اسلام آباد + پشاور ( وقائع نگار خصوصی + بیورو رپورٹ+ نوائے وقت رپورٹ) پاکستان میں کرونا وائرس کی مجموعی صورتحال پھر تشویشناک ہونے لگی۔ متاثرہ افراد کی مجموعی تعداد 4 لاکھ 16 ہزار 499 ہے، 3 لاکھ 55 ہزار 12صحتیاب ہوئے ہیں، اموات 8 ہزار 361 تک پہنچ گئیں۔ سرکاری پورٹل کے مطابق 3 ہزار 308 نئے کیسیز رپورٹ، جو 7.9 فیصد کی مثبت شرح ہے، مزید 49 افراد زندگی کی بازی ہار گئے جبکہ 2 ہزار 483 افراد شفایاب، فعال کیسز 53 ہزار 126 ہوگئے۔ صوبہ سندھ میں مزید 2013 کیسز کا اضافہ اور مجموعی تعداد ایک لاکھ 84 ہزار 486 تک پہنچ گئی۔ مزید 8 مریض انتقال کرگئے، اموات 3019 تک پہنچ گئیں۔ صوبہ پنجاب میں 662 نئے کیسز، متاثرین ایک لاکھ 22 ہزار 955 ہوگئے۔ مزید 25 مریض لقمہ اجل بنے، اموات 3 ہزار 162ہوگئیں۔ خیبر پی کے مزید 537 افراد متاثر، مجموعی متاثرین 49 ہزار 220 ہوگئی۔ مزید8 مریضوں کا انتقال ہوا، اموات ایک ہزار 404 تک جا پہنچیں۔ بلوچستان میں 48 کیسز سامنے آئے، مجموعی کیسز 17 ہزار 440 ہوگئے۔ اموات 169 پر برقرار ہیں۔ اسلام آباد میں 422 کیسز کی تصدیق، متاثرہ افراد 32 ہزار 414 ہوگئے۔ مزید 6 مریض جاں بحق، اموات بڑھ کر 340 ہوگئیں۔ آزاد کشمیر میں 59 نئے کیسز، متاثرین کی تعداد 7 ہزار 278 ہوگئی۔ مزید 2 فرد زندگی کی بازی ہار گئے، مجموعی تعداد 177 تک جا پہنچی۔ گلگت بلتستان میں 11 نئے کیسز رپورٹ، متاثرین 4 ہزار 719 ہوگئی۔ گلگت بلتستان میں اموات 98 پر برقرار ہیں۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ان مریضوں کے شفایاب ہونے کے بعد مجموعی طور پر یہ تعداد 3 لاکھ 55 ہزار 12 ہوگئی۔ دوسری طرف پاکستانی ہسپتال کرونا وائرس کے مریضوں سے بھر گئے ہیں اور اس وباء کی دوسری لہر کے دوران انہیں مریضوں کی مسلسل بڑھتی ہوئی تعداد کا مقابلہ کرنے میں شدید مشکلات درپیش ہیں۔ یہ بات ملکی ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کے سیکرٹری جنرل سجاد قیصر نے اتوار کے روز بتائی۔ انہوں نے کہا کہ ہسپتالوں میں صورتحال نازک تر ہوتی جا رہی ہے اور کرونا کے نئے روزانہ کیسز مسلسل زیادہ ہوتے جا رہے ہیں۔ پاکستان میں دو دسمبر سے اس وائرس کی نئی انفیکشنز کی روزانہ تعداد بدستور تین ہزار سے زیادہ ہی رہتی ہے۔ پشاور کے خیبر ٹیچنگ ہسپتال میں زیر علاج 8مریض بروقت آکسیجن نہ ملنے کے باعث جان کی بازی ہارگئے، جاں بحق ہونے والوں میں 2 بچے اور خواتین سمیت6 کرونا کے مریض شامل ہیں۔ وزیراعلیٰ خیبرپی کے نے واقعے پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے انکوائری اور ذمہ داروں کے خلاف کارروائی کرنے کا حکم دے دیا۔