کامونکی (نمائندہ خصوصی) ماموں زاد بھائی نے کمسن بچے کو زیادتی کے بعد زندہ جلا کر نعش کھیتوں میں پھینک دی۔ بتایا گیا ہے کہ ڈیرہ بابا جانی کے رہائشی تین سالہ محمد کو اْسکا ماموں زاد بھائی فیض رسول گزشتہ روز گھر سے لے گیا اور اْسے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد زندہ جلا دیا۔ کافی دیر گزر جانے کے بعد محمد کے گھر واپس نہ آنے پر گھر والوں نے اْس کی تلاش شروع کر دی۔ اطلاع ملنے پر صدر پولیس نے موقع پر پہنچ کر ملزم فیض رسول کو گرفتارکر لیا جس نے ابتدائی تفتیش کے دوران ہی اعتراف جرم کر لیا۔ دس ماہ قبل اغواء ہونے والے 13 سالہ لڑکے کو ملزمان نے زیادتی کا نشانہ بنانے کے بعد قتل کر کے نعش گوبر کے ڈھیر میں دبا دی تھی۔ بتایا گیا ہے کہ پاک ٹاؤن کے رہائشی ابوبکر یزدانی مرحوم کا 13 سالہ بیٹا حمزہ ابوبکر دس ماہ قبل اچانک لاپتہ ہوگیا جس کو تلاش کیا گیا مگر اْس کا پتہ نہ چل سکا۔ بعدازاں حمزہ کے اغواء کا مقدمہ تھانہ صدر کامونکی میں نامعلوم افراد کے خلاف درج کر لیا گیا مگر اس معاملے میں بھی پولیس کی روایتی بے حسی برقرار رہی اور وہ حمزہ کا سراغ نہ لگا سکی۔ تقریباً چھ ماہ قبل ڈیرہ امیر افضل کے قریب گوبر کے ڈھیر کو جانوروں نے کھودا تو نامعلوم نعش کے آثار نظر آئے جس پر پولیس نے حمزہ کے ورثاء کو اطلاع دی، جنہوں نے موقع پر پہنچ نعش کو دیکھا مگر وہ ناقابل شناخت تھی جس کو پولیس نے امانتاً دفنا دیا۔ بعدازاں حمزہ ابوبکر کے بڑے بھائی بلال ابوبکر اور نعش کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جو کہ آپس میں مل گیا اور گوبر کے ڈھیر سے ملنے والی نعش حمزہ ابوبکر کی نکلی۔ اطلاع ملنے کے بعد ورثاء کی جانب سے مقتول کا غائبانہ نماز جنازہ ادا کر دیا گیا۔ جبکہ پولیس نے اتبدائی تفتیش کے بعد چھوڑے جانے والے ملزموں عامر یٰسین اور سلیم عارف کو دوبارہ گرفتارکر لیا، جنہوں نے اعتراف جرم کر لیا اور بتایا کہ انہوں نے حمزہ ابوبکر کو زیادتی کا نشانہ بنایا تو اْس نے کہاکہ میں گھر جا کر بتاؤں گا جس پر ہم نے اسے قتل کر کے نعش گوبر میں دفنا دی۔ علاوہ ازیں ملزم گرفتار کر کے چھوڑنے پر ایس ایچ او صدر عارف خاں کے خلاف بھی تحقیقات شروع کر دی۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی نے کامونکی میں زیادتی کے بعد 3سالہ بچے کے قتل واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے انسپکٹر جنرل پولیس سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔ پولیس نے مقدمہ درج کر کے ملزم کوگرفتار کر لیا ہے۔ وزیراعلیٰ نے ہدایت کی کہ گرفتار ملزم کے خلاف قانون کے تحت سخت کارروائی کی جائے اور بچے کے لواحقین کو انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جائے۔