اسلام آباد (نیوز رپورٹر) ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا ہے کہ نیب کو اندرون اور بیرون ملک ہر فورم پر بے نقاب کیا جائے گا۔ نیب کا آج تک احتساب نہیں ہوا۔ سنیٹ نیب کا احتساب کریگا۔ تمام سینیٹرز اس پر متفق ہیں۔ اب مقابلہ سینٹ آف پاکستان اور نیب کے درمیان ہوگا۔ نیب قانون میں ترامیم لائیں گے جس کے لئے حکومت و اپوزیشن کا جلد اتفاق ہوگا۔ ماضی میں نیب قوانین میں ترمیم نہ کرکے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بہت بڑی غلطی کی ہے۔ نیب کی حراست میں ہونے والی ہلاکتوں اور نیب سے پلی بارگین کرنے والوں کی تفصیلات بھی سینٹ میں پیش کی جائیں گی۔ اتوار کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے مجھ پر الزامات لگا ئے اور پھر اپنے بیان سے پیچھے ہٹ گیا۔ نیب شریف لوگوں کو بدنام کررہا ہے جبکہ ملک میں تجارت اور معیشت پر بھی نیب گردی کے منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں۔ نیب کا آج تک احتساب نہیں ہوا۔ ماضی میں نیب قوانین میں ترمیم نہ کرکے مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی نے بہت بڑی غلطی کی ہے ۔ نیب کی حراست میں ہونے والی ہلاکتوں اور نیب سے پلی بارگین کرنے والوں کی تفصیلات بھی سینٹ میں پیش کی جائیں گی۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ نیب نے گزشتہ روز بیان جاری کیا اور اب اپنے بیان سے ہٹ گیا ہے۔ نیب کی ساکھ بڑھ نہیں رہی نیب بدنام ہورہا ہے۔ لوگ بھی ہنستے ہیں نیب کو کوئی اور کام نہیں ہے۔ نیب کی عزت نہ سول سوسائٹی میں نہ عدلیہ اور نہ عوام میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے اب حملے کئے تو اس کو ہر جگہ ایکسپوز کریں گے۔ وزیراعظم کو بھی نیب سے متعلق خط لکھا ہے۔ سینٹ اجلاس جلد بلایا جائے گا۔ انجینئر عرفان نعیم منگی کی تحقیقات کریں گے کہ یہ کس طرح نیب میں تعینات ہوئے اور ان کے ذرائع آمدن بھی سامنے لائیں گے۔ نیب بے نامی کا کام کرتا ہے میں نہیں کرتا۔ انہوں نے کہا کہ مجھے لوگوں کے میسج آئے ہیں اور ساتھ دینے کا کہا ہے۔ نیب کے تحویل میں کتنے لوگ مارے گئے ہیں ان سب کو بے نقاب کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ نیب نے کہاں کہاں انوسٹمنٹ کی ہوئی ہے سب بے نقاب کریں گے۔ ہم نیب کی طرح بند کمرے میں نہیں سب کے سامنے تحقیقات کریں گے۔ میں تمام غیر ملکی سفراء اور ممبران پارلیمان سے ملاقات کرونگا۔ میں نیب کو نہ صرف پاکستان بلکہ پوری دنیا میں بلیک لسٹ کراؤنگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اور اپوزیشن کے ساتھ ملکر نیب کے اختیارات میں کمی کے لیے قانون سازی کی کوشش کرونگا۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ ہر چیز میں آصف زرداری کو نہیں ڈالنا چاہیے۔ کیا صرف سیاستدان ہی احتساب کے لیے رہ گئے ہیں۔ اب صرف نیب کا احتساب ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سنیٹ کے طلب کئے گئے اجلاس میں نیب کا معاملہ زیر غور آئے گا۔ نیب لوگوں کا میڈیا ٹرائل کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نیب قانون میں ترامیم لائیں گے۔ حکومت و اپوزیشن کا جلد اتفاق ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ میں آئندہ پریس کانفرنس اکیلے نہیں کرونگا۔ آئندہ تاجروں کو بھی ساتھ لاؤنگا۔ چئیرمین نیب جاوید اقبال کی عزت کرتا ہوں۔ سنیٹ کے ذریعہ انکی مدد کے لیے تیار ہوں۔ ہم تمام پلی بارگین والوں کو سینٹ میں بلائیں گے اور ان سے پوچھا جائے گا آپ نے پلی بارگین کیسے کی۔ چئیرمین نیب کے بعد وزیراعظم اور آرمی چیف سے بھی ملاقات کرونگا۔ انہوں نے کہا کہ نیب سے کوئی پوچھنے والا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجروں کے تمام چیمبرز کے صدور کے ساتھ بیٹھ کر پریس کانفرنس کرونگا۔ نیب کے نوٹسز سے اب کوئی نہیں ڈرتا۔ نیب لوگوں کی عزت اچھالتا تھا، اب ہم انکی عزت اچھالیں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا رئیل اسٹیٹ پیکج نیب کی وجہ سے کامیاب نہیں ہوا۔ نیب کاروبار تباہ کررہا ہے۔ کراچی اور اسلام آباد میں پراپرٹی کا کام زیرو ہوگیا۔ لوگوں کے سامنے لائیں گے کہ نیب کیا چیز ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیب قانون میں ترمیم کے لیے پیپلزپارٹی نے کوشش کی لیکن مسلم لیگ (ن) نے سپورٹ نہیں کیا۔ تاجروں اور سول سرونٹ کو چلنے نہیں دیا جارہا۔ لوگ اتنے تنگ ہیں کہ نیب کی مداخلت کی وجہ سے بنک اکائونٹس نہیں کھل رہے۔ سلیم مانڈوی والا نے کہا کہ میں جمہوری نظام سے مایوس نہیں، فوج پاکستان کا اہم ادارہ ہے‘ آرمی چیف نے تاجروں کو بلایا تو انکا اعتماد بڑھا۔ آرمی چیف سے سیاست کے لیے نہیں بلکہ پاکستان کے لیے ملوں گا۔
اسلام آباد (نامہ نگار) نیب نے واضح کیا ہے کہ ملزم کی پلی بارگین کی درخواست پر احتساب عدالت منظوری دیتی ہے، نیب نہیں۔ نیب کی تحویل میں کوئی ملزم ہلاک نہیں ہوا۔ نیب جھوٹی خبریں چلانے والوں کے خلاف قانونی کارروائی کرے گا۔ نیب اعلامیے کے مطابق ملزمان کی درخواست پر احتساب عدالت پلی بارگین کی منظوری دیتی ہے۔ ملزم احتساب عدالت میں نہ صرف اپنی غلطی کا اعتراف کرتا ہے بلکہ احتساب عدالت میں خود اپنا بیان ریکارڈ کراتا ہے اور لوٹی گئی رقم کی پہلی قسط بھی جمع کراتا ہے۔ پلی بارگین نیب آرڈیننس 1999 کے آرٹیکل 25بی کے تحت جرم کے زمرے میں آتا ہے۔ ملزمان نیب کی جانب سے اکٹھے کئے گئے ٹھوس ثبوت اور شواہد کو دیکھ کر پلی بارگین کا راستہ رضاکارانہ طور پر اختیار کرتا ہے کیوںکہ اس کے پاس اس کے سوا کوئی راستہ نہیں ہوتا۔ نیب پلی بارگین کے ذریعے لوٹی گئی رقم وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کراتا ہے۔ امریکہ، برطانیہ، آسٹریلیا اور بھارت جیسے ممالک میں بھی پلی بارگین کی جاتی ہے۔ پلی بارگین کے بعد ملزم 10سال کے لئے انتخابات میں حصہ لینے کے لئے نا اہل ہو جاتا ہے۔ وہ شیڈول بینکوں سے قرضہ کے حصول کے لئے نا اہل ہو جاتا ہے۔ اس کی کمپنی بلیک لسٹ ہو جاتی ہے۔ اگر وہ سرکاری ملازم ہے تو احتساب عدالت سے پلی بارگین کی منظوری کے بعد ملازمت سے سبکدوش کر دیا جاتا ہے۔ اس لئے میڈیا میں دیا جانے والا تاثر درست نہیں کہ نیب پلی بارگین کی منظوری دیتا ہے۔ مزید یہ کہ نیب کی تحویل میں کوئی ملزم ہلاک نہیں ہوا۔ نیب اس حوالے سے تمام میڈیا رپورٹس کو مسترد کرتا ہے اور نیب کے خلاف بے بنیاد الزامات لگانے والوں کو قانونی نوٹسز جاری کر ے گا اور کہے گا وہ 14دن میں اپنے الزامات ثابت کریں بصورت دیگر ان کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ جسٹس (ر)جاوید اقبال کی قیادت میں بدعنوانی کے خاتمے کے لئے نیب کی کوششوں اور کارکردگی کو قومی اور بین الاقوامی معتبر اداروں جیسے ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل، عالمی اقتصادی فورم، پلڈاٹ اور مشال پاکستان نے سراہا ہے۔گیلانی اینڈ گیلپ سروے کے مطابق 59فیصد عوام نیب پر اعتماد کرتے ہیں۔نیب نے اب تک 466ارب روپے بدعنوان عناصر سے وصول کر کے قومی خزانہ میں جمع کروائے ہیں۔ نیب مقدمات میں سزا کی شرح 68.8فیصد ہے۔