کوئٹہ/ اسلام آباد (نوائے وقت رپورٹ+ نیوز ایجنسیاں) کوئٹہ کے علاقے سول لائنز ایریا میں منان چوک کے قریب ایف سی کے ٹرک پر خودکش حملے میں تین اہلکاروں سمیت 10 افراد شہید اور 40 زخمی ہو گئے۔ سرکاری ایجنسی اے پی پی کے مطابق خودکش دھماکہ سکیورٹی فورسز کی گاڑی پر کیا گیا جبکہ بی بی سی کے مطابق دھماکہ اس وقت ہوا جب ایف سی کی گاڑی ضلع کچہری کے سامنے سے گزر رہی تھی اور اسکے نتیجے میں 10 افراد شہید اور 40 سے زائد زخمی ہو گئے۔ ایف سی کے ٹرک سمیت کئی گاڑیاں تباہ ہوگئیں، حملہ آور سائیکل پر سوار تھا، خود کو فورسزکی گاڑی سے ٹکرا دیا۔ صدرممنون حسین، وزیراعظم نوازشریف، گورنر، وزیراعلیٰ بلوچستان، وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف، عمران خان، آصف علی زرداری، بلاول بھٹو زرداری، سراج الحق، طاہر القادری، جسٹس (ر) افتخار محمد چودھری کی جانب سے واقعہ کی مذمت اور متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا ہے۔ خودکش دھماکہ اس وقت کیا گیا جب وہاں سے ایف سی کی گاڑی گزر رہی تھی۔ صوبائی حکومت کے ترجمان انوار الحق نے خودکش حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا حملہ آور سائیکل پر سوار تھا اور خود کو سکیورٹی فورسز کی گاڑی سے ٹکرا دیا، دھماکے میں 10 کلو بارودی مواد استعمال کیا گیا۔ دھماکے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز نے علاقے کوگھیرے میں لے لیا اور امدادی سرگرمیاں شروع کر دیں۔ نعشوں اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا۔ زخمیوں میں 15 ایف سی اہلکاروں کے علاوہ خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہونے کے باعث شہادتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔ سول ہسپتال کوئٹہ اور بی ایم سی میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی ہے۔ دھماکہ انتہائی زوردار تھا، جس کی آواز دور دور تک سنی گئی اور اس کی شدت سے اردگرد کی عمارتوں کے شیشے ٹوٹ گئے۔ واضح رہے دھماکہ جس مقام پر ہوا، وہ کوئٹہ کا ایک پر ہجوم علاقہ ہے جہاں ضلع کچہری، سیشن کورٹ اور ڈپٹی کمشنر آفس سمیت متعدد اہم عمارات اور دفاتر واقع ہیں۔ اس واقعہ سے تقریباً ایک گھنٹہ پہلے سریاب روڈ پر پولیس موبائل پر دہشت گردوں نے فائرنگ کر دی جس سے ایک اہلکار جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔ آئی جی بلوچستان پولیس محبوب احسن نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا فورسز نے دہشت گردوں اور جرائم پیشہ افراد کیخلاف کارروائیاں تیز کردی ہیں اور ایسے حملے ان ہی کارروائیوں کا رد عمل ہیں۔ انہوں نے کہا فورسز پاک چین اقتصادی راہداری کو محفوظ بنا رہی ہیں لیکن انہیں خراب کرنے والی قوتیں بھی یہاں کام کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا یہاں غیر ملکی ایجنسیاں بھی حالات خراب کرنے میں ملوث ہیں۔ وزیراعظم نے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو ان کے انجام تک پہنچایا جائیگا۔ بی بی سی کے مطابق ڈی آئی جی آپریشنز امتیاز شاہ نے میڈیا سے گفتگو میں بتایا خودکش بم دھماکے میں 10 سے 15 کلو دھماکہ خیز مواد استعمال ہوا۔ ڈی آئی جی کے مطابق حملے کی ذمہ داری کالعدم تحریک طالبان خراسانی گروپ نے قبول کی ہے۔ حکام کے مطابق حملے میں فورسز کی گاڑیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ دھماکے کے نتیجے میں راہگیر بھی شہید ہوئے۔ حکام کا کہنا ہے شہید ہونے والوں میں ایک خاتون بھی شامل ہے۔ نوائے وقت رپورٹ کے مطابق سیکرٹری داخلہ بلوچستان نے کہا ہے کہ دہشت گرد ہمیں خوف زدہ نہیں کر سکتے۔ وزیر داخلہ چودھری نثار نے آئی جی بلوچستان سے واقعہ کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان ثناء اللہ زہری نے کہا ہے بے گناہوں کا خون بہانے والے دہشت گردوں کو جلد ان کے انجام تک پہنچائیں گے۔ آئی جی بلوچستان نے کہا ہے دھماکہ خودکش معلوم ہوتا ہے۔ جس علاقے میں دھماکہ ہوا وہاں مارکیٹ اور ہسپتال ہے اس لئے علاقے کو سیل نہیں کیا جا سکتا۔ جاں بحق افراد میں 3 سکیورٹی اہلکار ہیں۔ آئی جی ایف سی میجر جنرل شیر افگن نے دھماکے کی جگہ کا دورہ کیا۔ آئی جی ایف سی نے کہا کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ دہشت گرد معصوم شہریوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ دہشت گردوں کے مکمل خاتمے تک چین سے نہیں بیٹھیں گے۔ دہشت گرد کمزور اور پسپا ہو چکے ہیں اب سافٹ ٹارگٹ کو نشانہ بنائیں گے۔ عوام کے تعاون سے بلوچستان میں امن بحال کریں گے۔ دہشت گرد سامنے آکر مقابلہ نہیں کر سکتے۔ دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث شدت پسندوں کا خاتمہ کریں گے۔ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی میں مزید تیزی لائی جائیگی۔ امن کی فضا کو یقینی بنانے کیلئے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نے شہدا کے لواحقین اور زخمیوں کیلئے امداد کا اعلان کیا ہے۔ ثناء اللہ زہری نے کہا ہے شہدا کے لواحقین کو 10، 10 لاکھ روپے جبکہ دھماکے میں شدید زخمیوں کو پانچ پانچ لاکھ روپے اور معمولی زخمیوں کو ایک ایک لاکھ روپے دئیے جائیں گے۔ آن لائن کے مطابق شہید ہونیوالوں میں سیکورٹی اہلکار لانس نائیک محمد آصف اور 2 نامعلوم اہلکار، خاتون ثمرین بی بی، حزب اللہ، لیاقت علی، محمد رمضان، عبدالحکیم، شیر زمان، احسان اللہ شامل ہیں جبکہ زخمیوں میں 15 سیکورٹی اہلکاروں، خواتین، بچوں سمیت علیم اللہ، گلشن بی بی، ثمرین بی بی، آمنہ بی بی، بی بی عارفہ، ثناء اللہ، ٹریفک حوالدار مولداد، محمد اقبال، محمد ہاشم، شاہد، ندا محمد،محمد نعیم، منظوراحمد، نقیب اللہ، چار سالہ ثمینہ ، دلاور، احسان اللہ، نصیب اللہ، ناظم علی، محمد عارف، عبدالحفیظ، لیاقت علی شاہ، انعام اللہ، ضیاء اللہ، شہداد، اشفاق، محمد اشرف، نصیب اللہ،عبدالوہاب، امن، منیراحمد، محمد آصف، زاہد اور شاہد شامل ہیں۔ دھماکے سے انسانی اعضاء دور دور جا کر گرے اور دھماکے سے 2 رکشے 3 فرنٹیئر کور کی گاڑیوں سمیت 4 کاریں ایک موٹر سائیکل دو سائیکلیں تباہ ہو گئیں۔ پولیس ذرائع کے مطابق جائے وقوعہ سے خودکش حملہ آور کے جسم کے اعضا اور سائیکل کے ٹکڑے تحویل میں لیکر تحقیقات شروع کر دیں۔ آئی این پی کے مطابق ہسپتال ذرائع کا کہنا ہے زخمیوں میں 5کی حالت تشویشناک ہے۔ شہید ہونے والے افراد کے عزیز واقارب دھاڑیں مار مار کرروتے رہے جبکہ زخمیوں کے عزیز واقارب اپنے پیاروں کی زندگی بچانے کیلئے نہ صرف بھاگ دوڑ میں مصروف تھے بلکہ وہ گڑگڑا کردعائیں بھی مانگتے رہے۔ دھماکے کے بعد جائے وقوعہ پرافراتفری پھیل گئی اور لوگ دیوانہ ادھر ادھر بھاگنے لگے۔ کچھ لوگ زخمیوں کوطبی امداد کیلئے چلاتے رہے۔ دھماکے سے قریب سے گزرنے والی گاڑی دوسری طرف میٹروپولٹین کی فٹ پاتھ پرجاگری جبکہ رکشہ موٹر سائیکلیں بھی تباہ ہوئیں۔ دھماکہ اس قدر شدید تھا اس کی آواز کوئٹہ بھر میں سنی گئی اور کئی کلومیٹر دور واقع عمارتوں کے بھی شیشے اور دروازے لرز گئے۔ قریبی واقع ضلعی کچہری دکانوں کوئٹہ پریس کلب، میٹروپولٹین کارپوریشن کی عمارت سمیت دیگر کے شیشے چکناچور ہوگئے۔ وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناء اللہ خان زہری نے کوئٹہ بم دھماکے میں جاں بحق ہونیوالے شہریوں کے لواحقین کیلئے صوبائی حکومت کی جانب سے 10، 10 لاکھ روپے، شدید زخمیوں کیلئے 5، 5 لاکھ روپے اور دیگر زخمیوں کیلئے ایک ایک لاکھ روپے کی امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔آئی جی ایف سی میجر جنرل شیرافگن کی زیرصدارت امن و امان سے متعلق اجلاس ہوا جس میں فیصلہ کیا گیا کہ پرامن ماحول کو سبوتاژ کرنیوالوں کیساتھ سختی سے نمٹیں گے۔ دہشت گردوں کیخلاف کارروائی مزید تیز کی جائیگی۔