لندن (خصوصی رپورٹ/ خالد ایچ لودھی) صدر زرداری کے حالیہ دورہ برطانیہ کے دوران دو مرتبہ کوشش کی گئی کہ صدر اور الطاف حسین کی ملاقات ہو لیکن دونوں مرتبہ ملاقات کیلئے کوشش کرنے والا ذرائع اس مشن میں ناکام رہا۔ رحمن ملک نے رابطہ کمیٹی کے ارکان سے ملاقات کی لیکن ان کی بھی ملاقات الطاف حسین سے نہیں ہو سکی۔ صدر زرداری کی خواہش کے مطابق لندن میں پاکستان ہائی کمشن کے بعض ذرائع نے بھی ایم کیو ایم سیکرٹریٹ سے رابطہ قائم کیا لیکن متحدہ کے ذرائع نے کہہ دیا کہ الطاف حسین کی طبیعت ناساز ہے۔ ذرائع نے اس امر کی تصدیق کی کہ خفیہ غیرملکی ہاتھ اس وقت لندن میں پاکستان کے سیاستدانوں کے مابین ایک اور این آر او کی طرز کا کوئی معاہدہ کروانے کیلئے سرگرم ہیں۔ اس ضمن میں دبئی، سعودی عرب کے علاوہ لندن میں بعض امریکی اور برطانوی سفارت کاروں کی شٹل ڈپلومیسی بھی دیکھنے میں آئی ہے۔ پاکستان میں اقتدار کے حوالے سے اب نئے چہروں کو لانے کی کوشش شروع ہو چکی ہے لیکن جن چہروں کو امریکہ اور برطانیہ اپنے روڈمیپ پر عمل کروانے کی کوشش کر رہے ہیں ان کو ابھی تک خاطرخواہ کامیابی نہیں ہوئی۔ ”شٹل ڈپلومیسی“ میں کردار ادا کرنے والے ہاتھ اس ڈپلومیسی کو لندن پلان کا نام دے رہے ہیں۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ پاکستان میں بطور سفارتکار خدمات سرانجام دینے والی بعض اہم شخصیات جن کا تعلق امریکہ، برطانیہ، متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب سے ہے اس وقت لندن میں سرگرم عمل ہیں۔ اس سے پیشتر بعض انتہائی اہم سفارت کاروں نے صدر زرداری سے لندن میں آف دی ریکارڈ ملاقاتیں بھی کی ہیں۔