لاہور (کامرس رپورٹر)ملک میں رواں سردیوں کے موسم میں غریب لوگ لنڈے کے کپڑوں سے محروم رہیں گے, مہنگائی کے باعث لنڈے کے کپڑے غریبوں کی پہنچ سے دور ہو گئے ہیں, کھانے پینے کی اشیا اتنی مہنگی ہو چکی ہیں کہ ان کی خریداری کے بعد غریبوں میں لنڈے کے کپڑے خریدنے کی سکت نہیں رہتی, اس کے علاوہ لنڈے کے کپڑوں کے نرخ آسمان کو چھو رہے ہیں .لاہور کے روائیتی لنڈے بازار ،میو ہسپتال کے قریب لنڈے بازار ،انار کلی کے لنڈے بازار میں استعمال شدہ (یوزڈ کلاتھ)کی قیمتوں میں گزشتہ سال کے مقابلے میں دوگنا سے ذائد اضافہ ہو چکا ہے. گزشتہ سال سردیوں میں ایک کوٹ کی اوسط قیمت300سے 400روپے تھی ,اس سال لنڈے کے کوٹ کی اوسط قیمت 600سے ایک ہزار روپے تک پہنچ گئی ہے, لنڈے کے ایک سوئیٹر کی قیمت 200روپے سے 300روپے تھی لیکن اس سال سردیوں میں اس کی قیمت 400سے 600روپے ہو گئی ہے .گزشتہ سال ایک لنڈے کی جیکٹ کی قیمت 450روپے تھی اس سال سردیوں میں اس کی قیمت ایک ہزار روپے ہو گئی ہے ۔صدر (ن)لیگ ٹریڈرز ونگ لنڈا بازارملک عظمت اللہ نے کہا کہ بھٹو دور میں لنڈے کے کپڑوں کی امپورٹ پر ٹیکسوں اور درآمدی ڈیوٹی کی مجموعی شرح 5فیصد تھی جسے بڑھا کر 22فیصد کر دیا گیا ہے, اس وقت صورتحال یہ ہے کہ نئے کپڑوں کی درآمد اور لنڈے کے کپڑوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں کی شرح برابر ہے ,مہنگائی کے باعث لنڈے کے کپڑوں کی فروخت میں 70فیصد سے ذائد کمی واقع ہو چکی ہے. انہوں نے حکومت پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر آئند ہ بجٹ سے قبل ہی موجودہ بجٹ میں ترمیم کر کے استعمال شدہ کپڑوں درآمد پر عائد ٹیکس اور ڈیوٹی کی شرح کم کر کے 9فیصد مقرر کی جائے, کرونا کی دوسری لہر انتہائی خطرناک ہے اور انسانی قوت مدافعت مضبوط بنانے کے لئے اچھی غذا کے ساتھ ساتھ گرم کپڑے انتہائی ضروری ہیں ,غریبوں کو سستے گرم کپڑے میسر آئیں گے تو کرونا جیسے موذی مرض بچ سکتے ہیں۔