کراچی(اے پی پی)خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے معاشرے میں خصوصی افراد کے لیے ذہنی نقطہ نظر میں تبدیلی لانے اور زندگی کے تمام شعبوں میں ان کی شمولیت، قبولیت اور رسائی کو فروغ دینے کے لیے اجتماعی کوششوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔ معاشرے میں رائج ایک محدود اور امتیازی ذہنی رویہ خصوصی افراد کے آگے بڑھنے میں رکاوٹ ہے۔یہ بات انہوں نے منگل کو نیٹ ورک آف آرگنائزیشنز ورکنگ فار پیپل ود ڈس ایبلٹیز پاکستان(این او ڈبلیو پی ڈی پی)کے ووکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ میں گریجویشن کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔گریجویشن کی تقریب میں مختلف ٹریڈز میں فنی اور ووکیشنل کورسز مکمل کرنے والے خصوصی طلباء میں ایوارڈ اور اسناد تقسیم کی گئیں۔ثمینہ عارف علوی نے کہا کہ معاشرے میں تبدیلی لانے کے لیے مل کر کام کرنا ہماری اجتماعی ذمہ داری ہے کیونکہ یہ جسمانی یا ذہنی معذوری نہیں جو خصوصی افراد کی نشوونما اور آگے بڑھنے کے امکانات میں رکاوٹ بنتی ہے بلکہ معاشرے میں رائج ایک محدود اور امتیازی ذہنی رویہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان پہلے ہی خصوصی افراد سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کی توثیق کر چکا ہے، ملک میں قوانین اور پالیسیاں موجود ہیں جبکہ سرکاری اور غیر سرکاری ادارے ان کی سہولت، ان کے حقوق کے تحفظ اور ایجنڈے کے فروغ کے لیے کام کر رہے ہیں۔خاتون اول نے کہا کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو قوانین اور پالیسیوں پر عمل درآمد کو یقینی بنانے، متعلقہ پالیسیوں کو مزید بہتر بنانے، رسائی کو بڑھانے اور حقیقی تبدیلی لانے کے لیے مجموعی سماجی رویے میں ایک مثالی تبدیلی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ وقت کی ضرورت ہے کہ خصوصی افراد کے ساتھ امتیازی رویہ کو ختم کیا جائے اور زندگی کے ہر شعبے میں ان کی سماجی اور مالی شمولیت کو یقینی بنایا جائے اور اسے فروغ دیا جائے۔بیگم علوی نے کہا کہ ہمیں روایتی تعلیم کے ساتھ ساتھ خصوصی بچوں کو مارکیٹ پر مبنی فنی اور پیشہ ورانہ مہارتوں اور پیشہ ورانہ تربیت سے آراستہ کرنے پر توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے معاشرے کا کارآمد حصہ بن سکیں اور ملک کی ترقی و خوشحالی میں اپنا بھرپور کردار ادا کر سکیں۔ثمینہ عارف علوی نے خصوصی بچوں کو روزگار پر مبنی تربیت فراہم کرنے اور انہیں ملازمتوں کے حصول میں معاونت کرنے پر این او ڈبلیو پی ڈی پی انتظامیہ کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ خصوصی اداروں کے علاوہ خصوصی بچوں کو عام سکولوں میں بھی تعلیم اور تدریس کے مواقع فراہم کیے جائیں۔انہوں نے پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر زور دیا کہ وہ آگاہی پھیلائیں اور خصوصی افراد کو شامل کرنے کے خیال کو فروغ دیں اور نامناسب زبان کے استعمال سے گریز کریں۔ اس موقع پراین او ڈبلیو پی ڈی پی کے صدر امین ہاشوانی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ خصوصی افراد معاشرے کا لازمی حصہ ہیں اور انہیں قومی دھارے میں لانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے تاکہ وہ ملک کی ترقی میں فعال کردار ادا کر سکیں۔سی ای او این او ڈبلیو پی ڈی پی عمیر احمد اور فاطمہ نے اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ کراچی، سجاول اور اسلام آباد کے مراکز میں 668 طلبائ مختلف شعبوں میں لٹریسی ٹریننگ میں اپنے کورسز مکمل کر چکے ہیں۔قبل ازیں خاتون اول ثمینہ عارف علوی نے ادارے کے مختلف حصوں کا دورہ کیا جن میں ٹیکسٹائل لیب، کمپیوٹر لیب اور آرٹس گیلری شامل ہیں۔ آخر میں ثمینہ عارف علوی نے بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے طلبائ میں انعامات تقسیم کیے جبکہ انسٹی ٹیوٹ انتظامیہ نے معزز مہمان کو سووینئر پیش کیا۔