گزشتہ روز ن لیگ کے سربراہ میاں نوازشریف کے خلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں عدالت نے انہیں بری کردیا۔ عدالت کا یہ فیصلہ خوش آئند ہے۔ احتساب کے نام پر سیاسی انتقام کے لئے بنائے گئے مقدمات اداروں کی مجموعی ساکھ متاثر کرتے ہیں۔ اب ہونا تو یہ چاہئے کہ ایون فیلڈ کے جھوٹے ریفرنس بنانے والے نیب کے افسران اور اس کی بنیاد پر سزائیں دینے والے ججوں کے خلاف کارروائی ہو تاکہ آئندہ کوئی بھی اس طرح کے جھوٹے مقدمات بنا ہی نہ سکے اور نہ ہی جھوٹے مقدمات میں سزائیں دی جاسکیں۔ ہمارے ملک میں کبھی بھی نیک نیتی سے قومی دولت لوٹنے والوں سے رقوم کا حصول مقصد نہیں رہا بلکہ بدقسمتی سے ہمیشہ احتساب کو اپوزیشن سے سیاسی انتقام کے لئے استعمال کیا گیا ہے۔ ہماری پارلیمنٹ نے کسی بھی حکومت میں ایسا قانون کیوں نہیں بنایا کہ جھوٹے مقدمے بنانے والوں کو سزائیں اور جرمانے ہوں؟ شاید اسی لئے نہیں بنایا کہ پہلے زرداری پر مقدمے بنتے رہے پھر نوازشریف پر اور اب عمران خان پر۔ اور اسی طرح سے سب نے اپنی حکومت کے دوران اپوزیشن سے سیاسی انتقام کے لئے جھوٹے مقدمات بھی بنوائے۔پارلیمنٹ میں یہ لوگ شاید ملک کی بہتری کیلئے قانون سازی کرنے نہیں بلکہ قومی دولت لوٹنے کے لئے جاتے ہیں۔
یورپی ممالک میں جھوٹے مقدمات بنانے والوں پر عدالت کی جانب سے بھاری ہرجانے کی ادائیگی کے احکامات صادر کئے جاتے ہیں اسی لئے ان ممالک میں جھوٹے مقدمات نہیں بنائے جاسکتے۔ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ زلفی بخاری کے ایک عزیز کے خلاف برطانیہ میں جھوٹا مقدمہ بنایا گیا تھا جس کے ٹرائل کے بعد انہیں ہرجانے کے طور پر بھاری رقم ملی اور باعزت بری کیا گیا۔ اسی لئے یورپی ممالک میں انصاف کا بول بالا ہے۔ ہمارے ہاں محض الزام کی بنیاد پر ہی جب چاہیں جسے گرفتار کرلیا جاتا ہے اور گرفتاری کے ساتھ ہی اس کا میڈیا ٹرائل شروع کردیا جاتا ہے اور ایسا زیادہ تر اپوزیشن لیڈرز کے ساتھ ہوتا ہے۔ جب مقدمے کا پورا ٹرائل چلتا ہے تو وہ مقدمہ جھوٹا ثابت ہوجاتا ہے لیکن آج تک جھوٹے مقدمے بنانے والوں اور اس کی بنیاد پر کردار کشی اور میڈیا ٹرائل کرنے والوں کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا اسی لئے یہاں یہ روایت بن چکی ہے کہ جب چاہیں اپوزیشن رہنماؤں کو احتساب کے نام پر انتقام کا نشانہ بناڈالیں۔ میں سابق ڈائریکٹر جنرل ایف آئی اے بشیر میمن کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں جنہوں نے حکومت کی جانب سے اپوزیشن کے خلاف جھوٹے مقدمات بنانے کے مطالبے کو ماننے سے انکار کیا جس کی وجہ سے انہیں عہدے سے بھی ہٹایا گیا لیکن انہوں نے اس کی کوئی پرواہ نہیں کی اور غیر قانونی کام کرنے سے انکار کردیا۔ نیب سمیت تمام اداروں کو چاہئے کہ غیر قانونی کام سے انکار کریں تاکہ جھوٹے مقدمات اور سیاسی انتقام کا خاتمہ ہو اور انصاف کا بول بالا ہونا چاہئے۔
