حکمران اتحاد اسمبلیوں کی تحلیل اورآئینی اصلاحات کے معاملے پرڈاکٹرطاہرالقادری سے ہاتھ کرگیا۔ شیخ الاسلام کادس روزہ الٹی میٹم ہوامیں اڑن چھوہو گیا۔

ڈاکٹرطاہرالقادری گذشتہ دوماہ کی سیاسی تاریخ میں ایک ایساسیاسی غبارہ ثابت ہوئے۔۔۔ جس میں ان کے مریدوں نے اتنی ہوابھری کہ وہ جنوری میں اسلام آباد کے ڈی چوک میں دھرنادے بیٹھے۔ تحریک منہاج القرآن کے اس دھرنے نے پیپلز پارٹی کی اتحادی حکومت کی ایک مرتبہ توہواہی نکال دی۔ لیکن کہاوت ہے کہ آنی شیرکی اورجانی گیڈر کی۔۔۔ توایسا ہی ہواچالیس لاکھ افراد کے دھرنے کا دعویٰ کرنےوالے کے ساتھ سیاست کے کوہ ہمالیہ پر چڑھ کرپیپلزپارٹی کی حکومت کویزیدی قوت قراردینے والے قادری صاحب مینارسیاست سے ایسے پھسلے کہ پھررکنے کا نام ہی نہ لیا۔ چارعشروں تک آمروں اورسیاسی حریفوں سے لڑنے والی پیپلز پارٹی نے بھی ڈاکٹرصاحب کوایساگھیراکہ ان کی ساری حکمت نکال کردم لیا۔ ایک طرف وزیر اعظم نے ان کے مطالبات کی منظوری کیلئے قوم کے سامنے تحریری معاہدہ کیا۔۔۔ تودوسری طرف اس وعدے کی تکمیل کی خاطرستائیس جنوری کوچوہدری شجاعت حسین وفد لے کرشیخ الاسلام کے پاس پہنچ گئے۔۔۔ اورپھراگلے دس دن کی تاریخ بھی لے لی۔ مگرچھ فروری کو یہ دس دن بھی پورے ہوگئے۔ پہلے توچوہدری شجاعت کے ساتھ حکومتی ٹیم آئی تھی۔ مگراس مرتبہ توکوئی ڈاکٹرصاحب کاحال تک پوچھنے نہ آیا۔ صحیح کہاہے کسی نے کہ استادوں کے ساتھ استادی زیادہ دیرنہیں چلتی۔

ای پیپر دی نیشن