اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم)نے کہا ہے کہ 23 مارچ کو اسلام آباد کی طرف مہنگائی مارچ سے قبل عوام کو متحرک کرنے کے لیے چاروں صوبوں میں کنونشنز ،جلسے اور سیمینار ہوں گے۔اسلام آباد میں پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ،اجلاس میں مختلف جماعتوں کے نمائندوں نے شرکت کی،اس دوران مہنگائی مارچ کے حوالے سے حکمت عملی پر غور ہوا۔پی ڈی ایم کی اسٹیئرنگ کمیٹی کے اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ترجمان پی ڈی ایم حافظ حمداللہ نے کہا کہ گزشتہ روز سربراہی اجلاس میں فیصلہ ہوا تھا کہ منگل کو اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا اور 23 مارچ کو مہنگائی مارچ کرنے کا جو فیصلہ کیا گیا ہے اس کا طریقہ کار اور حکمت عملی وضع کی جائے۔انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں قیادت کے لیے سفارشات اور تجاویز مرتب کی جائیں گی اور مہنگائی مارچ کو 23 مارچ کے لیے کیسے کامیاب اور موثربنانے کے لیے حکمت عملی بنائی جائے گی۔انہوں نے کہاکہ چاروں صوبوں سے قافلے کب روانہ ہوں گے، یہاں کب پہنچنا ہوگا اور لانگ مارچ یا مہنگائی مارچ اسلام آباد پہنچنے میں ابھی ہمارے پاس تین مہینے ہیں، اس دوران عوام کو فعال کریں تاکہ لاکھوں لوگ اسلام آباد میں مہنگائی مارچ میں شریک ہوں اور آج کا اجلاس بنیادی طور پر اسی ایجنڈے کے تحت ہوا۔پی ڈی ایم کے ترجمان نے کہا کہ بنیادی طور پر چاروں صوبوں میں کنونشنز ہوں گے، کراچی، کوئٹہ، پشاور اور لاہور میں ہوں گے تاہم اس کی تاریخیں فی الحال طے نہیں کی ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ سربراہی اجلاس کے فیصلے کے مطابق شہباز شریف لاہور میں پنجاب میں پی ڈی ایم کا اجلاس طلب کریں گے اور وہاں ہمیں تاریخیں بتائیں گے، پھر اسی کے مطابق اگر وہاں جلسے ہوں گے یا کنونشز ہوں گے، اس کا فیصلہ کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ سندھ میں بھی لانگ مارچ سے پہلے کنونشن ہوگا، شاہ اویس نورانی 8 جماعتوں کی صوبائی قیادت کا اجلاس بلائیں گے اور طے کریں گے کہ صوبائی سطح پر کنونشن کب ہوگا ہمیں بتائیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی سطح پر کوئٹہ میں پی ڈی ایم کی 8جماعتوں کے کارکنوں کو فعال کرنے کے لیے پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی بتائیں گے کہ کنونشن کب ہوگا۔حافظ حمداللہ نے کہا کہ اسی طرح پشاور میں پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے ذمہ داری لی ہے اور وہ حکمت عملی اور تاریخ کا تعین کریں گے۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں مرکزی کنونشن کی ذمہ داری بھی مولانا فضل الرحمن نے لی ہے، وہ وکلا، بار کونسل، سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے بات کریں گے اور اسی کے مطابق پھر بھرپور کنونشن ہوگا جہاں مزدور، کسان، میڈیا، کاروباری برادری، ڈاکٹر اور وکلا، طلبہ، خواتین اور ٹرانسپورٹ سے منسلک افراد سمیت تمام طبقات شامل ہوں گے۔ان کا کہنا تھا کہ یہ حکمت عملی اس لیے کہ ہم عوام کو شعور دیں کہ ملک میں ایسی حکومت مسلط ہے جو خطرناک بیماری سے کم نہیں ہے، جس کے وجہ سے 22 کروڑ عوام کی زندگی اجیرن ہوگئی ہے اور معیشت تباہ ہوگئی ہے، خارجہ پالیسی نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ نیا پاکستان نظر آرہا ہے اور نہ ہی پرانا پاکستان نظر آرہا اور نہ قائد اعظم کا پاکستان ہے، لوگ جھولی اٹھا کر بددعائیں دے رہے ہیں اس حکومت کا خاتمہ جلد از جلد ہو۔حافظ حمداللہ نے کہا کہ پی ڈی ایم اس کا حل ایک صورت میں سمجھتی ہے کہ موجودہ مسلط کردہ سلیکٹڈ حکومت کا خاتمہ ہے کیونکہ یہ قوم اور غریبوں کی آواز بن چکی ہے، لہذا ڈنڈے کے زور پر مسلط حکومت کے خاتمے کے لیے جدوجہد جاری رہے گی۔انہوں نے کہا کہ ہم ملک میں شفاف اور غیر جانب دارانہ انتخابات چاہتے ہیں اور جلد از جلد چاہتے ہیں، جس میں کسی قسم کی غیرجمہوری اور غیر سیاسی اشرافیہ کی مداخلت نہ ہو۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کے مطابق مقننہ، انتظامیہ، عدلیہ اور اسٹبلشمنٹ اپنے دائرے میں رہتے ہوئے کام کریں تو یہ ملک آباد بھی ہوگا اور خوش حال اور مستحکم ہوگا۔