اسلام آباد(نا مہ نگار) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم،پیشہ ور ٹریننگ کی ذیلی کمیٹی کو حکام نے آگاہ کیا ہے کہ وفاقی سکولوں میں40ہزار اساتذہ کی ضرورت ہے جبکہ اس وقت صرف9ہزاراساتذہ پڑھا رہے ہیں، فری تعلیم کیلئے حکومت نے جو فنڈز دیئے ہیں وہ ضروریات سے انتہائی کم ہیں،فری تعلیم میں درسی کتب کے علاوہ ٹرانسپورٹ سمیت دیگر چیزیں بھی دینی ہوتی ہیں لیکن حکومت نے فنڈز پر آپریشنل کٹ لگا دیا ، یونیورسل فنڈز سے قائم 150سکول لیبارٹریز میں ڈیلی ویجز عملہ کام کر رہا ہے، جن کیلئے آنے والے دنوں میں تنخواہ دینا مشکل ہوجائے گا۔جمعہ کو قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے وفاقی تعلیم،پیشہ ور ٹریننگ و قومی ورثہ کا اجلاس کنوینئر کمیٹی علی نواز اعوان کی سربراہی میں منعقد ہوا۔اجلاس میں اراکین کمیٹی مہناز اکبر عزیز،نفیسہ عنایت اللہ،صداقت عباسی کے علاوہ وزارت کے اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔قائمہ کمیٹی نے سب کمیٹی کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ فری تعلیم کیلئے حکومت نے جو فنڈز دیئے ہیں وہ ضروریات سے انتہائی کم ہیں، فری تعلیم میں درسی کتب کے علاوہ ٹرانسپورٹ سمیت دیگر چیزیں بھی دینی ہوتی ہیں لیکن حکومت نے فنڈز پر آپریشنل کٹ لگا دیا ہے جس کی وجہ سے ہمیں کتب کی کمی کاسامنا ہے۔ کنوینئر کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا کہ وزارت نے کتنے بجٹ کی ڈیمانڈ کی تھی اور اسے کتنا ملا، جس پر حکام نے بتایا کہ 14ملین کی ڈیمانڈ کی تھی لیکن بدلے میں8.4کروڑ روپے ملے۔ انہوں نے کہا کہ مہنگائی کی وجہ سے خام مال کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے جس کی وجہ سے کتابوں کی قیمتوں میں اضافہ ہوا ہے،200ملین روپے پبلشرزکو اداکرنے ہیں،اراکین کمیٹی کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ اس وقت ہم سرکاری سکولوں میں ابتدائی کلاسوں میں نیشنل کریکولم اور پرائمری کے بعد نیشنل بک فائونڈیشن کی درست کتب پڑھائی جا رہی ہیں،سب کمیٹی نے اگلے اجلاس میں نیشنل کریکولم اور نیشنل بک فائونڈیشن کے حکام کو اجلاس میں طلب کرلیا۔ ایک سوال کے جواب میں حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ ملازمین کی ہائرنگ کے سلسلے میں وفاقی حکومت نے بجٹ میں اضافہ کیا تھا،لیکن وزارت کو ہائرنگ اکاموڈیشن بجٹ کی مد میں ایک ارب روپے کم دیئے گئے۔کنوینئر کمیٹی کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ مکانات وزارت ہائوسنگ ہی دیتا ہے لیکن انہیں فنڈز ہم ادا کرتے ہیں۔ حکام نے کمیٹی کوبتایا کہ وزارت خزانہ نے ڈیلی ویجز سٹاف کیلئے وزارت خزانہ نے سپلیمنٹری گرانٹ دینے سے انکار کر دیا،وزارت خزانہ کاموقف تھا کہ سپلیمنٹری گرانٹ کسی ادارے کو نہیں ملے گی، ہم نے ملازمین کو پریشانی سے بچانے کیلئے ایک اور مد میں ایک کروڑ روپے نکال کرتنخواہیں دی ہیں، وزارت خزانہ سے 314ملین روپے کی گرانٹ مانگی تھی جس کے بدلے میں انہوں نے ہمیں 100ملین روپے دیئے جبکہ 214ملین مزید دینے ہیں اور اراکین کمیشن کے سوال کے جواب میں حکام نے بتایا کہ سکولوں میں اس وقت اساتذہ کی کمی ہے رقم نہ ہونے کی وجہ سے مزید بھرتیاں نہیں کر سکتے،وفاقی سکولوں میں اس وقت9ہزاراساتذہ کام کر رہے ہیں جبکہ ضرورت40ہزار کی ہے،2200افراد پر مشتمل عملے میں ڈیلی ویجز ٹیچر اور دیگر سٹاف شامل ہے،وزارت خزانہ سے314کروڑ روپے کا مطالبہ کیا تھا، جس میں سے ایک کروڑ روپے دیئے گئے،حکام کے مطابق یونیورسل فنڈز سے قائم 150سکول لیبارٹریز میں ڈیلی ویجز عملہ کام کر رہا ہے، جن کیلئے آنے والے دنوں میں تنخواہ دینا مشکل بن جائے گا۔کنوینئر کمیٹی نے کہا کہ اس وقت5ہزار اساتذہ کم ہیں جس کی وجہ سے تعلیم کا معیار گر رہا ہے،ڈیلی ویجز اساتذہ کو ریگولر کیوں نہیں کیا جاتا تا کہ مسئلے کا حل نکلے، جس پر حکام نے بتایا کہ وفاقی وزیر تعلیم نے یہ معاملہ کابینہ میں رکھا تھا وہاں سے بتایا گیا کہ وزارت قانون کی ہائی لیول کمیٹی اس معاملے کو دیکھے گی، گریڈ ایک سے گریڈ15تک کے معاملات وزارت قانون کی قائم کردہ کمیٹی کی روشنی میں جبکہ گریڈ 16سے اوپر کے معاملات فیڈرل سروسز کمیشن طے کرے گا۔