اسرائیلی حکام نے مشرقی یروشلم میں یہودی بستیوں کے توسیعی منصوبے کے سلسلے میں فیصلہ کیا ہے کہ وہ یہودی آباد کاروں کے لیے 1700 سے زائد نئے گھر تعمیر کرے گی۔ اس منصوبے کا باقاعدہ اعلان اسرائیلی حکام کے حوالے سے ایک غیر سرکاری ادارے نے کیا ہے۔اگر اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ نہ چل رہی ہوتی تو یہودی آباد کاروں کے لیے 1700 سے زائد گھر بنانے کے اس منصوبے پر کافی شور اٹھتا۔لگتا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے برسر اقتدار آتے ہی یہودی بستیوں میں جس توسیع کا ارادہ ظاہر کیا تھا، جنگ کے دنوں میں بھی وہ اس پر کاربند رہنے کا نہ صرف عزم کیے ہوئے ہے بلکہ جنگ کے شور سے فائدہ اٹھا کر یہودی بستیوں کی تعمیر کا معاملہ مزید آگے بڑھانا چاہتی ہے۔یہ امکانی فلسطینی ریاست کے لیے ایک انتہائی مسئلے پیدا کرنے والا ایشو بن سکتا ہے۔ اس امر کا اظہار ایک غیر سرکاری ادارے peace now سے تعلق رکھنے والے ہاگیٹ اوفران نے کیا ہے۔واضح رہے اسرائیل کے حالت جنگ میں ہونے کے باوجود نیتن یاہو کے زیر قیادت حکومت کے لیے سیاسی محاذ پر ایک بار پھر چیلنجنگ صورتحال پیدا ہو رہی ہے۔اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نیتن یاہو کی حکومت کے خاتمے کا مطالبہ کر چکے ہیں اور اسرائیلی عدالت میں وزیر اعظم نیتن یاہو کے خلاف کرپشن کے کیسز کی سماعت نئے سرے سے شروع ہوگئی ہے۔ جبکہ بیرونی دنیا میں بھی اسرائیل کی جنگی پالیسی اور ہزاروں فلسطینیوں کے قتل عام کے بعد یاہو حکومت کے لیے سخت ناپسندیدگی پیدا ہو رہی ہے۔