لاہور (سیف اللہ سپرا) کرونا کی موجودہ صورتحال کے پیش نظر فنکار برادری شدید پریشانی کا شکار ہے بالخصوص بیمار، سینئر اور بے روزگار فنکار، حکومت کی توجہ کے منتظر ہیں, موجودہ حکومت نے فن کاروں کا وظیفہ کم کر کے 5 ہزار روپے ماہانہ کر دیاجو موجودہ مہنگائی کے دور میں انتہائی ناکافی ہے۔ شوبز سرگرمیاں بالکل نہ ہونے کی وجہ سے بے روزگار فن کاروں کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہو گیا ہے۔ فلمسازی ختم ہو گئی۔ سینما ہال بالکل بند ہیں، ٹی وی ڈراموں کی پروڈکشن بھی لاہور سے ختم ہو گئی۔وفاقی حکومت نے رواں مالی سال میں فن کاروں کے لئے ایک ارب روپے مختص کئے تھے لیکن اس فنڈ میں سے ابھی تک کسی بھی مستحق فن کار یا ٹیکنیک کار کی مددنہیں کی جا سکی۔ کسی زمانے میں سالانہ پاکستان میں دوسو کے قریب فلمیں بنتی تھیں مگر اب نہ ہونے کے برابر ہیں۔ سٹوڈیو ویران ہیں۔ نگار خانے بند ہو گئے۔ ڈیلی اجرت پر کام کرنے والے فن کاروں کا بہت ہی برا حال ہے۔ فن کار چونکہ دوسرا کوئی کام نہیں جانتے اس لئے وہ پیسے کمانے سے قاصر ہیں۔ کرونا کی وجہ سے ثقافتی سرگرمیاں جن میں میوزک شوز قابل ذکر ہیں بند کر دی گئی ہیں۔ اس سے گلوکاروں اور سازندوں کا نقصان ہورہا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ حکومت مقامی فلمسازوں کے مطالبے پر بھارتی فلموں پر پابندی تو عائد کر دی مگر مقامی فلمساز فلمیں پروڈیوس نہیں کر رہے جس کی وجہ سے ملک بھر کے سینما گھر تقریباً ایک سال سے بند ہیں جس کے نتیجے میں ہزاروں کی تعداد میں سینما ورکرز بے روزگار ہو گئے اورفلمسازی نہ ہونے کی وجہ سے اداکار، موسیقار، گلوکار، ہدایت کار ,مصنف، میوزیشن ,کیمرہ مین سمیت فلم انڈسٹری سے وابستہ ہزاروں کی تعداد میں لوگ بے روزگار ہیں۔سینئر فنکاروں اور ہنر مندوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ فن کاروں کو فوری ریلیف دیاجائے اور فن کاروں کے لئے قائم کئے گئے فنڈ سے ان کی مدد کی جائے۔ سینئر اداکار نثار بٹ نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جو ایک ارب روپے کے فنڈ مقرر کئے گئے ہیں وہ غریب فنکاروں تک کب پہنچیں گے کیونکہ آدھا سال تو گزر چکا ہے مگر کسی مستحق فنکار کی مدد نہیں کی گئی۔ سینئر ہدایت کار الطاف حسین نے کہا کہ 5 ہزار روپے ماہانہ وظیفہ فن کاروں کے ساتھ مذاق ہے۔ اس قلیل رقم سے ان کی عزت نفس مجروح ہوئی ہے لہٰذا اس رقم پرنظر ثانی کی جائے۔ تھیٹر پروڈیوسرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین قیصر ثناء اللہ نے کہا کہ کرونا کی وجہ سے پورے پنجاب کے تھیڑ کو بہت نقصان ہوا ہے۔ اس میں پروڈیوسرز بھی متاثر ہوئے ہیں۔ خصوصاً چھوٹے رول کرنے والے اداکار بہت ہی پریشان ہیں, حکومت فوری طور پر ان کی مدد کرے۔