لاہور‘ سیالکوٹ‘ گوجرانوالہ (نوائے وقت رپورٹ+ نامہ نگار+ نمائندہ خصوصی) سری لنکن شہری پریانتھا کمارا کی میت لاہور سے سری لنکا کیلئے روانہ کردی گئی۔ پریانتھا کمارا کی میت کو ایمبولینس کے ذریعے علامہ اقبال ایئر پورٹ پہنچایا گیا۔ وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی نمائندگی کرتے ہوئے صوبائی وزیر انسانی حقوق و اقلیتی امور اعجاز عالم نے پریانتھا کمارا کی میت کو ریسیو کیا۔ وزیراعلیٰ عثمان بزدار کی ہدایت پر صوبائی وزیر اعجاز عالم نے پریانتھا کمارا کی میت کو سرکاری اعزاز کے ساتھ کولمبو روانہ کیا۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طاہر اشرفی، سری لنکا کے اعزازی قونصل جنرل یاسین جوئیہ، محکمہ داخلہ پنجاب کے حکام اور سری لنکن ہائی کمشن کے عہدیداران بھی موجود تھے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے طاہر اشرفی نے واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ذمہ داروں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے گا۔ سری لنکن حکومت کو یقین دلاتے ہیں کہ انصاف کیا جائے گا۔ پولیس نے گزشتہ رات سری لنکن باشندے کی نعش سری لنکن حکام کے حوالے کر دی تھی جو ایئرپورٹ کے کارگو سیکشن میں رکھی گئی تھی۔ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید احمد نے پیر کے روز پاکستان میں سری لنکا کے ہائی کمشنر سے ملاقات کی اور سیالکوٹ میں نجی فیکٹری کے سری لنکن مینیجر پرانتھا کمارا کے قتل پر گہرے رنج و غم کا اظہار کیا۔ وزیر داخلہ ہائی کمشن اسلام آباد پہنچے اور کہا کہ وہ پاکستان کے عوام اور حکومت کی جانب سے اس واقعہ پر افسوس کا اظہار کرتے ہیں۔ اس افسوسناک واقعہ پر پاکستانی عوام غمزدہ ہیں۔ حکومت اور عوام پرانتھا کمارا کے قتل پر اہلخانہ کے غم میں شریک ہیں۔ انہوں نے کہا کہ واقعہ میں ملوث ملزمان کو قانون کے کٹہرے میں لائیں گے۔ اس موقع پر سری لنکا کے ہائی کمشنر نے کہا کہ ہم حکومت اور عوام کے ردعمل پر مطمئن ہیں۔ دریں اثناء پاکستان میںتعینات سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے وکرما نے کہا ہے کہ پریانتھا کمارا کے قتل کے واقعہ پر پاکستان کی حکومت کی طرف سے کیے گئے اقدامات سے مطمئن ہیں۔ دونوں ممالک کے تعلقات متاثر نہیں ہوں گے۔ تحریک انصاف کے مرکزی قائدین کے وفد نے اسلام آباد میں سری لنکن سفارت خانے کا دورہ کیا۔ وفد نے سیالکوٹ میں سری لنکن منیجر کے بہیمانہ قتل پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے سری لنکن حکام سے تعزیت کی۔ اس موقع پر سری لنکا کے ہائی کمشنر موہن وجے وکرما نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ واقعہ افسوس ناک ہے۔ یقین ہے حکومت پاکستان ایسے اقدامات کرے گی کہ فیملی کو انصاف ملے گا، اس واقعہ سے پاکستان اور سری لنکا کے تعلقات میں فرق نہیں پڑے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر پنجاب پولیس نے سانحہ سیالکوٹ کے مزید ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔ پنجاب پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور موبائل کال ڈیٹا کی مدد سے چھاپے مار کر مزید8 مرکزی ملزمان کو حراست میں لیا، جن میںسری لنکن منیجر پر حملے کی پلاننگ کرنے والے ملزم سمیت تشدد کرنے اور اشتعال پھیلانے والے ملزمان شامل ہیں۔ پولیس نے سری لنکن شہری کی ہلاکت میں مطلوب ملزم امتیاز عرف بلی کو گرفتار کر لیا۔ ترجمان پنجاب پولیس کے مطابق ملزم امتیاز عرف بلی سری لنکن مینجر پریانتھا کمارا پر تشدد اور لاش کی بے حرمتی کرنے والوں میں شامل تھا۔ ملزم کو راولپنڈی جانے والی بس پر چھاپہ مار کر گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس نے مقامی گارمنٹس فیکٹری میں کام کرنے والے سری لنکن منیجر کے بارے میں انٹرویو وائرل کرنے پر ایک شخص کو گرفتار کر مقدمہ درج کر لیا۔ تھانہ رنگپورہ کے سب انسپکٹر مبارک علی کی مدعیت میں درج مقدمہ میں کہا گیا ہے کہ شیخ مولا بخش کے علاقہ میں محمد عدنان نے سری لنکن منیجر پریانتھا کے قتل کے بارے تھانہ اگوکی میں درج مقدمہ سے متعلق ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر اپ لوڈ کی تھی۔ پولیس نے محمد عدنان کو گرفتار کر کے اسکے خلاف مقدمہ درج کر لیا۔ پریانتھا کو بچانے کی کوشش کرنے والے دوسرے شخص عرفان نے شامل تفتیش ہونے کیلئے رابطہ کر لیا ہے۔ ویڈیو میں عرفان سری لنکن مینجر پریانتھا کو بچانے کیلئے مارنے والے ملزمان کے سامنے ہاتھ جوڑتا ہوا نظر آیا تھا۔ واقع میں فیکٹری مالکان کی کوتاہی بھی سامنے آ گئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سری لنکن منیجر پر فیکٹری ورکرز کے تشدد کا واقعہ ہونے کے بعد 85 منٹ بعد پولیس کو اطلاع دی گئی۔ فیکٹری مالک کے موجود ہونے کے باوجود پولیس کو اطلاع نہ دی گئی۔ سوا گھنٹہ لیٹ اطلاع دینے کے بعد پولیس پہنچی تو پولیس بھی تماشہ دیکھتی رہی۔ پولیس اور فیکٹری مالکان کی غفلت کے باعث سانحہ پیش آیا۔ پولیس اہلکاروں کی فوٹیج منظر عام پر آنے کے بعد بھی حکومت پنجاب کی جانب سے کوئی کارروائی نہ کی گئی۔ بروقت مالکان، انتظامیہ اور پولیس موقع پر پہنچ کر یہ ہولناک واقعہ روک سکتے تھے لیکن پولیس کے موقع پر پہنچنے کے باوجود نعش کو آگ لگا دی گئی۔ گرفتار ملزمان کی تعداد 132 ہو گئی ہے۔ 26 ملزموں کو انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کیا گیا ہے یہاں جج نے 15 روز کا جسمانی ریمانڈ دیتے ہوئے ملزموں کو پولیس کے سپرد کر دیا۔ آئندہ سماعت 21 دسمبر کو ہو گی۔ ترجمان پنجاب پولیس نے مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان احمد خان بزدار اور آئی جی پنجاب راؤ سردار علی خان کیس کی تحقیقات کو مسلسل مانیٹر کر رہے ہیں اور وزیراعلی پنجاب عثمان بزدار نے کیس کی پراسیکیوشن کا ٹاسک سیکرٹری پراسکیوشن کو سونپا ہے۔ زیرحراست افراد میں سے 27 ملزمان کا مرکزی کردار سامنے آیا ہے۔