اسلام آباد (خبرنگار خصوصی) قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے اطلاعات و نشریات نے بیان حلفی کے معاملے پر سابق چیف جج رانا شمیم، سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کی کمیٹی اجلاس میں عدم شرکت پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے انہیں سوالنامہ بھجوانے کا فیصلہ کیا ہے۔ چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہا کہ بیان حلفی سے کس کو فائدہ پہنچتا ہے اور کس کو نہیں اس سے کوئی سروکار نہیں، اداروں کی بے توقیری کا مجرم کون ہے اس کا تعین ہونا چاہیے۔ پیر کو کمیٹی کا اجلاس چیئرمین میاں جاوید لطیف کی صدارت میں پی ٹی وی ہیڈ کوارٹر میں ہوا۔ اجلاس میں سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی جانب سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے خلاف بیان حلفی کا معاملہ زیر غور آیا۔ چیئرمین کمیٹی میاںجاوید لطیف نے کہا کمیٹی کو جواب دیا جانا چاہیے کہ کیا وہ بیان حلفی جعلی تھا یا نہیں، رانا شمیم اور سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کو کمیٹی میں آنے کا ایک اور موقع دیا جانا چاہیے، سابق چیف جسٹس کمیٹی کو آگاہ کریں کیونکہ اداروں کی رسوائی ہو رہی ہے۔ رکن کمیٹی علی نواز اعوان نے کہا کہ کیا بیان حلفی پہلی مرتبہ آیا یا الزامات پہلی مرتبہ لگے اس کو بھی دیکھنا ہوگا، پہلا بیان حلفی جنرل جیلانی نے دیا جو مہران بینک کے حوالے سے تھا، جس میں کہا گیا کہ پیسے دے کر انتخابات میں دھاندلی ہوئی، جسٹس ارشد ملک کا بیان حلفی بھی آیا اس کو بھی دیکھنا چاہیے۔ کمیٹی رکن نفیسہ شاہ نے کہا کہ کیا آڈیو لیکس کی تحقیق اور حلف نامہ کی تحقیق قائمہ کمیٹی اطلاعات کا کام ہے؟۔ چیئرمین کمیٹی میاں جاوید لطیف نے کہا کہ میں علی نواز اعوان کی بات سے سو فیصد اتفاق کرتا ہوں، آئی جے آئی کس نے بنوائی، فنڈز کہاں سے آئے کس کو دیئے گئے، پیسے دینے کا مقصد کیا تھا۔ سینئر صحافی انصار عباسی نے کمیٹی کو بتایا کہ پارلیمنٹ تمام اداروں کی ماں ہے، مجھے افسوس ہوا کہ پارلیمنٹ بلائے تو ہم جاتے نہیں جبکہ عدالت بلائے تو ہم بھاگے بھاگے جاتے ہیں۔