امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے پاکستان میں تیزی سے جنگلات کے خاتمے پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ درختوں کی کٹائی میں اضافے سے پاکستان زیادہ تباہ کن سیلاب اور مٹی کے تودوں کے گرنے جیسے حادثات کا شکار ہو رہا ہے۔
موسمیاتی تبدیلیوں سے پوری دنیا متاثر ہو رہی ہے۔ اس وقت ہر ملک موسمی تبدیلیوں کا سامنا کرنے کیلئے انتظامات کر رہا ہے لیکن ہم اپنے جنگلات کاٹ کر خود کو غیرمحفوظ کرنے اور اپنے پائوں پر خود ہی کلہاڑی مارنے کی تیاریوں میں مصروف ہیں۔ پاکستان کے رقبے کے لحاظ سے کم از کم ہمارے بیس فیصد رقبے پر جنگلات ہونے چاہئیں لیکن سرکاری اعداد و شمار کے مطابق یہ صرف پانچ فیصد رقبے پررہ گئے ہیں۔ اب پانچ فیصد میں سے بھی غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ہر سال تقریباً 41 ہزار ایکڑ جنگل کاٹے جا رہے ہیں جبکہ سرکاری اعداد و شمار کے مطابق پاکستان 167500 ایکڑ جنگلات سے محروم ہو رہا ہے۔ اگر اسی رفتار سے جنگل کٹتے رہے تو پھر کچھ ہی عرصہ بعد پاکستان میں جنگلات کا صفایا ہو جائیگا اور ہم زلزلوں اور سیلابوں کی شکل میں آنیوالی قدرتی آفات سے غیرمحفوظ ہو کر موت کے منہ میں آجائینگے۔ بھارت نے پہلے ہی ہمارے پانی پر ڈاکہ ڈال رکھا ہے۔ اب اگر جنگلات بھی نہیں ہوں گے تو ہم قدرتی حفاظتی چھتری سے بھی محروم ہو جائینگے اور بھارت کی طرف سے آنیوالے سیلابی پانی کو روکنے میں بھی مشکل پیش آئے گی۔ ہمارے حکمرانوں‘ سرکاری و سیاسی و سماجی تنظیموں کو جنگلات کے تحفظ کی فکر کرنی چاہئے تاکہ موسموں کے تغیر و تبدل سے آنیوالی قدرتی آفات سے علاقائی سلامتی اور نسل انسانی کو محفوظ کیا جا سکے۔