اسلام آباد( وقائع نگار خصوصی)سینیٹ ہاؤس کمیٹی کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاکس کی تعمیر کا منصوبہ اپنی مقررہ مدت سے6سال گزرنے کے باوجود مکمل نہ ہونے پر شدید برہمی کا اظہا ر کیا ہے جمعہ کو ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنونیئر کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس میں منعقدہوا۔ جس میں سینیٹر کلثوم پروین، سردار محمد شفیق ترین کے علاوہ ممبر انجینئرنگ سی ڈی اے، ڈی جی سروسز سی ڈی اے اور ڈی جی ورکس سی ڈی اے نے شرکت کی۔ اجلاس میں کہا گیا کہ منصوبے پر کام مئی 2011 میں شروع ہوا اور نومبر2013 میں مکمل ہونا تھا۔ارکان پارلیمنٹ کیلئے زیر تعمیر منصوبے کیلئے ہائر کئے گئے کنسلٹنٹ پاکستان انجینئرنگ کونسل سے بھی رجسٹرڈ نہ ہونے کا انکشاف ہوا ہے اجلاس میں کہا گیا کہ برج خلیفہ 3 سال میں بن گیا مگر پارلیمنٹ لاجز کا اضافی بلاک2007 سے اب تک التوا کا شکار ہے۔کمیٹی نے منصوبے کی تاخیر پر ذمہ داران کے تعین کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ آئندہ اجلاس میں طلب کر لی۔ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں پارلیمنٹ لاجز کے اضافی بلاک کی تعمیر کے حوالے سے ری ٹینڈرنگ کے معاملات کا تفصیلی سے جائزہ لیا گیا۔ ممبر انجینئر نگ سی ڈی اے نے ذیلی کمیٹی کو بتایا اضافی بلاک کے منصوبے کا پی سی ون 2908 ملین کا ایکنک نے2010 میں منظور کیا تھا اس منصوبے کا پی سی II،49.4 ملین کا 2007 میں سی ڈی ڈبلیو پی نے منظور کیا تھا۔ کنسلٹنٹ انور علی اینڈ ایسوسی ایٹ ہائیر کیے گئے۔ کنونیئر کمیٹی کے سوال کے جواب میں انکشاف کیا گیا کہ کنسلٹنٹ پی ای سی سے رجسٹرڈ ہی نہیں تھا۔ کنونیئر کمیٹی سینیٹر میر محمد یوسف بادینی نے کہا کہ اتنے بڑے منصوبے پر ایسا کنسلٹنٹ ہائیر کیا گیا منصوبے میں بد نیتی نظر آرہی ہے اس کا ذمہ دار کون ہے آئندہ اجلاس میں کمیٹی کو آگاہ کیا جائے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ اس منصوبے پر کام مئی 2011 میں شروع ہوا اور نومبر2013 میں مکمل ہونا تھا۔کام مکمل نہ ہونے کی وجہ سے نومبر2014 میں توسیع دی گئی اس منصوبے میں فیملی سوٹس 3.96 ایکٹر پر مشتمل تھا اور سرونٹ کوارٹر 1.4 ایکڑ پر تھا۔ فیملی سوٹس دو بلاکس پر مشتمل تھے جن میں 52,52 سوٹس تعمیر ہونے تھے۔کمیٹی کو بتایا گیا کہ ایک پر75 فیصد اور دوسرے بلاک پر60 فیصد کام ہو چکا ہے۔کنسلٹنٹ اور پیمائش کے کچھ ایشوز تھے۔مشترکہ پیمائش ہو چکی ہے اگلے دس دنوں میں باقی ایشوز کو بھی حل کر لیا جائے گا۔ کنونیئر کمیٹی نے کہا کہ منصوبے کو جلد سے جلد مکمل کیا جائے تاکہ سرکاری خزانے کے ضائع کوبچایا جا سکے۔ بہتر یہی ہے کہ اس منصوبے کے پیکج بنا کر کام جلد سے جلد مکمل کیا جائے۔کمیٹی کوآئندہ اجلاس میں پیکج وائز منصوبہ بنا کر آگاہ کیا جائے۔سینیٹر کلثوم پروین نے کہاکہ برج خلیفہ تین سال میں بن گیا مگر پارلیمنٹ لاجز کا اضافی بلاک2007 سے اب تک التوا کا شکار ہے،جو سرونٹ کوارٹر بنائے گئے ہیں اس میں دو آدمی سو تک نہیں سکتے۔