اسلام آباد (خبر نگار خصوصی + نوائے وقت نیوز + ایجنسیاں) ڈپٹی چیئرمین سینٹ صابر بلوچ کی زیر صدارت سینٹ کا اجلاس ہوا۔ وزارت تجارت کا ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے قیام کا بل متفقہ طور پر منظور کر لیا گیا۔ ٹریڈ آرگنائزیشن کی رجسٹریشن باضابطہ بنانے کا بل بھی سینٹ اجلاس میں منظور کر لیا گیا۔ نجی تعلیمی اداروں کی رجسٹریشن کا بل متعلقہ کمیٹی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا جبکہ جے یو آئی (ف) کے سینیٹر بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف واک آ¶ٹ کر گئے۔ اجلاس اس وقت شدید ہنگامہ آرائی کا شکار ہو گیا جب مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر مشاہد اللہ نے ریمارکس دئیے کہ بےنظیر بھٹو کی شہادت کے وقت آج کے جعلی وزراءبی بی کی نعش چھوڑ کر غائب ہو گئے تھے۔ ہسپتال میں نوازشریف اور مسلم لیگ (ن) کے کارکن موجود تھے۔ جعلی وزراءنے بےنظیر بھٹو کے خون سے بے وفائی کی ہے۔ مشاہد اللہ کے ریمارکس کے بعد سینٹ میں ہنگامہ آرائی عروج پر پہنچ گئی اور ایوان بالا مچھلی منڈی کا منظر پیش کر رہا تھا۔ پیپلز پارٹی کے سینیٹر اسلام الدین شیخ نے اس موقع پر کہا کہ مشاہد اللہ اپنا بیان واپس لیں۔ ڈپٹی چیئرمین سینٹ کا اس موقع پر کہنا تھا کہ مسلم لیگ (ن) نے مکہ مدینہ جا کر قربانیاں دیں۔ مکہ، مدینہ میں فیکٹریاں لگانے گئے تھے جس پر مسلم لیگ (ن) کے ارکان نے ڈپٹی چیئرمین کے روئیے کے خلاف واک آ¶ٹ کیا۔ ایوان میں ایک وقت میں کئی ارکان بولتے رہے جس کے باعث کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔ اپوزیشن اور حکومتی ارکان کے درمیان تلخ کلامی بھی ہوئی۔ ڈپٹی چیئرمین صورتحال کو سنبھالنے کے بارے میں بے بس دکھائی دئیے۔ علاوہ ازیں جمعیت علمائے اسلام (ف) کے پارلیمانی لیڈر سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری نے نکتہ اعتراض پر کہا کہ ملک میں امن و امان کی صورتحال خراب ہے، کراچی جل رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں گورنر راج کا نفاذ ہمیں قبول نہیں، اس کا فوری خاتمہ کیا جائے۔ مولانا عبدالغفور حیدری نے کہا جام یوسف شرافت کی علامت اور بلوچستان کی قد آور شخصیت تھے۔ علاوہ ازیں وفاقی وزیر نجکاری جام محمد یوسف کے ایصال ثواب کے لئے فاتحہ خوانی کی گئی۔ امن و امان کی صورتحال پر وزیر داخلہ کی طرف سے ان کیمرہ بریفنگ نہ دینے پر اپوزیشن نے شدید احتجاج کیا اور مطالبہ کیا کہ وزیر داخلہ ایوان کو صورتحال سے آگاہ کریں جبکہ وزیر داخلہ نے م¶قف اختیار کیا کہ ڈاکٹرز نے بولنے سے احتیاط اور گلے کے آپریشن کا مشورہ دیا ہے، صحت بحال ہوتے ہی ایوان بالا کو ان کیمرہ بریفنگ دوں گا، میری طبیعت خراب ہے۔ اجلاس میں نہ آنے کا بہانہ بنانے کی ضرورت نہیں۔ سینٹ کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کے دور میں بھارت کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 3 کھرب 80 ارب روپے رہا جبکہ گذشتہ چھ مالی سالوں کے دوران چین کے ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ 22 ارب 22 کروڑ ڈالر رہا۔ پاکستان نے بھارت کو 4 سالوں میں 98 ارب روپے کی برآمدات کیں جبکہ بھارت سے درآمدات کا حجم 4 کھرب 78 ارب روپے رہا۔