لاہور (فرخ سعید خواجہ) قومی اسمبلی کا حلقہ این اے 127 اور اس کے دو صوبائی اسمبلی حلقے پی پی 153 اور پی پی 154 الیکشن 2002ءمیں این اے 97، این اے 98 اور این اے 99کے کچھ حلقوں کو کاٹ کر نئی حلقہ بندی میں وجود میں لائے گئے۔ نواحی آبادی و شہری حلقوں پر مشتمل حلقہ میں کوٹ لکھپت، چونگی امرسدھو اور اس سے ملحقہ آبادیاں، قینچی امرسدھو اور اس سے ملحقہ آبادیاں، ٹاﺅن شپ اور گرین ٹاﺅن سے ملحقہ آبادیاں بہار کالونی کے علاوہ فیصل ٹاﺅن کا کچھ حصہ شامل ہے۔ حلقہ بنیادی طور پر سفید پوشوں اور غریبوں کی بستیوں پر مشتمل ہے۔ مسلم لیگ ن کے موجودہ رکن قومی اسمبلی نصیر بھٹہ ایڈووکیٹ الیکشن 2002ءمیں بھی اس حلقے کے امیدوار تھے۔ تحریک انصاف کے عبدالعلیم خان نے بھی ق لیگ کی ٹکٹ پر 2002ءاور 2005ءکے الیکشن لڑے۔ ان دونوں امیدواروں کا الیکشن 2013ءمیں بھی جوڑ پڑ سکتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ مسلم لیگ ن رکن صوبائی اسمبلی پنجاب پی پی 154 سید زعیم حسین قادری کو امیدوار قومی اسمبلی لے آئے۔ ان دنوں پارٹی میں اس قسم کی چہ میگوئیاں جاری ہیں۔ اس حلقہ انتخاب میں پیپلز پارٹی کمزور ہے۔ الیکشن 2002ءمیں پیپلزپارٹی یہاں سے اپنے صوبائی جنرل سیکرٹری پروفیسر اعجازالحسن کو لائی تھی۔ انہیں 12203ووٹ ملے تھے۔ عبدالعلیم خان نے 20545 ووٹ حاصل کئے تھے اور وہ کامیاب ہونے والے ڈاکٹر طاہرالقادری 24949 کے بعد دوسرے نمبر رہے تھے جبکہ مسلم لیگ ن کے نصیر بھٹہ 18271 ووٹ حاصل کر کے تیسرے نمبر پر تھے۔ 2008ءمیں نصیر بھٹہ 53602 ووٹ حاصل کر کے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے۔ ان کے بعد دوسرے نمبر پر رہنے والے پیپلز پارٹی کے ڈاکٹر ریاض کو 21698ووٹ ملے جبکہ عبدالعلیم خان 13707ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر چلے گئے۔ الیکشن 2002ءمیں اگرچہ این اے 127سے طاہرالقادری کامیاب ہوئے تھے لیکن ذیلی صوبائی دو حلقوں پی پی 153پر ق لیگ کے چودھری محمد اصغر اور پی پی 154پر مسلم لیگ ن کے حمایت یافتہ ایم ایم اے کے سید احسان اللہ وقاص جیت گئے تھے۔ الیکشن 2008ءمیں پی پی 153 میں مسلم لیگ ن کے رمضان صدیق بھٹی پیپلز پارٹی کے ذوالفقار علی اور ق لیگ کے وارث علی محمود کو شکست دے کر منتخب ہوئے جبکہ پی پی 154 میں مسلم لیگ ن کے سید زعیم حسین قادری کامیاب ہوئے۔ آئندہ انتخابات میں مسلم لیگ ن کا مقابلہ پیپلز پارٹی، ق لیگ کے مشترکہ امیدوار ہی سے نہیں بلکہ تحریک انصاف کے امیدوارں سے بھی کانٹے دار مقابلے ہوں گے۔