بابری مسجد کا 28واں یوم شہادت : بھارتی مسلمانوں نے یوم سیاہ و سوگ منایا، مظاہرے

نئی دہلی، اسلام آباد (کے پی آئی+ سٹاف رپورٹر) ایودھیا میں تاریخی بابری مسجد کے28 ویں یوم شہادت پر اتوار کو بھارتی مسلمانوں نے  یوم سیاہ و یوم سوگ منایا۔ اس موقع پر بھارت کے کئی شہروں میں مسلمان تنظیموں کے احتجاجی جلسے جلوس اور مظاہرے ہوئے۔ مسلمانوں نے مسجدوں اور گھروں میں بازوئوں پر سیاہ پٹیاں باندھ کر یوم سیاہ  منایا۔ 6 دسمبر1992 ء کو ہندو انتہا پسندوں نے حملہ کر کے  بابری مسجد کو شہید کر دیا تھا۔ بابری مسجد کی شہادت پر سابق بھارتی وزیر داخلہ لال کرشن اڈوانی، ایم ایم جوشی، اوما بھارتی سمیت کئی افراد کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ مسلم مجلس کے صدر محمد ندیم صدیقی اور انڈین مسلم سماج کے حاجی محمد اسماعیل انصاری نے کہا ہے کہ بھارتی آئین و جمہوریت، عدلیہ کی بالادستی کو کچلتے ہوئے چھ دسمبر1992 ء کو بابری مسجد شہید کر دی گئی تھی۔ پاکستان نے تاریخی بابری مسجد  کی شہادت کے 28  سال مکمل ہونے پر کہا ہے کہ آج کا دن تاریخی بابری مسجد کی شہادت کے غم کی یاد دلاتا ہے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ یہ اقدام مسلمان مخالف ، مذہبی آزادی اور عالمی اصولوں کی خلاف ورزی تھا۔ یہ اقدام نہ صرف مسلمانوں بلکہ باشعور دنیا کے دماغوں میں آج بھی تازہ ہے۔ بابری مسجد کی شہادت نام نہاد جمہوری بھارت پر سیاہ دھبہ ہے۔ بھارتی سپریم کورٹ کے ناقص فیصلے سے رام مندر کی تعمیر کی راہ ہموار ہوئی۔ منظم انداز میں بھارت میں مسلمانوں کی عبادت گاہوں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ بھارت میں مساجد پر ہندو انتہا پسندوں کے حملے بدستور جاری ہیں۔ مسلم مخالف اقدامات کے ذریعے بھارت میں مسلمانوں کو خوفزدہ کیا جا رہا ہے۔ بی جے پی  کے مذموم ارادے دراصل انتہا پسندانہ نظریے کی بڑھتی لہر کے عکاس ہیں۔ بھارت میں کرونا پھیلانے میں بھی مسلمانوں کو ہی قصور وار ٹھہرایا گیا ہے۔ بھارت اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں اور ان کی عبادت گاہوں کا تحفظ کرے۔ ترجمان دفتر خارجہ نے کہا غلطی سے کنٹرول لائن پار کر جانے والی بہنوں کے معاملے پر ہم متعلقہ چیلنلز کے ذریعے بھارتی سائیڈ سے رابطے میں ہیں،یہ لڑکیاں آئندہ روز ممکنہ طور پر واپس کر دی جائینگی،ذرائع کے مطابق آزاد کشمیر کے علاقے عباس پور کی دو بہنوں نے غلطی سے ایل او سی  پار کر لی تھی،ثناء اور لائبہ زبیر اس وقت مقبوضہ کشمیر پولیس کی حراست میں ہیں۔

ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...