بھارت کشمیریوں کے حقوق پامال کر رہا ہے‘ حق خودارادیت سے متعلق نہرو کا وعدہ بھول گیا : دفتر خارجہ

اسلام آباد(سٹاف رپورٹر) بھارت کی طرف سے جموں و کشمیر کو اٹوٹ انگ قرار دیئے جانے پر دفتر خارجہ نے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لعل نہرو کے وعدوں کے ثبوت پیش کر دیئے ہیں جن میں نہرو نے اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ مسئلہ کشمیر کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق حل کیا جائے گا۔ ترجمان دفتر خارجہ تسنیم اسلم نے پریس بریفنگ کے دوران بھارتی وزیر اعظم کے تین مواقع پر کئے گئے وعدوں کی تفصیلات میڈیا کے سامنے پیش کیں۔ انہوں نے بھارتی وزارت خارجہ امور کے ترجمان کی طرف سے پانچ فروری کو کشمیریوں کے ساتھ یوم یکجہتی منانے پر اعتراضات کے ردعمل میں تاریخ سے یہ حوالے پیش کئے۔ بھارتی ردعمل کے حوالے سے سوالات کے جواب میں ترجمان نے کہا کہ جموں و کشمیر دراصل کشمیری عوام کے حق خودارادیت کا مسئلہ ہے جسے اقوام متحدہ کی قراردادوں میں بھی شامل کیا گیا ہے۔ بھارت نے کشمیریوں کا حق غصب کر رکھا ہے۔ مسئلہ کشمیر پر پاکستان کا مو قف عالمی قانون، سلامتی کونسل کی قرادادوں، اخلاقی اور سیاسی اصولوں پر مبنی ہے۔ پاکستان کشمیریوں کے ساتھ غیر متزلزل سیاسی اخلاقی اور سفارتی یکجہتی کے اظہار کیلئے 1990 سے ہر سال پانچ فروری کو یوم یکجہتی کشمیر مناتا ہے۔ یہ پاکستان نہیں بلکہ بھارت ہے جس نے مقبوضہ کشمیر پر قبضہ کے بعد اپنے علاقہ کو جغرافیائی توسیع دی ہے۔ ایک غیر حقیقی تاریخ بیان کرنے کی کوشش میں بھارتی مسئلہ کشمیر پر اپنے پہلے وزیر اعظم کے وعدوں کو فراموش کر چکے ہیں۔ 27اکتوبر 1947 کو جواہر لعل نہرو نے پاکستان اور برطانیہ کے وزرائے اعظم کے نام خط میں لکھاکہ ”مجھے اس موقع پر واضح کر دینا چاہیے کہ اس ایمرجنسی میں کشمیریوں کی مدد کرنے کے پس پردہ یہ عزائم نہیں کہ ہم ریاست کشمیر کو بھارت کے ساتھ الحاق کرنے کیلئے اس پر اثر و رسوخ استعمال کریں۔میرا یہ کہنا ہے کہ کسی بھی متنازعہ علاقے یا ریاست میں الحاق کا اس علاقہ کے عوام کی امنگوں کے مطابق فیصلہ ہونا چاہیے۔ ہم اسی موقف پر کاربند ہیں۔“ اسی طرح دو نومبر 1947 کو آل انڈیا ریڈیو پر قوم سے خطاب کرتے ہوئے نہرو نے کہا کہ ”ہم نے فیصلہ کر لیا ہے کہ کشمیر کی تقدیر کا حتمی طور پر تعین وہاں کے عوام کریں گے۔ہمارا یہ وعدہ جسے مہاراج کی حمائت حاصل ہے نہ صرف کشمیری عوام بلکہ پوری دنیا کے ساتھ ہے۔ہم کسی طور پر اس وعدے سے پیچھے ہٹیں گے اور نہ ہی ہٹ سکتے ہیں۔ جب وہاں امن قائم ہو جائے تو ہم عالمی ادارے جیسے کہ اقوام متحدہ کے زیر اہتمام وہاں ریفرنڈم کرانے کیلئے تیار ہیں۔یہ عوام کا آزادانہ اور منصفانہ فیصلہ ہو گا جسے ہم تسلیم کریں گے“۔ترجمان نے مزید ایک تقریر کا حوالہ دے کر کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر میں بندوقوں کے سائے تلے انتخابات ہوتے ہیں جو استصواب رائے کا کبھی متبادل نہیں ہو سکتے۔ترجمان نے ان اطلاعات کی تصدیق کی کہ چین کے وزیر خارجہ اسی ماہ پاکستان کا دورہ کر رہے ہیں۔ تاریخوں کا حتمی تعین ہونے کے بعد دورے کا اعلان کیا جائے گا۔ دورے میں دو طرفہ تعلقات کے تمام پہلوﺅں پر بات کی جائے گی۔ سولہ لاکھ افغان مہاجرین پاکستان میں رجسٹرڈ ہیں اور اتنے ہی غیر رجسٹرڈ ہیں یعنی وہ پاکستان میں غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔ غیر قانونی مقیم افراد کی اتنی بڑی تعداد دہشت گردوں کا آسان ہدف ہو سکتی ہے جو روپوشی کیلئے ان کے درمیان ٹھکانے بنا سکتے ہیں۔ ترجمان سے پوچھا گیا کہ کیا چین کے صدر تیئس مارچ کی پریڈ میں مہمان خصوصی ہوں گے تو ترجمان نے ان رپورٹس کو محض قیاس آرائی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم بار بار واضح کر چکے ہیں کہ چینی صدر 2015 میں پاکستان کا دورہ کریں گے۔ حتمی تاریخیں ابھی طے ہونا باقی ہیں۔ ایک پاکستانی سفارتکار بنگلہ دیش میں مدت ملازمت پوری کر کے پاکستان واپس آچکے ہیں۔ انہیں بنگلہ دیش چھوڑنے کا کہا گیا تھا۔ہماری نظر میں یہ باعث افسوس بات ہے۔ترجمان نے پاکستان مین افغان مہاجریں کی پکڑ دھکڑ کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ افغان ہمارے بھائی اور بہنیں ہیں۔ وہ تین دہایﺅں تک یہاں رہے ہیں۔ہم عزت اور وقار کے ساتھ ان کی وطن واپسی کے متمنی ہیں۔ہمیں توقع ہے کہ اقوام متحدہ کا ادارہ برائے مہاجریں اور افغان حکومت رواں سال دسمبر تک ان مہاجریں کی وطن واپسی کیلئے سازگار حالات پیدا کریں گے۔ سلامتی کونسل میں اصلاحات کے بارے میں پاکستان کا موقف اصولوں پر مبنی ہے بھارت کی وجہ سے یہ موقف اختیار نہیں کیا گیا۔ افغان کیڈٹس کی فوجی تربیت کیلئے پاکستان آمد بہت مثبت پیشرفت ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ افغان صدر اشرف غنی کے دورہ پاکستان کے بعد سے دونوں ملکوں کے تعلقات درست سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قریباً 300 پاکستانی زائرین عراق میں محصور ہیں اتحاد ائر لائنز کی بدانتظامی سے واپسی میں تاخیر ہوئی ان کی واپسی کے لئے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی اور سفارتی حمایت جاری رکھے گا۔بندوق کے زور پر کشمیر میں انتخابات حق خود ارادیت کے نعم البدل نہیں۔ کشمیری ایک لاکھ سے زائد قربانیاں دے چکے ہیں۔بغداد میں محصور 300 پاکستانی زائرین واپس لینے کی کوشش کررہے ہیں ترجمان نے بتایا کہ عراق میں پاکستانی مشن نے تصدیق کی ہے کہ حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒؒ کے عرس میں شرکت کیلئے 300 کے قریب پاکستانی زائرین بغداد گئے تھے۔ تاہم وہاں اردن، امارات، اتحاد ائیرلائنز کی سروس بند کر دی گئی۔ تاہم قطر اور ترک ایئر لائنز بغداد سے فضائی سروس جاری رکھے ہوئے ہیں۔ یہ محصور افراد حضرت شیخ عبدالقادر جیلانیؒ کے مزار کے کمپلیکس میں مقیم ہیں، ان کے لیے خوراک کا مناسب انتظام کیا گیا ہے۔ بغداد میں پاکستانی مشن کے شعبہ کمیونٹی ویلفیئر کے اتاشی عامر رحمٰن نے تین فروری 2015 کو ان پاکستانی زائرین سے ملاقات کی اور ان کی فوری ضروریات کو پورا کیا۔ بعدازاں انھوں نے زائرین کےگروپ کے سربراہ کے ساتھ اتحاد ائیرلائن کے دفتر کا دورہ کیا اور پاکستانیوں کی جلد وطن واپسی کے لیے بات کی۔ انتظامیہ نے یقین دہانی کروائی ہے کہ ان افراد کو ترجیحی بنیادوں پر پاکستان بھیجا جائے گا۔
بغداد/ محصور پاکستانی
دفتر خارجہ




ای پیپر دی نیشن

''درمیانے سیاسی راستے کی تلاش''

سابق ڈپٹی سپیکرقومی اسمبلی پاکستان جن حالات سے گزر رہا ہے وہ کسی دشمن کے زور کی وجہ سے برپا نہیں ہو ئے ہیں بلکہ یہ تمام حالات ...