پانامہ لیکس کے انکشافات میں غالباً 426پاکستانیوں کی غیر ملکی جائیدادوں کا ذکر تھا لیکن سب کے سامنے ہے کہ پانامہ لیکس کی بنیاد پر صرف شریف فیملی کا ٹرائل کیا گیا اور جب فیصلہ آیا تو سزا پانامہ کے بجائے اقامہ پر دی گئی ۔ میں نے اسی وقت اس فیصلے کو انصاف کے تقاضوں کے خلاف قرار دیا اور بارہا اس بارے میں لکھتا رہا ہوں کہ انصاف تو یہی ہے کہ پانامہ لیکس میں جتنے پاکستانیوں کے نام تھے‘ سب کے خلاف یکساں کارروائی کی جاتی اور یکساں سزائیں دی جاتیں لیکن پانامہ لیکس کو بنیاد بناکر مخصوص ایک فیملی کو نشانہ بنایا گیا اور میڈیا ٹرائل کرکے ان کی ساکھ خراب کرنے کی کوشش کی گئی۔ اسی طرح توشہ خانہ سے آج تک جتنے لوگوں نے فوائد حاصل کئے ہیں‘ سب کا یکساں احتساب ہونا چاہئے۔ توشہ خانہ کیس بناکر صرف تحریک انصاف کے قائد کا ٹرائل بھی انصاف کے تقاضوں کے خلاف ہے۔ توشہ خانہ سے فوائد حاصل کرنے والے تمام افراد کو یکساں سزائیں ملنی چاہئیں۔اگر اب عمران خان کے خلاف مقدمات سیاسی انتقام کی بنیاد پر بنائے گئے ہیں تو مستقبل میں سب جھوٹے ثابت ہوجائیں گے۔ اگر ایسا ہوا تو جھوٹے مقدمے بنانے والوں اور اس کی بنیاد پر سزائیں دینے والوں کو سزا ئیں ملنی چاہئیں۔
اب وقت آگیا ہے کہ آئندہ کے لئے جھوٹے مقدمات بنانے اور ان مقدمات کی بنیاد پر فیصلے کرنے والوں کے خلاف سخت ایکشن لیا جائے اور اگر بھی کسی کے خلاف سیاسی انتقام کی بنیاد پر مقدمات بناکر جھوٹا ٹرائل کیا جارہا ہے تو اسے ختم ہونا چاہئے۔ جھوٹے مقدمات بنانے والوں کے خلاف بھاری جرمانے اور سزائیں متعین ہونی چاہئیں تاکہ یہاں انصاف کا بول بالا ہو اور اپوزیشن سے سیاسی انتقام کا خاتمہ ممکن ہوسکے۔ اس کے علاوہ احتساب کا واحد مقصد ملک کی لوٹی ہوئی دولت کا حصول ہونا چاہئے اور اس مقصد کے لئے نیک نیتی کے ساتھ اداروں کو کام کرنا چاہئے اور پہلے مکمل تحقیقات کرکے جب الزام مکمل طور پر ثابت ہوجائے‘ تبھی گرفتاری ہو۔ پھر جب تک لوٹی ہوئی دولت وصول نہ کرلی جائے‘ اس وقت تک کسی کی رہائی ناممکن ہو۔ جس طرح سعودی عرب میں شاہ سلمان نے اپنے شاہی خاندان کے کئی افراد کو گرفتار کرکے عالیشان عمارتوں میں نظربند کیا اور جب تک لوٹی گئی دولت کی ایک ایک پائی وصول نہیں کرلی‘ اس وقت تک ان کی رہائی ناممکن بنادی۔ ہمارے ہاں بھی ملک کو لوٹ کر کھانے والوں کو منوڑہ جیسے جزیرے میں بند کرکے اس وقت تک رہائی ناممکن بنادیں‘ جب تک وہ لوٹی ہوئی دولت کی ایک ایک پائی واپس نہ کردیں لیکن احتساب کے نام پر اپوزیشن سے سیاسی انتقام کا ہر صورت خاتمہ ناگزیر ہے۔
٭…٭…٭
سیاسی انتقام کا خاتمہ ناگزیر ہے
Dec 07, 2023