوں کے ارکان پر مشتمل وفد نے گورنر سندھ کی قیادت میں ملاقات کی۔ دریں اثنا وزیر اعظم نے کامیاب نوجوان پروگرام کے تحت چیک تقسیم کئے اور خطاب بھی کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ وزیر اعظم کو سندھ اسمبلی کے اپوزیشن ارکان نے صوبے کے متعلق اہم امور کے بارے میں بتایا اور سندھ حکومت کے حوالے سے شکایات سے آگاہ کیا۔ ذرائع نے بتایا ہے اجلاس کے شرکا نے وزیراعلی سندھ پر شدید نکتہ چینی کی۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت دیہی و شہری علاقوں کو نظرانداز کررہی ہے۔ شرکا نے کہا کہ پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں کے خلاف کرپشن کے شواہد بھی ملے ہیں۔ صوبائی حکومت کی زیادتیاں ایک طرف سندھ میں وفاقی ادارے بھی تعاون نہیں کرتے۔ اس موقع پر وزیراعظم عمران خان نے سندھ میں گورننس اور سیاسی حالات کی بہتری کے لیے کردار ادا کرنے کا اظہار کیا۔ شرکاء نے وزیراعظم کو سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی کے روڈ میپ پر عملدرآمد کے ضمن میں درپیش مشکلات پر آگاہ کیا۔ ملاقات میں صوبہ سندھ میں جاری فلاحی و ترقیاتی منصوبوں پر پیشر فت کی درخواست کی۔ انہوں نے کہا کہ صوبہ سندھ کو گیس کی مد میں رائلٹی رقوم کی ادائیگیوں کا استعمال ان علاقوں میں ممکن بنایا جا ئے جن کا حق ہے۔ اجلاس میں وفاقی وزارتوں میں سندھ سے متعلقہ مسائل کے حل کے لئے فوکل پرسنز لگانے پر اتفاق کیا گیا۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ کے عوام کی ترقی و خوشحالی وفاقی حکومت کی اولین ترجیحات میں شامل ہے۔ اس سلسلے میں وفاقی حکومت ہر ممکن اقدامات اٹھائے گی۔ وزیراعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کی حکومت کا بنیادی ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ ہے اور کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی کیونکہ اس کی وجہ سے ملک ترقی و خوشحالی سے محروم رہا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں احتساب کا عمل بلا تفریق و امتیاز اور بلا تعطل جاری رہے گا۔ ملاقات میں متحدہ قومی موومنٹ سے کشور زہرہ، کنور نوید جمیل، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار الحسن، محمد حسین خان، حمیدالظفر، اور محمد راشد خلجی، گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، غوث بخش مہر، ارباب غلام رحیم، مرتضی جتوئی، ایاز پلیجو، صفدر عباسی، ذوالفقار مرزا اور علی گوہر مہر شامل تھے۔ پاکستان تحریک انصاف سے شاہ محمود قریشی، اسد عمر، عمر ایوب خان، علی حیدر زیدی، محمد میاں سومرو، نعیم الحق، فردوس شمیم نقوی، حلیم عادل شیخ، محمد اسلم ابڑو، خرم شیر زمان، امیر بخش بھٹو، جئے پرکاش اکرانی، اشرف قریشی، علی جونیجو اور حسنین مرزا شریک تھے۔ وزیراعظم عمران خان نے کامیاب نوجوان پروگرام کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے نوجوان کہتا ہے کہ سنا ہے عمران خان کرپٹ لوگوں سے ہاتھ نہیں ملاتا، حکومت کا کام کاروبار کے راستے میں آنے والی ہر رکاوٹ کو ختم اور نوکریاں پیدا کرنا ہے۔ یہ پروگرام نوجوانوں کے لئے ہے۔ ہم ملک میں میرٹ سسٹم لا رہے ہیں۔ چھوٹے کاروبار کرنے والوں کو آسانیوں کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ بزنس کے لئے آسانیاں پیدا کرنا ہماری کوشش ہونی چاہیے۔ انہوں نے کہاکہ زندگی جدوجہد کا نام، کوئی بھی پہلے دن کامیاب نہیں ہوتا، محنت کرنے والے ہی اگے بڑھتے ہیں۔ دنیا کو پتا چل رہا ہے کہ پاکستان کو اللہ نے کتنی خوبصورتی دی ہے۔ سب سے زیادہ اور سے جلد نوکریاں سیاحت سے ملیں گی۔ ابھی لوگوں کو اس کا اندازہ نہیں۔ اس کے علاوہ ہماری خواتین کو بہت ضرورت ہے کہ انہیں نئے مواقع ملیں۔ انہوں نے اوورسیز پاکستانیوں اور وہاں کے سسٹم پر بات کرتے ہوئے کہا کہ بیرون ملک پاکستانی ہر شعبے میں نمایاں ہیں۔ ساجد خان جیسے لوگ خود محنت کر کے آگے پہنچے۔ امریکا میں ٹاپ بزنس مین پاکستانی ملیں گے۔ وہ ملک آگے نکلتا ہے جس کا میرٹ کا سسٹم بہتر ہوتا ہے۔ کامیاب معاشرے میں شفافیت ہوتی ہے اور لوگوں کو سہولتیں دیتا ہے۔ جس میں محنت کرنے کی قابلیت ہوتی ہے وہ آگے بڑھتے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ ہمیں کامیاب نوجوان پروگرام میں شفافیت کا خیال رکھنا ہے۔ حکومت کاروبار میں سہولت فراہم کررہی ہے۔ نوجوانوں کو کامیاب نوجوان پروگرام سے بہت امیدیں ہیں۔ حکومت کا کام ہوتا ہے روزگار کے مواقع فراہم کرنا اور حکومت کاروبار کو سہولت فراہم کر رہی ہے۔ چھوٹے کاروبار اور صنعتیں معیشت کی ریڑھ کی ہڈی ہیں۔ سمال بزنس مین کو سب سے زیادہ سہولت دینے کی ضرورت ہے۔ میں نے سنا ہے کہ نوجوان کہتے ہیں کہ عمران خان کرپٹ بندے سے ہاتھ نہیں ملاتا۔ انہوں نے یہ بھی کہاکہ جس معاشرے کے جوانوں میں محنت کا جذبہ ہو وہ بہت اوپر جاتا ہے، ہمیں کامیاب جوان پروگرام میں شفافیت کا خیال رکھنا ہے۔ عمران خان نے کہاکہ قرض پروگرام میں خواتین کی شمولیت کو دیکھ کر خوشی ہوئی ہے۔ لوگوں کو اب تک سمجھ نہیں ہے کہ ملک میں سیاحت کی ترقی کے امکانات موجود ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے کامیاب نوجوان پروگرام میں خواتین کی بڑی تعداد میں شرکت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کا کام کاروبار کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کرکے آسانیاں پیدا کرنا ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ‘اس پروگرام میں سب سے زیادہ خیال رکھنا ہے کہ اس پروگرام میں شفافیت ہو اور چیک میرٹ پر تقسیم ہوں کیونکہ لوگوں کو امید ہے کہ حکومت ان کے کاروبار میں تعاون کرے گی۔ ’15 یا 20 دنوں میں تقریباً 10 لاکھ لوگوں نے قرضوں کے لیے رجوع کیا اس لیے لوگوں کو امید ہے اور مجھے خوشی ہے کہ خواتین نے اس میں پوری طرح شرکت کی ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ ابھی تک ایک لاکھ 90 ہزار خواتین نے اپنے کاروبار کے منصوبوں کی خاطر قرض کے لیے درخواست دی۔ انہوں نے کہا کہ ‘اس پروگرام کی سب سے بڑی بات یہ ہے کہ حکومت چھوٹے اور درمیانی درجے کے کاروبار کو سہولت دے رہی ہے، حکومت کا کام کاروبار کے راستے میں آنے والی رکاوٹ کو ختم کرنا ہے ‘میں جب پہلی مرتبہ برطانیہ گیا تو مانچسٹر کی ساری ٹیکسٹائل صنعت یہودیوں کے پاس تھیں لیکن یہاں سے لوگ گئے جنہوں نے مزدوری بھی کی اور چھوٹے کاروبار والے بھی گئے اور میرے دیکھتے دیکھتے 10 سال میں مانچسٹر میں ٹیکسٹائل کا کاروبار پاکستانیوں کے ہاتھ میں آگیا۔ کپاس خود پاکستان کی پیداوار ہے اس کے باوجود کیا وجہ ہے کہ وہ پاکستان میں اپنا کاروبار کیوں نہیں شروع کرسکے، حالانکہ ہمیں زیادہ آسان ہونا چاہیے تھا۔ عمران خان نے کہا کہ ‘کامیاب معاشروں اور جو پیچھے رہ جاتے ہیں ان معاشروں میں فرق ہی یہ ہے کہ کامیاب معاشروں میں میرٹ ہوتا ہے اور کاروبار شروع کرنے کے لیے مواقع اور سہولتیں دیتے ہیں پھر جس نوجوان کے اندر جنون اور محنت کرنے کا جذبہ ہوتا ہے وہ اس معاشرے میں اوپر آجاتا ہے’۔انہوں نے کہا کہ ہر کوئی معاشرے میں کامیاب نہیں ہوسکتا لیکن جس میں محنت کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے وہ کامیاب ہوتا ہے اور اسی کو میرٹ کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیشہ وہ ملک آگے بڑھتا ہے جس کا میرٹ کا نظام بہتر ہوتا ہے جہاں نظام اور ادارے ایسا بناتے ہیں جو اس ملک کی میرٹ کو آگے لے آتی ہے۔ دریں اثناء سندھ سے وفد کے ارکان نے سوال کیا کہ کیا وفاقی حکومت کی پیپلز پارٹی سے ڈیل تو نہیں ہوگئی؟ وزیراعظم نے جواب دیا کہ کسی سے ڈیل کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ ڈیل کے معاملے میں کوئی مصلحت آڑے آئے گی نہ نظریہ ضرورت، احتساب ہوکر رہے گا۔ گزشتہ دس سال میں سب سے زیادہ سندھ میں کرپشن ہوئی پاکستان میں کرپٹ افراد کی گنجائش نہیں۔ سرمایہ کاری آئے گی۔ وفد نے مبینہ طور پر وزیراعظم کو سندھ حکومت اور وفاقی افسران کی کرپشن کے ثبوت بھی پیش کئے۔ ارکان نے شکایت کی کہ وفاقی افسران صوبائی حکومت کی ایما پر ناروا سلوک کرتے ہیں۔ وزیراعظم نے کرپشن کا حصہ بننے والے وفاقی افسران کیخلاف کارروائی کا عندیہ بھی دیا۔ وزیراعظم نے کہا کہ پولیس اور انتظامیہ کے افسروں کی کرپشن ثابت ہوئی تو کاررورائی کریں گے۔ ایم کیو ایم نے وزیراعظم سے کراچی، حیدر آباد، میونسپل کارپوریشن کیلئے فنڈز کانگ لئے وزیرعظم نے اسد عمر کو سندھ کے ترقیاتی فنڈز جاری کرنے کی ہدایت کر دی وزیرعظم نے کہا کہ تحریک انصاف کا بنیادی ایجنڈا کرپشن کا خاتمہ ہے۔ کرپشن کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی کرپشن کی وجہ سے ملک ترقی و خوشحالی سے محروم رہا ملک بھر میں احتساب کا عمل بلاتفریق و امتیاز اور بلاتعطل جاری رہے گا۔ ملاقات میں ایم کیو ایم سے کشور زہرہ، کنور نوید جمیل، فیصل سبزواری، خواجہ اظہار، محمد حسین خان، حمید الظفر اور محمد راشد خلجی بھی موجود تھے۔ جی ڈی اے سے ڈاکٹر فہمیدہ مرزا، غوث بخش مہر، ارباب غلام رحیم، مرتضیٰ جتوئی، ایاز پلیجو، صفدر عباسی، ذوالفقار مرزا، علی گوہر مہر نے شرکت کی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ سندھ میں گورننس خراب ہی نہیں ناکام ہے اور اربوں روپے کی کرپشن کی اطلاعات پر یہ سب پریشان ہیں۔ سندھ میں اپوزیشن کے مسائل کے حل کیلئے وفاق میں فوکل پرسن مقرر کیا جائیگا۔ مزید برآں وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت وزارت اطلاعات و نشریات میں اصطلاحات، حکومت کے جانب سے شروع کیے جانے والے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں، معاشی و اقتصادی ترقی اور ملک کا مثبت تشخص اجاگر کرنے کے ضمن میں پریس انفارمیشن ڈیپارٹمنٹ کا کردار اور مستقبل کے لائحہ عمل پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس میں وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر، معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان، شہباز گل، سیکرٹری اطلاعات زاہدہ پروین اور سینئر افسران شریک تھے۔ وزیراعظم کو وزارت کی کارکردگی، افرادی قوت، مختلف وفاقی وزارتوں کی کارکردگی کو اجاگر کرنے کے حوالے سے ہم آہنگی مزید موثر بنانے اور ڈیجیٹل میڈیا کے حوالے سے جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لانے کے ضمن میں مختلف تجاویز پر بریفنگ دی گئی۔ وزیراعظم نے کہا کہ موجودہ حکومت میڈیا کی آزادی پر یقین رکھتی ہے۔ ریاست کا چوتھاستون ہونے کی حیثیت سے میڈیا کا معاشرے اور حکومتی اقدامات پر رائے عامہ قائم کرنے میں کردار کلیدی حیثیت رکھتا ہے۔ وزیراعظم نے کہا کہ وزارت اطلاعات حکومت کے عوامی فلاح و بہبود کے منصوبوں، معاشی ترقی اور خارجہ امور میں پاکستان کی اقوام عالم میں ابھرتی ہوئی حیثیت کو اجاگر کرنے کے حوالے سے موثر اقدامات لے۔ وزیراعظم نے موجودہ دور میں ٹیکنالوجی کی اہمیت کے پیش نظر وزارت اطلاعات کو جدید ٹیکنالوجی بروئے کار لانے، سوشل میڈیا کے استعمال اور متعلقہ افسران کو اس ضمن میں صلاحیتوں کے موثر استعمال کی ضرورت پر زور دیا تاکہ ملکی اور بیرونی افق پر پراپیگنڈے کا حقائق اور دلیل پر مبنی جواب دیا جائے۔ وزیراعظم نے معاون خصوصی برائے اطلاعات کو میڈیا ورکرز کے حقوق کے تحفظ کے حوالے سے ہر ممکن اقدامات اور تعاون کی ہدایت کی۔

ای پیپر دی نیشن