پشاور (بی بی سی+ آئی این پی) خیبر پی کے میں انسداد بدعنوانی کے ادارے احتساب کمشن کے سربراہ لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ حامد خان نے صوبائی کابینہ کی جانب سے احتساب ایکٹ میں ترامیم کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے مجوزہ ترامیم نافذ ہونے کی صورت میں صوبے میں جاری احتساب کا عمل انتظامیہ کے تابع ہو جائے گا۔ بی بی سی کے مطابق احتساب ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر اپنے تحفظات کا اظہار احتساب کمشن کے سربراہ نے خیبر پی کے کے وزیراعلیٰ پرویزخٹک کے نام ایک خط میں کیا۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد خان نے خط میں مؤقف اختیار کیا ہے کہ صوبائی کابینہ نے احتساب ایکٹ میں جن ترامیم کی منظوری دی ہے وہ آزادانہ اور شفاف احتسابی عمل کے بنیادی اصولوں کی نفی کرتی ہیں۔ انہوں نے خط کی ایک نقل تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کو بھی ارسال کی۔ صوبائی کابینہ نے ا پنے خصوصی اجلاس میں احتساب ایکٹ 2014 میں بعض ترامیم کی منظوری دی تھی جن میں سرکاری اہلکاروں کے خلاف بدعنوانی کے مقدمات میں گرفتاری سے قبل چیف سیکرٹری اور ارکان پارلیمان کی گرفتاری سے قبل قومی و صوبائی اسمبلیوں کے سپیکر اور سینٹ کے چیئرمین کو پیشگی اطلاع لازمی قرار دی گئی۔ حامد خان نے کہا ان ترامیم سے احتساب کا عمل انتظامیہ کے تابع ہو جائے گا اور اس کی ساکھ بری طرح متاثر ہوگی۔ لیفٹیننٹ جنرل (ر) حامد خان نے وزیراعلیٰ سے مطالبہ کیا احتساب کے عمل کی ساکھ کو برقرار رکھنے کی خاطر کابینہ کی منظور کردہ ترامیم کو واپس لیا جائے۔نوائے وقت رپورٹ کے مطابق خیبر پی کے حکومت نے ڈی جی احتساب کمشن کے خط کو ادھورا قرار دیدیا۔ وزیراعلیٰ خیبر پی کے پرویز خٹک نے احتساب کمشن کو خط کا جواب بھیج دیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعلیٰ پرویز خٹک نے خط کے متن میں کہا ہے آپکے خط میں احتساب ایکٹ کا حوالہ درج نہیں جب تک آپکے نقطہ نظر کی وضاحت نہیں ہوگی آپکا اعتراض ادھورا ہے۔ ڈی جی احتساب کمشن پہلے اپنے نقطہ نظر کی وضاحت کریں۔ خط میں واضح اعتراض درج نہیں، حکومت نے احتساب کمشن ایکٹ میں ترمیم سے اختیارات پر قدغن نہیں لگائی۔ احتساب کمشن کی کسی شق پر تحفظات ہیں تو حکومت کو خط لکھیں، حکومت شفافیت اور کرپشن کے خاتمے کیلئے اقدامات کر رہی ہے۔
ترامیم سے احتسابی عمل انتظامیہ تابع ہو جائیگا
Feb 07, 2016