کراچی ( اسٹاف رپورٹر) پاکستان تحریک انصاف کے زیراہتمام ملک بھر میں پی آئی اے سمیت قومی اداروں کی نجکاری، بدامنی، لوڈشیڈنگ اور مہنگائی کیخلاف احتجاج کیا گیا اس موقع پر مظاہرے کئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔ تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ پی آئی کی نجکاری کا معاملہ پارلیمنٹ میں لایا جائے۔ بنی گالہ سے کراچی روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کی معاشی پالیسیاں انتہائی خطرناک ہیں، ان کا کہنا تھا کہ نجکاری ہر مسئلے کا حل نہیں، اس سے صرف انتظامیہ بدلے گی، کسی بھی ادارے کی نجکاری سے پہلے عوامی فورم پر اس سلسلے میں مشاورت ہونی چاہئے، اپوزیشن کا کام ہے کہ حکومت سے سوال کرے۔ پی آئی اے کے ملازمین پر گولیاں چلائی گئیں جس پر افسوس ہوا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے بارے میں عمران خان نے کہا کہ حکومت نے اس اہم منصوبے پر چھوٹے صوبوں کو اعتماد میں نہ لے کر متنازعہ کر دیا ہے۔اس سلسلے میں وہ کل پارٹی رہنمائوں سے مشاورت کے بعد لائحہ عمل کا اعلان کریں گے۔ عمران خان نے کہا کہ وزیراعظم اور آرمی چیف کا ایک گاڑی میں بیٹھنا کوئی بڑی بات نہیں، وزیراعظم کو لگتا ہے کہ اگر انہیں آرمی چیف کے ساتھ سہارا ملتا ہے تو وہ بیٹھ سکتے ہیں۔ دریں اثناء کراچی میں پی آئی اے ملازمین کے دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا وزیر اعظم پی آئی اے لازمی سروسز ایکٹ فوری طور پر واپس لیں۔ حکومت میں بیٹھے لوگوں کو جمہوریت کی سمجھ نہیں۔ وزیر اعظم کو پیغام دیتا ہوں فوری پی آئی اے ملازمین سے بات چیت کریں۔ پی آئی اے ملازمین پر فائرنگ کی تحقیقات کیلئے جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔ جمہوریت ڈنڈے اور بندوق سے نہیں چلتی۔ پی آئی اے کی نجکاری کے معاملے پر اپوزیشن کو اعتماد میں لینا چاہئے تھا۔ بندوق اور لازمی سروسز ایکٹ کی تلوار لٹکا کر مسائل حل نہیں ہوتے۔ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں تحریک انصاف کے زیر اہتمام قومی اداروں کی نجکاری کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ ساہیوال میں مہنگائی، بے روزگاری،کرپشن، قومی اداروں کی نجکاری، بدامنی اور لوڈ شیڈنگ کے خلاف ایک ریلی نکالی۔ عمران خان نے کہاکہ فائرنگ کے واقعے کی تحقیقات کے لئے وزیراعظم جلدازجلد جوڈیشل کمیشن قائم کریں اور ملزمان کو پکڑ کر قرار واقعی سزا دلائیں۔ جنرل راحیل شریف نے دہشتگردی کیخلاف بہترین فیصلہ کیا، عوام دشمن پالیسیاں ختم نہ ہوئیں تو پھر سڑکوں پر ہوں گے۔ بلدیاتی نظام کو فعال کرنا ہو گا۔ بلدیاتی اداروں کو فنڈز اور اختیارات دئیے جائیں۔ عمران خان نے میڈیا سے بات چیت میں کوئٹہ دھماکے کی مذمت کی۔ انہوں نے کہا ہے کہ ابھی دہشتگردی کیخلاف جنگ جاری ہے۔ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرنا پڑے گا اور دہشتگرد گروہوں اور مسلح ملیشیا کو ختم کرنا پڑے گا، مسلح گروپوں کو غیرمسلح کرنا پڑے گا، صحافیوں سے بدتمیزی کی معافی چاہتا ہوں صوبوں کو پولیس نظام غیرسیاسی کرنا پڑے گا۔ لاہور میں اسمبلی ہال چوک میں پی ٹی آئی کے کارکنوں نے احتجاجی مظاہرہ کیا۔ اسلام آباد آبپارہ چوک میں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ فیصل آباد ، وہاڑی، میانوالی، نارووال، بورے والا اور دیگر شہروں میں مظاہرے کئے گئے ۔چیئر مین عمران خان نے مزیدکہا کہ میاں برادرا ن کا اسٹیل ملز جدہ میں تو خوب چل رہا ہے لیکن پاکستان اسٹیل ملز تباہی کے دہانے پر اور ملازمین کو 5ماہ سے تنخواہیں نہیں ملی ہیں۔مزدوروں کے ساتھ ہونے والی زیادتی ور ظلم کے خلاف تحریک انصاف ہر پلیٹ فارم پر آواز بلند کرے گی ۔موجودہ حکمرانوں نے ظلم کی انتہاکردی ، مزدوروں کی بیوائوں کو پینشن تک نہیں مل رہی ۔تجربہ کار حکمرانوں کے دور حکومت میں تمام ادارے ترقی کے بجائے پستی کی جانب جا رہے ہیں۔ عمران خان نے کہا کہ صرف ایف بی آر میں سالانہ00 6سے 700ارب روپیہ کی چوری ہوتی ہے ۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایف بی آر کو ٹھیک کیا جائے اور عوام پر مہنگائی کا بوجھ ختم کریں ۔پاکستان تب ترقی کر سکتا ہے جب ملک سے بے نامی ختم ہوجائے ۔ حکمران عوام سے کیا ہوا وعدہ پورا کریں پاکستان سے لوٹا ہوا پیسہ بیرون ملک پڑا ہوا ہے وہ واپس لایا جائے ۔وفاقی وزیر خزانہ نے اسمبلی کے فلور پر خود کہا ہے کہ 200ارب ڈالر پاکستانیوں کا بیرون ملک پڑا ہوا ہے ۔چیئر مین عمران خان نے کہا کہ ہمارا حکومت سے مطالبہ ہے کہ ڈیزل 25روپے فی لیٹر کم کیا جائے ، بجلی پر لگائے گئے ٹیکس واپس لئے جائیں، گیس پر لگائے ٹیکس واپس لئے جائیں اور مزید ٹیکس نہ لگائے جائیں تاکہ عام لوگوں کو ریلیف مل سکے۔ چیئر مین عمران خان پی آئی اے کے جاں بحق ملازمین سلیم اکبر کی رہائش گاہ واقع ماڈل کالونی اور عنایت رضا کی رہائشگاہ واقع نارتھ ناظم آباد بھی گئے ۔ جاں بحق افراد کے لئے دعائے مغفرت اور پسماندگان کے لئے صبر و جمیل کی دعا بھی کی اور حکومت سے مطالبہ بھی کیا کہ متاثرہ خاندان کی بھرپور مالی مدد کی جائے۔ دریں اثنائ:مقامی کافی ہائوس میں چیئر مین عمرا ن خان نے صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ قومی ایکشن پلان کر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے ۔ دہشت گرد تنظیموں اور سیاسی جماعتوں کے عسکری ونگ کے خلاف بھر پور کاروائی کرنی ہوگی ۔ اس پلان پر عمل در آمد کرنے سے ہی ملک میں امن قائم ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں پولیس کو غیر سیاسی کر دیا گیا ہے ۔جس کی وجہ سے کے پی کے میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دیگر صوبوں میں بھی پولیس کو غیر سیاسی کیا جائے اور پولیس نظام میں اصلاحات کئے جائیں۔